امریکہ ڈرون حملے بند کرے، حمید گل، گیس پائپ منصوبہ پر سمجھوتہ کر لے، معین الدین حیدر
لاہور (خبرنگار) آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) حمید گل نے کہا ہے کہ طالبان سے کامیاب مذاکرات صرف فوج کر سکتی ہے۔ مولانا فضل الرحمن کی آل پارٹیز کانفرنس کا مقصد ”سیاسی“ ہو سکتا ہے مگر اس کا مقصد ”مسئلے کا حل“ نہیں۔ 14دن حکومت کے خاتمے میں باقی رہ گئے ہیں۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ 14دن کی حکومت اور اس کے بعد آنے والی حکومت اس اے پی سی کے فیصلوں کی پابندی کرے۔ طالبان نے بھی واضح کر دیا ہے کہ وہ فوج سے بھی بات کریں۔ نوائے وقت سے خصوصی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اس وقت امریکہ کو سمجھانے کی ضرورت ہے کہ تم نے طالبان سے جنگ بند کر دی ہے۔ ہم بھی طالبان سے جنگ بند کر رہے ہیں اگر آج کے بعد ڈرون حملے جاری رکھے تو پھر آپ کی سپلائی لائن اور آپ کی فوج کی بحفاظت واپسی کی گارنٹی نہیں دے سکتے۔ امریکہ ڈرون حملے فوری بند کرے ورنہ ہم اس کا مزید ساتھ نہیں دیں گے۔ دریں اثناءنوائے وقت سے بات چیت میں سابق وفاقی وزیر داخلہ، سابق گورنر سندھ جنرل (ر) معین الدین حیدر نے کہا کہ امریکہ اگر ہمارا دوست ہے تو ہمیں اپنا دوست سمجھے اور دوستی کا حق ادا کر کے دکھائے۔ امریکہ کی خاطر ”وار آن ٹیرر“ میں اس کے ساتھ شامل ہوئے۔ 80 ارب ڈالر کا نقصان اٹھایا۔ 50 ہزار سے زائد قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔ پورے ملک کی صنعتیں آج اس جنگ میں شرکت کی وجہ سے بند پڑی ہیں۔ آج ضرورت ہے کہ امریکہ ہمارا ساتھ دے۔ ہمارا بازو نہ مروڑے، ہمیں پریشان نہ کرے۔ گیس پائپ لائن کے معاملے پر سمجھوتہ کرے۔ ایران پاکستان گیس پائپ لائن نیا معاملہ نہیں۔ اس پر مشرف دور میں کئی ایم او یوز پر دستخط ہوئے مگر عملدرآمد نہ ہو سکا۔ بھارت بھی ایران، پاکستان بھارت گیس پائپ لائن معاہدے میں شامل تھا مگر امریکہ سے نیوکلیئر سول ڈیل کر کے وہ اس معاہدے سے نکل گیا مگر ہماری حالت یہ ہے کہ گیس بجلی نہ ہونے سے ہماری صنعتیں بند پڑی ہیں۔ سی این جی سٹیشن بند پڑے ہیں۔ گھروں کے چولہے تک نہیں چل رہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو اپنے مفادات کے لئے اٹھنا ہو گا۔ ہمیں امریکہ کو کہنا ہو گا کہ تم کئی برس سے ٹرخا رہے ہو مگر ہمیں انرجی نہیں مل رہی۔ امریکہ ہماری مجبوریوں کو سمجھے۔ ہم نے ان کا ساتھ دے کر بیحد نقصان اٹھایا۔ جنرل معین الدین حیدر نے کہا کہ ہمیں اب اپنے ملکی مفادات کے لئے کھڑا ہونا پڑے گا۔ ہم ایران سے سستی انرجی لے سکتے ہیں تو ہمیں روکا نہ جائے۔
معین الدین حیدر