• news

پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے پر قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن‘ متحدہ کا احتجاج‘ کالا باغ ڈیم ملک کے لئے انتہائی فائدہ مند ہے: احمد مختار

اسلام آباد (جاوید الرحمن/ دی نیشن رپورٹ+ وقائع نگار+ نوائے وقت نیوز) وفاقی وزیر پانی و بجلی چودھری احمد مختار نے قومی اسمبلی کو کالاباغ ڈیم کے حوالے سے ان فوائد کے بارے میں بتایا جو اس قومی پراجیکٹ سے حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے شیخ روحیل اصغر کے سوال کے جواب میں انہوں نے تحریری جواب میں بتایا کہ کالاباغ ڈیم سے براہ راست توانائی اور زراعت کے شعبے میں 60 ملین روپے کا فائدہ ہو گا۔ اس منصوبے سے 12.50 بلین روپے کے فائدے کا تخمینہ ہے۔ زراعت ترقی کرے گی اور روزگار ملے گا۔ اس سے زراعت کے لئے سالانہ 6.1 ایم اے ایف پانی میسر ہو گا۔ یہ اکتوبر سے مارچ تک ربیع سیزن کیلئے میسر ہو گا۔ اس ڈیم سے 11,400 ملین کے وی ایچ سالانہ بجلی میسر ہو گی۔ اس سے تربیلا ڈیم مزید 336 ملین کے وی ایچ بجلی پیدا کر سکے گی۔ اس سے 3600 میگاواٹ بجلی سسٹم میں آئیگی۔ اگر کالاباغ ڈیم ہوتا تو 2010ءمیں 434 بلین ڈالر کا نقصان نہ ہوتا۔ یہ ڈیم سیلاب کے پانی کا ذخیرہ کرے گا جبکہ خیبر پی کے کو 14 فیصد سپلائی 0.854 ایم اے ایف پنجاب کو 37 فیصد 2.257 ایم اے ایف سندھ کو 37 فیصد 2.257 ایم اے ایف اور بلوچستان کو 12 فیصد 0.732 ایم اے ایف پانی میسر ہو گا۔ 1998ءکے تخمینے کے مطابق 108,101 افراد کو نقل مکانی کرنا پڑے گی۔ ان میں پنجاب کے 56929 اور 42172 خیبر پی کے سے ہونگے۔ دریں اثنا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف گذشتہ روز مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم کے ارکان نے شدید احتجاج کرتے ہوئے قومی اسمبلی سے واک آﺅٹ کیا۔ مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم کے ارکان نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے فیصلے میں پارلیمانی کمیٹی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور قیمتوں میں اضافے کا بم عوام پر گرا دیا گیا۔ پارلیمانی کمیٹی سے مشاورت کے بغیر قیمتیں بڑھائی گئیں، ایسا کرنا عوام کے ساتھ زیادتی ہے۔ اس سے مہنگائی کا طوفان آئیگا۔ حکومت قیمتوں میں اضافہ فوری واپس لے۔ قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت پانی و بجلی تسنیم قریشی نے ایوان کو بتایا کہ لوڈ شیڈنگ کے خاتمے میں سب سے بڑی رکاوٹ نیپرا ہے، چیئرمین نیپرا روڑے اٹکارہے ہیں ، متبادل توانائی کے پراجیکٹ آگے نہیں بڑھ سکتے ، وزیراعظم کی واضح ہدایت کے باوجود کام کو آگے نہیں بڑھا رہے جبکہ پینل آف چیئرمین چودھری عبدالغفور نے کہا کہ نیپرا کیا حکومت سے باہر ہے اس کیخلاف ایکشن لینا حکومت کا کام ہے کوئی باہر سے آکر سسٹم ٹھیک نہیں کر سکتا جبکہ وزیر مملکت برائے پانی و بجلی نے حکومتی و اپوزیشن ارکان کے اصرار پر ایوان کو بتایا کہ نیپرا ٹیرف کا تعین نہیں کررہا جس کے باعث شمسی و دیگر توانائی ذرائع دونوں پر کام ہو رہا ہے۔ جمعہ کے روز وقفہ سوالات کے دوران رکن قومی اسمبلی نثار تنویر کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے پانی و بجلی تسنیم قریشی نے ایوان کو بتایا کہ لوڈ شیڈنگ اعلانیہ کی جا رہی ہے اگر کہیں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے تو اس کی روک تھام کو یقینی بنائیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی شیریں ارشد نے کہا ہے کہ جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے والی حکومت نے وہاں ریل، پی آئی اے کی سروس بند کر دی ہے، سپیکر قومی اسمبلی نے یقین دلایا ہے کہ آئندہ ڈگریوں کے معاملے پر الیکشن کمشن ارکان کو تنگ نہیں کرے گا۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی پرویز ملک نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ ظلم ہے عوام کو ریلیف دیا جانا چاہئے تھا اضافہ واپس لیا جائے جس پر احتجاجاً ایوان سے واک آﺅٹ کرتے ہیں جبکہ نکتہ اعتراض پر ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی آصف حسنین نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ قوم کے ساتھ ظلم ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیمتوں میں اضافہ اوگرا کی سفارشات سے ہٹ کر کیا گیا۔ ایم کیو ایم پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو عوام دشمن سمجھتی ہے۔ شیریں ارشد نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پنجاب میں نئے صوبے کے قیام کے حوالے سے بہت بڑا ڈرامہ رچایا۔ موجودہ حکومت نیا صوبہ کیا بنائے گی اس نے بہاولپور جانے والی پی آئی اے پروازیں اور ٹرین سروس بند کر دی ہے۔ عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ الیکشن کمشن جعلی ڈگریوں کے معاملے پر ارکان پارلیمنٹ کی توہین کر رہا ہے۔ ڈگریوں کے حوالے سے پارلیمنٹ کو بدنام کئے جانے کا نوٹس لیا جائے۔ سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا نے کہا کہ یہ معاملہ طے ہو چکا اب الیکشن کمشن پارلیمنٹیرینز کو تنگ نہیں کرے گا۔ ایم این اے حمید اللہ جان آفریدی نے کہا کہ سولر پینلز ٹیکنالوجی کو زیرو ریٹڈ ہونا چاہئے اگر ایسا کیا گیا تو تیل فروخت کرنے والے مافیا کی دکانداری ختم ہو جائے گی۔ لیگی ایم این اے پرویز ملک نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ اس توانائی کو عام کرنے کے لئے یہ پینلز سبسڈائز کرے۔ قومی اسمبلی میں گداگروں سے متعلق توجہ دلا¶ نوٹس پیش کیا جس میں کہا گیا کہ وفاقی دارالحکومت میں چوکوں اور شاہراہوں پر گھومنے والے گداگروں کا نوٹس لیا جائے۔ امتیاز صفدر وفائچ نے کہا کہ قانون بھیک مانگنے کی اجازت نہیں دیتا۔ حکومت اس سلسلے میں عملدرآمد کی کوششیں کر رہی ہے۔ طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ اشاروں پر رات گئے تک جوان لڑکیاں بھیک مانگتی ہیں ان کے ٹھکانوں کا پتہ کرنا چاہئے۔ (ق) لیگ کے رکن اسمبلی شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ پنجاب حکومت نے سکیورٹی واپس لے لی ہے مجھے کچھ ہوا تو ذمہ دار پنجاب حکومت ہو گی۔

ای پیپر-دی نیشن