پاک بحریہ کی ”مشق امن“ بحیرہ عرب میں شروع‘ 34 ممالک کی شرکت‘ بھارت کو دعوت نہیں دی گئی
کراچی(ثناءنیوز) پاکستان کی بحریہ کے زیرِ ہتمام کثیر القومی بحری مشق امن بحیرہ عرب میں شروع ہو گئی جس میں 34 ملکوں کی نیول فورسز حصہ لے رہی ہیں مگر بھارت کو اس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی۔ پاکستان کی بحریہ کے کمانڈر فلیٹ ریئر ایڈمرل ہشام بن صدیق نے مغربی نشریاتی ادارے کو خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اعتماد کی سطح برابر ہوئے بغیر دونوں کا ساتھ ہونا ممکن نہیں ہے۔ کمانڈر فلیٹ کے مطابق امن مشقیں ان ممالک کا اتحاد ہیں جن کے مشترکہ مفادات ہیں اور وہ متحد ہو کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں لگتا کہ جب تک بھارت کے ساتھ دیرینہ تنازعات حل نہ ہو جائیں تب تک پاکستان اور بھارت اس طرح کی کسی بھی بحری مشقوں میں ایک ساتھ حصہ لے سکتے ہیں۔ ریئرایڈمرل ہشام بن صدیق کے مطابق بھارت پاکستان کا روایتی حریف ہے اور بحر ہند میں اس سے براہِ راست خطرے کا سامنا ہمیشہ رہتا ہے، اسی لیے ملک کی دفاعی پالیسی بھارت کی طرف سے لاحق خطرے کو سامنا رکھتے ہوئے ترتیب دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سے نمٹنے کےلئے پاکستان کی بحریہ ہروقت تیار ہے اور اپنی سمندری حدود میں اپنے مفادات کے تحفظ کی حکمت عملی کو موثر بنانے کے لیے اس میں ضرورت کے مطابق تبدیلی کرتی رہتی ہے۔ دو سال پہلے ہونے والے ممبئی حملوں میں بھارت نے دہشت گردوں کی طرف سے پاکستان کی سمندری حدود استعمال کرنے کا الزام لگایا تھا۔ اس کے جواب میں ریئر ایڈمرل ہشام بن صدیق کا کہنا تھا کہ پاکستان نے سمندری روٹس کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے نئے آلات نصب کیے ہیں جب کہ سراغرسانی کے خصوصی ہیلی کاپٹرز اور بحری جہاز بھی ہر وقت پاکستان کی سمندری حدود کی نگرانی کر رہے ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان کی بحریہ کو اندرونی طور پر بھی خطرات کا سامنا ہے جن میں بحریہ کی تنصیبات اور اہلکاروں پر دہشت گردوں کے حملے شامل ہیں۔ ہشام بن صدیق نے بتا یا کہ اندرونی خطرات کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے بحریہ نے تین اقدامات پر مبنی حکمت عملی تیار کی ہے۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے سکیورٹی کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا گیا ہے جس کے تحت تمام اہم تنصیبات پر سراغرسانی کے جدید کیمرے نصب کیے گئے ہیں جبکہ الیکٹرونک ڈیٹیکشن کا نظام متعارف کیا گیا ہے۔ پھر تمام اہم تنصیبات پر خصوصی تربیت یافتہ جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ اور تیسرا، سروسز کی انٹیلی جنس کے درمیان رابطوں کو مربوط کیا گیا ہے جبکہ سپیشل فورسز کو مقامی اور بین الاقوامی خطرات سے نبرد آزما ہونے کے لیے خاص آپریشنز کی تربیت دی گئی ہے۔آن لائن کے مطابق لڑاکا طیاروں، جدید آلات اور دفاعی سامان سے لیس چینی بحری بیڑہ مشترکہ مشق میں حصہ لینے کیلئے کراچی کی بندرگاہ پر پہنچ گیا جسکا پرتپاک استقبال پاک بحریہ کے کمانڈر آصف اور دیگر حکام نے کیا۔
بحری مشق