کالعدم تنظیموں نے انتخابات روکنے کی دھمکی دی کراچی میں بھی کارروائی پنجابی طالبان نے کی: رحمان ملک
کراچی (نوائے وقت نیوز/ سٹاف رپورٹر/ اے پی اے) وفاقی وزیرِ داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ کوئٹہ و کراچی دھماکے ایک ہی گروپ کا کام ہے۔ پنجاب حکومت سیاسی منافقت کی وجہ سے کالعدم لشکر جھنگوی کی مدد کر رہی ہے۔ جس دن پنجاب حکومت شدت پسند کالعدم تنظیم لشکرِ جھنگوی کے خلاف کارروائی کرے گی، ملک میں دہشتگردی 90 فیصد کم ہو جائے گی۔ یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا پنجاب میں کالعدم لشکر جھنگوی کا ہیڈکوارٹر ہے، حکومت پنجاب بتائے اس تنظیم سے تعلق رکھنے والے کتنے افراد پکڑے اور ان کے کتنے دفاتر بند کئے گئے۔ کالعدم لشکر جھنگوی کے رہنما اسحاق ملک کے خلاف 34 ایف آئی آر درج ہیں، اسحاق ملک کے چھوٹے بھائی نے بھکر میں وزیراعلیٰ شہبازشریف کے مقابلے میں سیٹ چھوڑی تھی۔ حکومت پنجاب نے کالعدم لشکر جھنگوی کو ہر جگہ کام کرنے کی اجازت دے رکھی ہے اور آج عوام کے دباو¿ کی وجہ سے اسحاق ملک کو گھر میں نظربند کردیا جبکہ اس سے قبل اس کے خلاف 34مقدمات درج تھے تو اسے گرفتار کیوں نہیں کیا گیا۔ لشکر جھنگوی نے ایک واقعہ کوئٹہ اور دوسرا کراچی میں کیا۔ دعوے کے ساتھ کہتا ہوں طالبان کی کمر ٹوٹ چکی ہے اس لئے آج وہ آگے بڑھ کر صلح کررہے ہیں۔ لشکرِ جھنگوی کا ہیڈکوارٹر پنجاب میں ہے تو اُسے بند کیوں نہیں کیا جاتا؟ اور ان کے تین چار اہم رہنما ہیں جن کے پیچھے ہم لگے ہوئے ہیں۔ اگر یہ پکڑے جاتے ہیں تو کراچی سمیت دوسرے علاقوں میں دہشت گردی کم ہو جائے گی۔ عباس ٹاو¿ن بم دھماکے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا لشکرِ جھنگوی کے رہنماو¿ں کی گرفتاری کے قریب ہیں لیکن جہاں سیاسی بنیادوں پر اس خاص طبقے کی پشت پناہی ہو تو پھر خدا ہی ہمارا حافظ ہے۔ انہوں نے پنجاب حکومت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ملک اسحق کو میرے حوالے کرنا چاہتے ہیں تو اس سے پہلے ملک اسحق پر بنائے گئے 34 مقدمات کی بات تو کریں۔ رحمان ملک نے پنجاب حکومت پر الزام لگایا اسے گرفتار کر کے آپ کا ایس پی کیس میں پیش نہیں ہوا۔ وہ پیش ہوتا اور آپ ان کو جیل میں رکھتے تو لوگوں کو سکون ہوتا کہ آپ نے ایک دہشت گرد تنظیم کے خلاف کارروائی کی ہے۔ انہوں نے کہا کوئٹہ بم دھماکے میں استعمال ہونے والا مواد بھی لشکرِ جھنگوی نے پنجاب سے خریدا۔ انہوں نے سوال اٹھایا پنجاب حکومت نے اس وقت کیوں کارروائی نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کوئٹہ اور کراچی بم دھماکوں میں مطابقت پائی جاتی ہے اور یہ ایک ہی گروپ کا کام ہے۔ یہ کوئی فرقہ وارانہ واقعات نہیں بلکہ کالعدم تنظیموں لشکرِ جھنگوی اور تحریکِ طالبان نے کہا ہے وہ انتخابات نہیں ہونے دیں گے اور انہوں نے یہ کارروائیاں شروع کر دی ہیں اور اب ہمیں پنجاب حکومت کا کردار دیکھنا ہے وہ کتنے دہشت گردوں کو پکڑتی ہے۔ جب رحمان ملک سے پوچھا گیا وہ اپنے پانچ سالہ اقتدار کے دوران ملک میں امن قائم کرنے میں ناکامی کو کیوں قبول نہیں کرتے تو انہوں نے کہا اٹھارویں ترمیم کے بعد امن وامان قائم رکھنا صوبائی حکومت کا کام ہے ’تاہم میں لاجسٹکس اور انٹیلی جنس دے رہا ہوں۔ آج بھی میں پہنچا ہوں اور آئندہ بھی پہنچوں گا۔ انہوں نے سکیورٹی پالیسیوں کا دفاع کرتے ہوئے سوال اٹھایا کیا کراچی ، کوئٹہ اور خیبر پی کے کے کچھ علاقوں کے علاوہ ملک میں امن آیا ہے کہ نہیں؟ ملک میں امن لانے کا کریڈٹ پیپلز پارٹی کو دیں۔ انہوں نے کراچی بم دھماکے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا یہاں کا جو معاملہ ہے تو میں نے تین مہینے پہلے کہا تھا کراچی، پشاور اور کوئٹہ میں دہشت گردی ہوگی۔ اس وقت سب نے کہا میں لوگوں کو ڈرا رہا ہوں اور مذاق کر رہا ہوں۔ اب سب کو اندازہ ہو گیا ہوگا۔ مجھے کوئی تنقید کا نشانہ بناتا ہے تو بنائے، جب میرے پاس انٹیلی جنس ہوگی تو کسی کی پروا کئے بغیر میں اسے منظرِ عام پر لاو¿ں گا۔ ایسا نہ کروں تو یہ بددیانتی ہو گی۔ سٹاف رپورٹر کے مطابق انہوں نے اعلان کیا عباس ٹاﺅن کھنڈر بنانے والے دہشت گردوں کو 48گھنٹوں میں گرفتار کر لیں گے۔ انہوں نے بتایا دہشت گردی لاہور سے ہو رہی ہے۔ کراچی سے لشکر جھنگوی کے25دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا۔ کراچی میں سانحہ عباس ٹاﺅن کے زخمیوں کی عیادت کے بعد رحمان ملک نے کہا طالبان اور لشکر جھنگوی نے دھمکی دی تھی انتخابات نہیں ہونے دیں گے۔ ثنا نیوز کے مطابق انہوں نے کہا سانحہ عباس ٹاﺅن بم دھماکوں میں پنجابی طالبان ملوث ہیں۔