• news

مقبوضہ کشمیر : گورو کا جسد خاکی واپس لانے کیلئے سماجی تحریک شروع‘ دھرنا‘ مشعل بردار جلوس نکالا گیا

سری نگر(کے پی آئی ) تہاڑ جیل میں پھانسی پر چڑھائے گئے کشمیری حریت پسند افضل گورو کی میت کو واپس لانے کے لیے کشمیر میں سیاسی اور سماجی تحریک شروع کر دی گئی ہے۔ بھارتی حکومت کی سرد مہری کے خلاف کئی مقامات پر مظاہرے کیے گئے۔ حرےت پسند جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس مشاورت کی طرف سے دی گئی کال پر سرینگر سمیت دیگر قصبہ جات میں سرخ ربن نصب کئے گئے جبکہ سڑکوں کو سرخ رنگ سے رنگ دیا گیا۔ لبریشن فرنٹ کے اہتمام مدینہ چوک میں ایک گھنٹے تک مشعل بردار احتجاجی دھرنا دیا گیا۔ وادی بھر کے اضلاع ، بڑے بڑے بازاروں اور اہم مقامات پر لوگوں نے سرخ جھنڈے اور ربن لگا کر مقبول بٹ اور افضل گوور کے جسد خاکی اور باقیات کی کشمیر واپسی کیلئے احتجاج کیا ۔ شہر سرینگر کے مختلف بازاروں میں دکانداروں نے اپنے دکانوں کے باہر سرخ ربن نصب کئے تھے جبکہ کئی نجی اور مسافر بردار گاڑیوں پر سرخ رنگ کے ربنوں کو آویزاں کیا گیا تھا ۔ لال چوک، مائسمہ بازار، ککر بازار، بٹہ مالو، ہری سنگھ ہائی اسڑیٹ ، سرائے بالا ،مولانا آزادروڑ، بڈشاہ چوک ،گونی کھن ، فیر ڈیل مارکیٹ ، ریذیدنسی روڑ مارکیٹ کے دکانات اور شاپنگ سینڑوں پر سرخ رنگ کے کپڑوں کو لہرایا گیا تھاجبکہ گاڑیاں، آٹو رکشہ ،ٹیکسیوں اور دوسرے ذرائع آمد روفت بھی سرخ ربن سے لہو رنگ کشمیر کا منظرپیش کررہے تھے ۔ پلوامہ ،اسلام آباد،بڈگام، کپواڑہ،،بارہمولہ، سوپور، رفیع آباد ،بانڈی پورہ علاقوں میں بھی سرخ جھنڈے اور رنگ چھڑک کر احتجاج کو درج کیا ۔ کئی مقامات پر پولیس نے چھڑکے گئے سرخ رنگ پر پانی اور سفید رنگ ڈال کر احتجاج کو زائل کرنے کی کاوشیں بھی کیں۔ لبریشن فرنٹ کے قائدین اور کارکنوں نے مدینہ چوک میں ایک گھنٹے تک ایک مشعل بردار احتجاجی دھرنا دیا۔ اس دھرنے کی قیادت فرنٹ کے قائم مقام چیئرمین ایڈوکیٹ بشیر احمد بٹ کررہے تھے۔ دھرنے کے شرکا سے بشیر احمد بٹ،نور محمد کلوال اور شیخ عبدالرشید وغیرہ نے خطاب کیا اور اس میں جاوید احمد میر بھی شریک ہوئے۔ اپنے خطاب میں مقررین نے کہا کہ اسیران جموں کشمیر تحریک آزادی کا سرمایہ ہیں جن کی قربانیاں کسی بھی صورت میں فراموش نہیں کی جاسکتیں۔ ہمارے اسیر ہمارے ہیرو ہیں اور ان کی رہائی تک احتجاج جاری رہے گا۔ دھرنے سے قبل مقبول منزل سے مدینہ چوک تک ایک مشعل بردار جلوس بھی نکالا گیا ۔اس موقع پر موم بتیاں بھی روشن کی گئیں تھیں۔

ای پیپر-دی نیشن