• news

حکومت پنجاب اور ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مابین تاریخ ساز معاہدہ

پاکستان کی 65 سالہ تاریخ پر نظر دوڑائیں تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ لوگوں کی فلاح و بہبود تو بہت دور کی بات ہے، حکمران طبقے نے عوام کے مفادات کو پس پشت ڈال کر صرف اور صرف اپنی ذات کے بارے میں سوچا، قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑائیں، قومی خزانے کو لوٹا اور عزیز و اقارب کو ہر جائز و ناجائز طریقے سے نوازا۔ پاکستان کی بدقسمتی یہ ہے کہ غریب عوام کی حالت بہتر بنانے اور ان کی فلاح و بہبود کیلئے اول تو سرے سے کچھ کیا ہی نہیں جاتا مگر جو لیڈر ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر لوگوں کا معیار زندگی بہتر بنانے، اُن کی عزت نفس بحال کرنے اور طبقاتی تقسیم کے نظام کے خاتمے کیلئے صدق دل سے کوششیں کرتے ہیں ان کی راہ میں بھی روڑے اٹکاتے ہیں۔ پنجاب جوکہ گذشتہ 5 سال میں ترقیاتی منصوبوں کے اعتبار سے دیگر تمام صوبوں سے آگے رہا ہے، یہاں وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف کی طرف سے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے شروع کئے گئے ترقیاتی منصوبوں پر بھی انگلی اٹھائی گئی۔ لیپ ٹاپ، اجالا پروگرام اور میٹرو بس سسٹم جیسے شاندار فلاحی منصوبوں میں بھی نام نہاد سیاستدان اور مخالفین صرف اپنی سیاسی دکان چمکانے کیلئے کیڑے نکالتے رہے اور ان فلاحی منصوبوں پر بھی فضول خرچی، اسراف اور کرپشن کے الزامات لگاتے رہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ وہ ہر وقت احتساب کیلئے تیار رہتے ہیں۔ وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے اےک تارےخی سمجھوتے کے تحت خود کو اور اپنی ٹےم کو احتساب کےلئے پےش کر دےا۔ انہوں نے عوام کے لیے 36 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیے جانے والے ان تاریخی منصوبوں کی تکمیل کے بعد ان کی شفافیت جانچنے کے لیے ایک مستند اور غیر جانبدار بین الاقوامی ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے ساتھ معاہدہ کرنے کا فیصلہ کیا جو اس امر کا جائز لے گا کہ مذکورہ بالا منصوبوں کے حوالے سے مخالفین جو الزامات عائد کرتے چلے آئے ہیں ان کی نوعیت کیا ہے یا ان میںکس حد تک بددیانتی کی جا سکی ہے تاکہ اگر کچھ لوگ کرپشن کے مرتکب پائے گئے تو ان کا احتساب کیا جا سکے۔ اسی سلسلے میں گذشتہ دنوں پنجاب حکومت اور ٹرانسپےرنسی انٹرنےشنل پاکستان کے درمےان ماڈل ٹاﺅن میں مفاہمتی ےادداشت پر دستخط ہوئے جس کے تحت ےہ غےر جانبدار بےن الاقوامی ادارہ لیپ ٹاپ سکیم، اجالا پروگرام اور میٹرو بس کے منصوبوں میں پیپرا رولز پر عملدرآمد اور شفافیت کا جائزہ لے کر موجودہ حکومت کی آئےنی مدت ختم ہونے سے قبل اپنی رپورٹ پےش کرے گا۔ وزےراعلیٰ نے اعلان کےا ہے کہ ٹرانسپےرنسی کی ےہ رپورٹ من و عن عوام کے سامنے لائی جائے گی اور اگر خدانخواستہ ان منصوبوں میں کوئی بے قاعدگی سامنے آئی تو ذمہ داروں کو معاف نہیں کیا جائے گا اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ پنجاب حکومت کی طرف سے مفاہمت کی یادداشت پر سیکرٹری توانائی جہانزیب خان، سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن اعجاز منیر، ڈائریکٹر جنرل ایل ڈی اے احد چیمہ جبکہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی جانب سے چیئرمین سہیل مظفر اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر سعد راشد نے دستخط کئے۔ مشیر زعیم حسین قادری، چیئرمین لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی خواجہ احمد حسان، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جسٹس (ر) ناصرہ جاوید اقبال اور دیگر تقریب میں موجود تھے۔
وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان کیلئے تاریخ ساز دن ہے جب پنجاب حکومت نے اپنے تین بڑے منصوبوں کی شفافیت اور پیپرا رولز پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کیلئے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان سے معاہدہ کیا ہے۔ پنجاب حکومت نے صوبے میں شفافیت اور کرپشن فری کلچر کو فروغ دیا ہے۔ گزشتہ پانچ برس کے دوران تمام ترقیاتی منصوبے شفاف طریقے سے مکمل کئے گئے ہیں۔ بحیثیت خادم پنجاب اگر ان پر ایک پائی کی بھی کرپشن ثابت ہو جائے تو وہ آئین اور قانون کے تحت ہر سزا کیلئے تیار ہیں کیونکہ میں خود کو اللہ تعالیٰ اور عوام کی عدالت میں جوابدہ سمجھتا ہوں۔ ہم نے 36 ارب روپے سے زائد کے 3 منصوبے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے حوالے کر کے احتساب کی اعلیٰ مثال قائم کی ہے، پاکستان میں آج سے پہلے ایسا تاریخی اقدام نہیں اٹھایا گیا کہ جب حکومت نے خود کو احتساب کے لئے پیش کیا ہو۔ خدانخواستہ اگر کسی منصوبے میں کرپشن اور بے قاعدگی ثابت ہوئی تو ذمہ داروں کو معاف نہیں کیا جائے گا اور ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ سے نہ صرف میٹرو بس پراجیکٹ پر 70 ارب روپے اور 90 ارب روپے خرچ کرنے کا الزام لگانے والوں پر حقیقت آشکار ہو گی بلکہ ان منصوبوں میں کرپشن اور پیپرا رولز پر عملدرآمدکے حوالے سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ قوم کا حق ہے کہ وہ اس امر سے آگاہ ہو کہ ان کی فلاح و بہبود پر صرف کئے جانے والے وسائل میں کہیں کرپشن تو نہیں ہوئی۔ صنعت، زراعت، تعلیم، صحت اور دیگر فلاحی منصوبوں پر وسائل کس طرح خرچ کئے گئے ہیں؟ کہیں ان قومی وسائل کے استعمال میں بے قاعدگی تو نہیں ہوئی؟ اسی مقصد کیلئے ہم نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں اور خود کو اس درخواست کے ساتھ ان کے حوالے کیا ہے کہ وہ تینوں منصوبوں میں پیپرا رولز کے مطابق شفافیت کا جائزہ لیں۔ پنجاب حکومت نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے ساتھ معاہدہ کر کے صوبے میں شفافیت کی پالیسی کو نیا رخ دیا ہے اور پاکستان کی تاریخ میں انقلابی قدم اٹھایاہے اور منصوبوں کی شفافیت جاننے کیلئے یہ معاہدہ ملک کی تاریخ کا انوکھا اوراچھوتا واقعہ ہے۔ 65برس کی تاریخ میں یہ پہلا موقعہ ہے کہ کسی حکومت نے خود کو عوام کے سامنے احتساب کے لئے پیش کیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ قوم کی محرومیوں کو خوشیوں میں بدلنے کیلئے قومی وسائل کا شفاف استعمال ضروری ہے۔ وسائل کے شفاف استعمال کو یقینی بنانے کا واحد راستہ بے رحم احتساب اور چیک اینڈ بیلنس کا مو¿ثر نظام ہے۔وسائل کے استعمال میں کرپشن،سفارش یا اقربا پروری کسی بھی معاشرے کیلئے مہلک ثابت ہوتی ہے اور اگراب کرپشن کو نہ روکا گیا تو یہ ملک کے لئے جان لیوا ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکمرانوں نے گزشتہ پانچ برس میں مفاہمت کے نام پر جو لوٹ مار مچائی ہے اس پر ہر پاکستانی شرمندہ ہے۔ پنجاب حکومت نے گزشتہ پانچ سالوں میں گڈگورننس کو فروغ دیا ہے اور شفاف انداز میں عوام کی خدمت کی ہے۔
وزیراعلیٰ محمدشہبازشریف نے پنجاب حکومت اور ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرنے کی تقریب کے دوران میڈیا کے نمائندوں کے سوالات کے انتہائی مدلل انداز میں جواب دیئے۔ وزیراعلیٰ نے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے ساتھ ہونے والے معاہدے کو تاریخ ساز قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ اعزاز بھی پنجاب حکومت کو حاصل ہورہا ہے کہ اس نے 36ارب روپے سے زائد کے تین بڑے منصوبے (میٹرو بس پراجیکٹ، لیپ ٹاپ سکیم ،اجالا پروگرام)شفافیت کے معیار کا جائزہ لینے کے لئے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے حوالے کئے ہیں۔ ایک صحافی کے سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہاکہ سابق پنجاب حکومت کونسی غیر ملکی سرمایہ کاری لائی تھی اور اب یہی عناصر اشتہارات پر کروڑوں روپے خرچ کررہے ہیں۔ عوام جاننا چاہتے ہیں کہ اتنی دولت ان کے پاس کہاں سے آئی ہے؟ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کرپشن قوم کے لئے مہلک ثابت ہوئی ہے اور اگر اس پر قابو نہ پایا گیاتو یہ جان لیوا ثابت ہوگی۔انہوںنے کہاکہ میں نے اپنے ساتھیوں سے مشورہ کرنے کے بعد کچھ ساتھیوں کے اختلاف رائے کے باوجود تین بڑے منصوبے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ میں سمجھتاہوں کہ بحیثیت خادم پنجاب ہم عوام اور اللہ کی عدالت میں جوابدہ ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن