حج کوٹہ پر حکم امتناعی جاری‘ حکومت بتائے نئی پالیسی میں عوام کیلئے کیا سہولیات ہیں : ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس عمر عطا بندیال نے قرار دیا ہے کہ کاروبار کرنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ کسی قانونی وجہ کے بغیر کسی شہری سے یہ حق نہیں چھینا جا سکتا۔ فاضل عدالت نے یہ ریمارکس حج پالیسی 2013 کے تحت حج کوٹے کی الاٹمنٹ اور حج اخراجات میں اضافے کے خلاف دائر رٹ درخواست میں دیئے۔ فاضل عدالت نے وزارت مذہبی امور کو پرائیویٹ ٹورز آپریٹر کو پانچ ہزار کا کوٹہ الاٹ کرنے سے روکتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔ جبکہ حج پالیسی 2013کو ویب سائٹ پر جاری کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ درخواست گذار محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دوران سماعت عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم کے باوجود نئے پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کو کوٹہ الاٹ نہیں کیا جا رہا جس سے میرٹ پر آنے والے متعدد ٹورز آپریٹر کو کوٹہ نہیں دیا جائے گا۔ مسابقتی کمشن نے اس حوالے سے اپنی رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وزارت حج جان بوجھ کر کوٹہ الاٹ نہیں کر رہی۔ وزارتِ مذہبی امور صرف مفروضوں پر چل رہی ہے حج کوٹہ دینے کے لئے جو طریقہِ کار مختص کیا گیا تھا اُس پر عملدرآمد نہیں کر رہی۔ کئی پُرانے ٹوور آپریٹرز بنک ناہندہ نکلے اور کئی کمپنیوں نے سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمشن سے این او سی حاصل نہیں کیا اور کئی کمپنیاں ٹیکس کی ادائیگیاں نہیں کرتی تھیں۔ عدالت نے ایک موقع پر قرار دیا کہ یہ سب تو وزارتِ سیاحت کا کام ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے وزارتِ مذہبی امور کو 5000 کا حج کوٹہ الاٹ کرنے سے روک دیا اور حکم دیا کہ یہ 5000 کا حج کوٹہ اہل لوگوں میں تقسیم کرنے کے لئے وزارتِ مذہبی امور تجاویز دیں۔ ثناءنیوز کے مطابق چیف جسٹس نے درخواست کی سماعت کرتے ہوئے 5000 حج کوٹہ کے معاملہ پر حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے حکومت کو حکم دیا کہ وہ نئی حج پالیسی کو ویب سائٹ پر جاری کرے تاکہ لوگوں کو پتہ چل سکے کہ حکومت کی نئی پالیسی کس طرح کی ہے اور اس نے کس طرح حج پالیسی پر عملدرآمد کرنا ہے۔ عدالت نے 18 مارچ کو وزارت مذہبی امور اور وفاقی حکومت سے نئی پالیسی پر جواب طلب کرتے ہوئے پوچھا ہے کہ بتایا جائے کہ نئی حج پالیسی میں عوام کیلئے کیا سہولیات رکھی گئی ہیں۔
ہائیکورٹ