مشرف حملہ کیس: ملزمان کی سزا کیخلاف نظرثانی اپیلوں پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ نے پرویز مشرف حملہ کیس کے ملزمان کی جانب سے سزا کیخلاف دائر نظرثانی اپیلوں کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکن بنچ نے جمعرات کے روز ملزمان کی نظرثانی کی اپیلوں کی سماعت شروع کی تو اس دوران وزارت دفاع کی جانب سے پیش ہونے والے مجیب الرحمن ایڈووکیٹ نے وزارت دفاع کا ریکارڈ اور ملزمان کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ملزم نوید کی سزا میں اضافہ غلطی تھی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ اپنے موکل کے کہنے پر یہ تسلیم کررہے ہیں جس پر وکیل نے کہا کہ موکل کی ہدایت پر نہیں بطور وکیل بات کررہا ہوں۔ سزا میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری ہی نہیں کیا گیا۔ اپیل کنندہ کی عدم موجودگی میں سزا پر عمل نہیں ہوا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ کے کہنے کا مطلب ہے کہ صرف سزا میں اضافے کا نوٹیفکیشن ہی جاری نہیں ہوا جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ اور مقررہ وقت کے بعد اپیل دائر کی گئی تھی جس پر چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اس معاملے کی وجہ سے ہمارے پاس جو پانچ اپیلیں زیر سماعت ہیں اس پر بھی اس کا اثر پڑےگا۔ اس پر فاضل وکیل کا کہنا تھا کہ میرا مقصد عدالت کے روبرو حقائق سامنے لانا ہے، فیصلہ عدالت کی صوابدید پر ہے اور یہ عدالتی اختیار ہے کہ وہ اس حوالے سے فیصلہ کرے۔ فاضل وکیل کا یہ بھی کہنا تھا کہ آرٹیکل 133-b کے تحت سزا میں اضافہ ہوسکتا ہے اور یہ اختیار اپیلٹ کورٹ کو حاصل ہے جس پر عدالت نے کہا کہ کیا آپ کو یہ بھی بتانا پڑے گا کہ اپیل مقررہ وقت پر دائر کی گئی تھی۔ وکیل نے کہا کہ میں تسلیم کرتا ہوں کہ اپیل بعدالمیعاد تھی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے موقف سے تو یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جیسے اپیل دائر ہی نہیں ہوئی اس پر فاضل وکیل نے کہا کہ جس کو آپ بہتر سمجھتے ہیں۔ عدالت نے ان کے دلائل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ واضح رہے کہ رانا نوید، عامر سہیل سمیت پانچ دیگر ملزمان پرویز مشرف حملہ میں مبینہ طور پر ملوث تھے جن میں سے رانا نوید اور عامر سہیل کو عمر قید کی سزا دی گئی تھی تاہم وزارت دفاع نے بڑھا کر یہ سزائے موت کردی تھی۔
مشرف حملہ کیس