تیری دھرتی پہ چمکتے ہیں ستارے بن کر
جاوید احمد عابد شفیعی
تجھ پہ قربان وطن جان یہ سو بار کریں
خون دل سے تیرے صحراﺅں کو گلزار کریں
تجھ پہ اللہ کی رحمت کے خزانے برسیں
تیرے گلشن کو ملک آن کے گلنار کریں
تیری دھرتی پہ چمکتے ہیں ستارے بن کر
ذرے ذرے تیرے اللہ کا اذکار کریں
دے کے آنسو کریں شاداب ویرانے تیرے
خوشبوﺅں سے ہم معطر تیرے بازار کریں
تیرے عشاق ہیں گھر بار لٹا دیں تجھ پر
جان مانگے بھی وطن تُو تو نہ انکار کریں
تیری حرمت کے چراغوں کے اجالے لے کر
اپنی سوئی ہوئی اس قوم کو بیدار کریں
ہے دعا مر کے وہ جنت کی بہاریں دیکھیں
سرحدوں پہ جو حفاظت تیرے جیدار کریں
تیری دھرتی پہ ہوں اقبال کے بیٹے پیدا
بن کے قائد جو دل و جاں سے تجھے پیار کریں
دھنگ رہ جائیں سبھی ایسے سنواریں عابد
جو سیاح آ کے تیرے شہروں کا دیدار کریں