فٹ بال میں گول لائن ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا فیصلہ
اسحاق بلوچ
ورلڈ فٹبال گورننگ باڈی (فیفا)نے آخر کار فٹبال مقابلوں کے نتائج کو شکوک سے پاک کرنے اور ”گول سکورنگ“ کے سسٹم کو مستحکم کرنے کے سلسلے میں جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ فیفا کے مطابق فٹبال ورلڈ کپ منعقدہ برازیل 2014ءمیں گول لائن ٹیکنالوجی کواستعمال کیا جائے گا تاکہ گول سکورننگ کے تنازعہ سے بچا جاسکے۔ فیفا نے 2010ءورلڈ کپ منعقدہ جنوبی افریقہ میں جرمن اور انگلینڈ کے درمیان کھیلے گئے پری کوارٹر فائنل میچ میں انگلش ٹیم کے ایک یقینی گول کو میچ ریفری کی جانب سے مسترد کرنے کی غلطی کو تسلیم کرتے ہوئے اس وقت ہی گول لائن ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کے سلسلے میں سوچ بچار شروع کردیا تھا تاکہ مستقبل میں ہونے والے فٹبال مقابلوں کے نتائج کو شفاف بنایا جاسکے۔ اس سلسلے میں فیفا نے انٹرنیشنل فٹبال ایسوسی ایشن بورڈ (آئی ایف اے بی) کے ساتھ ساتھ انگلینڈ کی دی فٹبال ایسوسی ایشن اور یورپیئن فٹبال گورننگ باڈی سے بھی مدد لینے کا فیصلہ کیا۔ 2 سال تک مختلف ٹیکنالوجی پر تجربہ جاری رہا‘ اس دوران فیفا کو مختلف افراد کی جانب سے مزاحمت اور مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ناقدین کا کہنا تھا کہ فٹبال میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے اس کا حقیقی حسن خراب ہوجائے گا۔ تاہم بے درپے ریفریز کی غلطیوں سے فیفا کے صدر سیپ بلاٹر اور جنرل سیکرٹری جیروم نے مقابلوں کو شکوک سے پاک کرنے کے لیئے اس ٹیکنالوجی کے استعمال کا فیصلہ کرلیا۔ اس سلسلے میں جاپان میں حال ہی میں منعقدہ فیفا کلب ورلڈ کپ میں اس جدید سسٹم کو آزمائشی طورپر استعمال کیا گیا۔ اس سے قبل یوئیفا نے یورو کپ 2012ءمیں ایک اور تجربہ کیا ‘ یوئیفا کے صدر سابق فٹبال لیجنڈ مائیکل پلاٹینی نے یوکرائن اور پولینڈ کی مشترکہ میزبانی میں منعقدہ یورو کپ میں گول کے قریب اضافی آفیشلز تعینات کیئے تاکہ ریفریز کی مدد کی جاسکے کیونکہ پلاٹینی اور چند دیگر ماہرین کا کہنا یہ ہے کہ فٹبال کھیل کے فیصلے انسانی ہاتھ یا انسانی ذہن سے ہونے چاہئیں اس میں مشینوں کی مدد لینا درست نہیں‘ پلاٹینی کا کہنا تھا کہ گول کو جج کرنے کے سلسلے میں گول لائن ٹیکنالوجی کا استعمال مسئلہ کا حل نہیں۔ اس وقت کیا ہوگاجب گول لائن پر ہینڈ بال ہوجائے اور دفاعی کھلاڑی گول لائن پر ہی ہاتھ سے گیند کو روک دے اس صورت میں ریفری کی بھی نظر چوک جائے تو گول لائن ٹیکنالوجی ہماری مدد سے قاصر ہوگی۔ اس لیئے میں گول لائن ٹیکنالوجی کے خلاف ہوں‘ دوسری جانب فیفا کی جانب سے کلب ورلڈ کپ میں اس ٹیکنالوجی کے کامیاب استعمال کے بعدفیفا نے حتمی طورپر 2013ءکنفیڈریشن کپ اور 2014ءورلڈ کپ میں اس سسٹم کو استعمال کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اس کے ساتھ ساتھ دنیاکی کامیاب ترین پروفیشنل فٹبال ”پریمیئر لیگ“ کے منتظمین نے بھی گول لائن ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کا فیصلہ کرلیا اور اگلے سیزن سے یورپیئن ممالک کی ٹیموں کے اس مہنگے ترین ایونٹ میں یہ جدید ترین ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی۔2010ءورلڈ کپ کے فوراً بعد جب فیفا ایگزیکٹیو کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا اس اجلاس میں گول لائن ٹیکنالوجی کے استعمال کے سلسلے میں ممبران سے رائے لی گئی تھی‘ فٹبال کے عالمی ادارے کے سیکرٹری جیروم والکے نے کہا ہے کہ اب ہم نے ریفریز کی مدد کا فیصلہ کرلیا ہے تاکہ وہ شفاف نتائج دینے کے سلسلے میں دباﺅ سے باہر آئیں اور اس سلسلے میں جدید ٹیکنالوجی سے مدد لیں ورلڈ فٹبال گورننگ باڈی دی بیوٹی فل گیم فٹبال کو مزید مقبول بنانے میں کوشاں ہے اور اس سلسلے میں فیفا کے ٹیکنیکل آفیشلز دن رات نت نئے تجربات کرتے رہتے ہیں۔ 2010ءورلڈ کپ کے دوران ریفریز سے ہونے والی چند فاش غلطیوں نے فٹبال کے ماہرین کے ساتھ ساتھ فیفا کے صدر سیپ بلاٹر کو بھی شرمندگی سے دو چار کیا تھا۔ اس وقت ماہرین کی جانب سے فٹبال ریفریز کے فیصلوں کے سلسلے میں ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کے مطالبات سامنے آئے تھے تاہم اس وقت فیفا نے ان مطالبات کو مستردکردیا تھا کہ اس سے کھیل کا ٹیمپو خراب ہوگا لیکن پے درپے غلطیوں اور مطالبات کے بعد فیفا نے اپنی رائے تبدیل کی۔ 2010ءورلڈ کپ میں جب انگلینڈ اور جرمنی کے درمیان گول کا تنازعہ ہوا تو اس گول اور ریفری کی غلطی پر فیفا نے غور کیا تو معلوم ہوا کہ انگلش ٹیم کی جانب سے گول کا مطالبہ بالکل درست تھا۔ ریفری کے اس متنازعہ فیصلہ سے فیورٹ انگلینڈ کی ٹیم ورلڈ کپ کے سیمی فائنل کی دوڑ سے خارج ہوگئی تھی بعد میں فیفا کے سیکرٹری جیروم نے کہا تھا کہ ہم 2014ءسے قبل ہی نئی ٹیکنالوجی کو استعمال کریں گے۔ اس سلسلے میں گول لائن پر 2 اضافی ریفریز کھڑے کرنے کی بھی تجویز پر غور کیا گیا اور گزشتہ سیزن میں یورپیئن لیگ میں اضافی ریفریز کا تجربہ بھی کیا گیا‘ جیروم والکے نے کہا کہ فٹبال میں گیند بہت تیزی سے حرکت کرتی ہے اور موجودہ دور کے فٹبالرز سپر فٹ اور نوجوان ہیں ان کی رفتار بھی شاندار ہے‘جبکہ دوسری جانب ریفریز بڑی عمر کے ہیں اس لیے یہ مسئلہ پیدا ہوا۔ فیفا نے اس سلسلے میں 2 طریقوں کی منظوری دی ہے۔ پہلے سسٹم کا نام ہاک آئی اور دوسرے کانام گول رف رکھا گیاہے۔ یہ دونوں سسٹم جاپان کے فیفا کلب ورلڈ میں استعمال بھی کیئے گئے ۔ اس کے علاوہ تیسرے سسٹم پر بھی کامیاب تجربہ کیا گیا جو جرمنی کے ماہرین نے بتایا ہے۔ اس طرح فیفا نے گول لائن ٹیکنالوجی کے حق میں فیصلہ کیا۔ فیفا کا کہنا ہے کہ برازیل میں منعقدہ کنفیڈریشن اور ورلڈ کپ کے تمام 12 وینیوز پر اس سسٹم کی تنصیب کی جائے گی اور اس سلسلے میں فیفا نے سازو سامان خریدنے کے سلسلے میں انٹرنیشنل مارکیٹ میں ٹینڈرڈ بھی جاری کیئے ہیں۔