الحمراءمیں دو روزہ 60سیکنڈ فلم فیسٹیول
بہت سے واقعات کا انتخابات کے نتیجہ میں ہونے والی تبدیلیوں سے کوئی واسطہ نہیں ہے لیکن جوں جوں انتخابات قریب آ رہے ہیں ویسے ویسے عوام میں شعور کی بیداری کی جھلکیاں پہلے سے زیادہ نظر آنے لگی ہیں۔ تازہ ترین حیرت انگیز ایونٹ لاہور آرٹس کونسل کے ہال نمبر2میں دو روزہ ”60سیکنڈ فلم فیسٹیول“ کا انعقاد ہے جسے بے حد سراہا گیا اور نوجوان نسل نے اپنی ساٹھ سیکنڈ کی فلموں کے ذریعہ سے دکھایا ہے کہ انہیں نہ صرف پاکستان کے موجودہ مسائل کا ادراک ہے بلکہ وہ ان مسائل کا حل بھی تجویز کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔
”60سیکنڈ فلم فیسٹیول“ کے روح رواں سعد خالد قاضی نے نوائے وقت کو بتایا 2011ءمیں یہ آئیڈیا ذہن میں آیا کہ پاکستان کی یوتھ کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیاجائے اور درپیش مسائل کے مختلف حل دریافت کئے جائیں کیونکہ پاکستان کے مسائل خود ہم لوگوں نے ہی حل کرنے ہیں، کسی نے باہر سے آ کر انہیں حل نہیں کرنا ہے۔ اگرکسی نے حل کرنے کے لئے مدد کی پیشکش کرنی ہے تو اس کا حقیقی مقصد مزید مسائل پیدا کرنا ہو گی۔ مختلف ذرائع کے حوالے سے ہم نوجوان نسل کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر سکتے تھے لیکن فلم کا میڈیم ہمیں سب سے طاقتور محسوس ہوا۔ چنانچہ 2012ءمیں ہم لوگوںنے اعلان کیا کہ ”60سیکنڈ فلم فیسٹیول“ میں شرکت کرنے کے لئے پاکستان کے موجودہ مسائل اور موضوعات پر اپنے موبائل فون کے کیمرے سے فلمیں بنا کر اپنی شرکت یقینی بنائیں۔ نوجوان نسل کو تربیت دینے کے لئے مختلف شہروںکے مختلف تعلیمی ا داروں میں ورکشاپس منعقد کرکے انہیںبتایا کہ فلم بنانے کے لئے لاکھوں روپے کی نہیں بلکہ ایک تخلیقی ذہن کی ضرورت ہوتی ہے اور بغیر ایکسٹرا خرچوں کے آپ اپنے موبائل فون کے کیمرے سے ہر کام بخوبی کر سکتے ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ پہلے آپ فلم کے آئیڈیے پر کام کریں کیونکہ بڑے سے بڑا پیغام ایک منٹ میں دیاجاسکتا ہے۔ پورے پاکستان سے نوجوان نسل نے ہمیں بہت اچھا رسپانس دیا۔ اگرچہ کسی بڑی کمپنی نے سپانسر نہیں کیا لیکن ہم نے اپنے قریبی ذرائع سے ابتدائی فنڈز اکٹھے کر لیے۔ مختلف موضوعات پر بہت منفرد اور دلچسپ قسم کی دو سو فلمیں موصول ہوئیں جو سب کی سب موبائل فون سے بنائی گئی تھیں۔ ان فلموں میں سے بہترین فلموں کا انتخاب کرنے کے لیے ایک چار رکنی فلم جیوری ترتیب دی گئی۔ جیوری ممبران میں مہرین جبار، آمنہ خان، سہیل جاوید اور امین شامل تھے۔ آخر الذکر کیلی فورنیامیںوالٹ ڈزنی سٹوڈیوز میںکام کرتے ہیں۔ مہرین جبار وغیرہ سے تو آپ واقف ہی ہیںبہت سے بین الاقوامی انعامات حاصل کرکے پاکستان کا نام بلند کر چکی ہیں۔ جیوری کے علاوہ ہم نے عوام سے بھی و وٹنگ کرائی اور اسلام آباد میں 22فروری اور لاہور میں 28فروری اور یکم مارچ کو فلم فیسٹیول کا انعقاد کیا۔ جیوری اور عوام نے 24فلموں کو بہترین قرار دیا اور انہیں لیپ ٹاپ، کیمرے اور سکالر شپ دیئے گئے۔ اب ہم اسے مستقل ایونٹ بنا رہے ہیں اور اسی فلم فیسٹیول کو سارک ممالک لے کر جا رہے ہیں۔