100شاہرائے قائداعظم پر اجتماع رجال ملت
لاالہ الا اللہ کے نام پر حاصل شدہ سب سے بڑی اسلامی ریاست جس کا معرض وجود میں آنا کسی معجزہ کسی کرشمہ سے کم نہ تھا کیونکہ نظریے ہمیشہ جغرافیہ سے جنم لیتے ہیں ۔ قوم بننے کےلئے قطعہ زمین درکار خاص جغرافیہ جو اپنی تاریخ کا حامل ہوتا ہے مگر ایسا نظارہ تاریخ انسانی نے پہلے کبھی نہیں دیکھا کہ ایک نظریے نے نقشہ عالم پر ایک نئے جغرافیہ کو جنم دیا ۔ ہندوستان کی وحدت کو چاک کرکے صرف نظریے کی بنیاد پر پاکستان ظہور پذیر ہوا ۔حصول وطن کے اسباب و وجوہات بےشمار ہیں مگر ہندوستان کے طول و عرض میں رنگ زبان نسل اور معاشرت میں تضادات اور انتشار میں مبتلا مسلم انہیں ایک نقطہ پر متفق کرنا بڑا کارنامہ ہے جو محمد علی جناح اور ان کی جماعت مسلم لیگ نے سرانجام دیا ۔ تاج برطانیہ کے غلام ہندوستان میں ایسے ایسے رجال ملت پیدا ہوئے جن کی صورت و سیرت کی یکسانیت نے منتشر ہجوم کو متفق قوم کے قالب میں ڈھال دیا ۔ بنگال و پنجاب ہزار میل کے فاصلوں کو لا الہ الا اللہ کی ڈوری نے ایک کر دکھایا۔یہ ہوا ایسی چلی کہ پھر کوئی مرزا رہا ، سید نہ افغان سب کے سب صرف اور صرف مسلمان تھے ۔ وہ منظر کہ دلوں میں کالے گورے کا فرق مٹ گیا اور ان کا قائد آزادی کے مطالبے پر ڈٹ گیا ۔ سب کا نعرہ ایک تھا پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ ۔ یہی پاکستان کی اساس ہی نہیں اثاثہ بھی ہے۔ اس نعرے کو دو قومی نظریہ اور نظریہ پاکستان کہا گیا ۔ اس دل پذیر نعرے کی جانب قوم کو دوبارہ راغب کرنے کےلئے پورے ملک میں نوائے وقت ایک ہی ادارہ ایسا ہے جو شب و روز اس مشن میں جتا دکھائی دیتا ہے جو قوم کے نو نہالوں کو ان کی درسگاہوں تک جا کر اور سفری سہولت دے کر نظریہ پاکستان ٹرسٹ میں لاکر اپنے عظیم اسلاف سے روشناس کراتا ہے ۔ اپنے اجداد کی جرات و استقلال کی لازوال داستانیں سنائی جاتی ہیں بتائی جاتی ہیں ۔ تصویروں کے ذریعے تصور میں اس عظیم تحریک کو نقش کرنے اور ولولوں کو منتقل کرنے کا عمل جاری ہے ۔ ہر سال نظریہ پاکستان کانفرنس پورے سال کی سابقہ کارکردگی عام کرنے اور آئندہ آگاہی اور بیداری کے منصوبوں کو دوام بخشا جاتا ہے ۔
سہ روزہ نظریہ پاکستان کانفرنس 2013ء27 فروری سے یکم مارچ تک اپنے قومی ملی جذبوں فکری محفلوں عصر حاضر میں قومی مسائل پر مبنی گروہی مباحثوں کے علاوہ ملک کے طول و عرض سے آئے شرکاءجن میں جید علماء، معروف وکلا ، اساتذہ و طلبہ ، صحافی و دانشور کے علاوہ معاشرے کے ہر طبقہ زندگی سے تعلق رکھنے والے وہ خواتین و حضرات شامل تھے جنہیں قومی مفاد اور ملی اقدار کی پاسداری اور نظریہ پاکستان سے اٹوٹ وفاداری کا دعوی ہے ۔کانفرنس متعدد نشستوں پر مشتمل تھی ۔ ہر نشست کا ہر مقرر ایمانی جذبوں ، فکری ترنگوں اور جہادی امنگوں سے سرشار و بیدار دکھائی دیتا تھا ۔ تین دن کمال محفلیں تھیں عجب ماحول تھا ایمان افروز میلا تھا، جذبوں کا ریلا تھا یوں محسوس ہو رہا تھا کہ قافلہ قائد رواں دواں ہے ۔ ہر پیرو جواں یک جاں یک زباں ہے ۔ کانفرنس کی کیفیات دیکھ کر محسوس ہوا کہ لوگ غلط کہتے ہیںکہ 47اور 65ءمیں قوم یکجا تھی آج بھی قومی امور پر بات تو کر کے دیکھو اپنے دین و وطن کےلئے سب کچھ قربان کرنے کو تیار پائیں گے ۔ کانفرنس کے شرکاءسے پوچھیں جب قبلہ مجید نظامی بھارتی شردھالوﺅں کو للکارتے ہیں تو محفل میں 47اور 65کا جذبہ دوڑتا نظر آتا ہے ۔ جناب نظامی نظریاتی اندھیروں میں وہ چمکتا اور دہکتا سورج ہیں جس کی حرارت قوم کو یکجا کر دیتی ہے تو دوسری جانب دشمنان وطن اس سورج کی تپش سے پھڑکتے تڑختے تڑپتے محسوس ہونگے ۔ جناب نظامی کا قائدانہ بے لاگ موقف ہی قومی امنگوں کا ترجمان اور عوام کے دل کی آواز ہے ۔ کانفرنس کے دوسرے دن رجال ملت کے خطابات نے قوم میں ایک ولولہ تازہ آس و امید کے ایسے چراغ روشن کئے جس سے ناامیدی و پسپائی کی نحوست کے سائے کم تر ہوتے گئے ۔ خانوادہ سلطان العارفین کے فرزند جلیل جواں سال پیر زادہ سلطان احمد علی نے دو ر حاضر کے مسائل سے نکلنے کےلئے کلام اقبال سے مزین کشادہ شاہرائیں اور فرمودات قائد کے درخشاں میناروں کی روشنیوں کا ایسا سیل رواں بیان فرمایا کہ محفل سراپا نور ہوگئی ۔ان کے بعد ڈاکٹر فرید پراچہ نے نظریہ پاکستان کی آبیاری اور پاسبانی پر جناب مجید نظامی کو خراج عقیدت عظمت و فضیلت کے الفاظ سے یاد کرتے ہوئے مشرقی پاکستان میں پاکستانیوں کے ساتھ ہونےوالے مظالم کی داستان اور قوم کے عظیم فرزندوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ۔ ڈاکٹر اجمل نیازی نے کہا کہ محب وطن ہونے کےلئے بھارت دشمن ہونا ضروری ہے ۔ ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی کی تقریر سے محفل نور علیٰ نور ہوگئی جب وہ کہہ رہی تھیں کہ میرے والد کہتے تھے کہ بیٹی اپنے عورت ہونے پر فخر کرو کیونکہ آقا نامدار ﷺپر سب سے پہلے ایمان ایک خاتون حضرت خدیجة الکبریؓ لے کر آئیں اور پہلی شہید بھی خاتون تھیں جن کا نام حضرت سمیہؓ تھا ۔ کانفرنس کی آخری نشست سے وزیر اعلیٰ پنجاب نے خطاب کیا اور شرکاءاور انتظامیہ میں نظریہ پاکستان ٹرسٹ کی جانب سے شیلڈ عطا کی گئیں ۔ہماری منزل عظیم تر پاکستان کے عنوان سے سہ روزہ کانفرنس کے شرکاءملکی بقاءو استحکام اور ملی اقدار کے تحفظ و احیاءکے لئے جدوجہد کا عزم تازہ لئے ایک نئے ولولے اور نئی روشنیاں لے کر اپنے اپنے شہروں دیہات اور قریوں کی جانب لوٹ گئے ۔ کانفرنس کی کامیابی پر قبلہ مجید نظامی کے علاوہ ٹرسٹ کا تمام عملہ خصوصا سیکرٹری شاہد رشید اور رفاقت ریاض مبارکباد کے مستحق ہیں ۔ رجال ملت کا اتنی بڑی تعداد میں موجود ہونا علامت ہے کہ پاک سرزمین کی تقدیر بدل کر رہے گی ۔