• news

گھڑسوری اور نیزہ بازی کے بین الاقوامی مقابلے

  احمد کمال نظامی
فیصل آباد اپنی روایتی صنعتی و تجارتی پہچان کے ساتھ ساتھ پاکستانی ادب اور کلچر کے فروغ کے حوالے سے بھی منفرد شناخت کا حامل ہے۔ اس شہر کو قدرت نے اس قسم کی جادوئی کشش سے نوازا ہے جس کی وجہ سے لوگ دور دراز سے یہاں کھینچے چلے آتے ہیں۔ راوی اور چناب کی درمیانی ساندل بار کے بارے میں اگر یہ کہا جائے کہ اس سرزمین کو ثقافتی حسن سے آراستہ کرنے میں قدرت نے بڑی فیاضی سے کام لیا ہے تو بے جا نہ ہو گا۔اب یہ شہر سائنسی اور تحقیقی اداروں کی وجہ سے ملک میں سائنس سٹی کے طور پر اپنی نئی پہچان منوانے لگا ہے۔ایک جانب برصغیر پاک و ہند کی قدیم ترین علوم زراعت کی دانش گاہ ہے تو دوسری جانب جی سی یونیورسٹی، فیصل آبادیونیورسٹی،نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی، این ایف سی انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اور پنجاب میڈیکل کالج جیسے ادارے ملک بھر سے آنے والے طلباوطالبات کے لئے علم کی پیاس بجھانے کا اہتمام کر رہے ہیں۔ گذشتہ دنوں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد نے بین الاقوامی نیزہ بازی اور گھڑسواری کے مقابلوں کا انعقاد کیا۔ پانچ روزہ ان مقابلوں میں شائقین کا جوش و خروش دیدنی تھا۔ گھڑسواری قدیم تہذیب کا ایک ایسا ورثہ ہے جو نسل در نسل منتقل ہوتا ہوا آج بھی لوگوں کے لئے انتہائی کشش کا باعث ہے۔
قدیم تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ یونانیوں نے فن سپہ گری میں مہارت کے لئے نیزہ بازی اور شہ سواری کو باقاعدہ فوجی تربیت کا حصہ بنایا اورجب یونانی افواج فتوحات کے لئے معرکہ آرائی کے لئے کہیں جایا کرتی تھی تو اس فن کے ذریعے مخالفین پر کاری ضرب لگانے میں مدد حاصل کرتیں۔سکندراعظم کے لشکر کو نیزہ بازی کے فن میں بے پناہ مہارت تھی جس وجہ سے وہ فاتح عالم کے طور پر اپنا نام تاریخ میں لکھوانے میں کامیاب رہے۔ آج یہ کھیل تمام براعظموں اور دنیا کے ہرخطے میںکھیلاجارہاہے۔زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے 2008ءسے یونیورسٹی کی قیادت سنبھالتے ہی دیہی ثقافت کے رنگوں کو سائنسی چمک سے آراستہ کرتے ہوئے یہاں ہارس اینڈ کیٹل شو، خریف اور ربیع میلہ منعقد کرانے کا جو فیصلہ کیا تھا اس کی بدولت آج یونیورسٹی کا یہ ہارس اینڈ کیٹل شوملک کاسب سے بڑا میلہ اسپاں و مویشیاں کا درجہ حاصل کر چکا ہے جس میں ہزاروں گھڑسوار اپنے گھوڑوں اور ملک بھر کے مویشی پال حضرات اپنے جانوروں کے ساتھ جوق در جوق حصہ لیتے ہیں۔ اس مرتبہ بین الاقوامی نیزہ بازی کے مقابلہ جات کو اس لئے بھی انفرادیت حاصل تھی کہ اس میں جنوبی افریقہ، برطانیہ، اقوام متحدہ اور پاکستان کی ٹیموں نے پانچ روز تک رنگارنگ مقابلوں میں اپنی مہارتوں کا بھرپوراستعمال کیاان مقابلوں کی خوبصورتی یہ بھی ہے کہ پوری دنیا سے گھڑسوار اور نیزہ باز اپنی مہارتوں کا نہ صرف جادو جگاتے ہیں بلکہ اس فن کے ذریعے گھوڑوں کی خریدوفروخت اور بریڈنگ کے حوالے سے بھی خاصے امکانات روشن ہوتے ہیں۔ انڈجنس ہارس بریڈرزکے چیف کوارڈ ی نیٹر ملک نعیم کے مطابق ٹورنامنٹ کو جنوبی افریقہ اورپاکستان سے تعلق رکھنے والے جج نیزہ بازی کو سپروائز کرتے رہے۔ ان کا کہنا تھاکہ انٹرنیشنل ٹینٹ پیگنگ فیڈریشن نے دنیا کے 19ممالک کو نیزہ بازی کیلئے ممبرشپ دی ہے یہی وجہ ہے کہ اب اسے ایشین گیمز اور انٹرنیشنل بیچ گیمز کا باقاعدہ حصہ بنا دیا گیا ہے۔نواب آف کالاباغ کے پوتے پرنس ملک عطاءبھی اس بین الاقوامی میلے کے منتظم کے طور پر اپنی ٹیم کے ہمراہ موجود رہے اور انہوں نے غیرملکی ٹیموں کی میزبانی میں اپنا خصوصی کردار ادا کیا۔ یونیورسٹی کی جانب سے پرنسپل آفیسر اسٹیٹ مینجمنٹ ڈاکٹر محمد فاروق اس میلے کے کنوینر تھے۔میلے کا آغاز دوستانہ میچوں سے ہوا۔دوسرے روز جنوبی افریقہ‘برطانیہ‘ اور پاکستان کے ہنرمندوبا صلاحیت نیزہ بازوں نے اپنی مہارتوں کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہوئے شائقین سے خوب داد وصول کی۔ دس راﺅنڈز پر مشتمل بین الاقوامی مقابلوں میں پہلا راﺅنڈ جنوبی افریقہ کی قومی ٹیم نے 118پوائنٹ کے ساتھ اپنے نام کیا۔پاکستان کی قومی ٹیم 106پوائنٹس کےساتھ دوسری جبکہ برطانوی ٹیم 84 پوائنٹس کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کر سکی۔نیزہ بازی کے سنگل بین الاقوامی مقابلوں میں جنوبی افریقہ کے نیزہ باز جان جورڈین نے پہلی‘ البرٹ ڈی ویلئر نے دوسری جبکہ نارمن موسٹر نے تیسری پوزیشن حاصل کی ۔ماسٹرزمقابلوں میں جنوبی افریقہ کے ڈرک وین نائکر 42 پوائنٹس کے ساتھ پہلے‘ جنوبی افریقہ کے مارٹن گروبیلار36 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے جبکہ پاکستان کے خان قمر خان 30 پوائنٹس کیساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔ ایشین نیزہ بازی فیڈریشن کے رکن ملک عطاءمحمد ‘ انڈجنس بریڈرز ایسوسی ایشن کے چیف کوارڈی نیٹر ملک محمد نعیم اعوان ‘ٹیپال پاکستان کے خواجہ موسیٰ اور سریناہوٹل کی مینیجر نے جیتنے والے کھلاڑیوں میں انعامات اورمیڈلز تقسیم کئے۔ برطانیہ کی قومی ٹیم میں خواتین اور مرد شامل تھے جبکہ جنوبی افریقہ کی قومی ٹیم صرف مردوں پر مشتمل تھی۔خواتین نیزہ بازوں کو دیکھنے کے لئے پانچ دن لوگوں کی بڑی تعداد سٹیڈیم میں موجود رہی اور ان کی دلیری اورمہارت پر بھرپور داد دیتی رہی۔ برطانوی خواتین نے فیصل آباد میں لوگوں کی جانب سے اس قدر پذیرائی کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے لوگ محبت کرنے والے اور ملنسار ہیں۔ انہوں نے جس انداز سے ہماری پذیرائی کی ہے ہم آنے والے دنوں میں بھی پاکستان آنا پسند کریں گے۔ اسی قسم کے جذبات بین الاقوامی دیگر کھلاڑیوں نے میڈیا کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے پیش کئے۔ انٹرنیشنل مقابلوں کے ٹیم ایونٹ میں جنوبی افریقہ نے گولڈ میڈل‘ پاکستان بی نے سلور اور پاکستان اے ٹیم نے براﺅنز میڈل حاصل کیا۔ماسٹرزمقابلوں میں جنوبی افریقہ نے پہلی اور پاکستان نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔دونیزہ بازوں کے مقابلوں میں جنوبی افریقہ کے مارٹنز اورچارل نے پہلی‘ برطانیہ کی ٹینا اور جینا نے دوسری جبکہ برطانیہ ہی کے گرلڈ اور مائیکل نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔دو نیزہ بازماسٹرزمقابلوں کے فاتح جنوبی افریقہ کے اناس اور ولیم رہے‘ ڈنک ومارٹن نے دوسری جبکہ ذولفقار اور خزوئی نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ تلوار کے ذریعے نیزہ بازی کے مقابلے پاکستان کے شہباز قمر و چوہدری راشد نے جیتے‘ امجد بھٹی وحسین عباس نے دوسری جبکہ یونائٹیڈ نیشنز کی ٹیم نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ ماسٹرز کے مقابلے جنوبی افریقہ کے ڈرک و مارٹن نے جیتے انس الی ایس و ولیم نے دوسری جبکہ خان اور خضر نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں ‘ سابق ایم این اے کیپٹن (ر) نثار اکبر خاں اور ڈاکٹر منظور نے آرگنائزر ملک نعیم احمد اعوان اورملک عطاءکے ہمراہ پوزیشن ہولڈ رزمیں میڈلز تقسیم کئے۔ ان مقابلوں کو دیکھنے کے لئے نائیجیریا کے پاکستان میں ہائی کمشنر مسٹر داﺅدادطن لادی سمیت متعدد اہم شخصیات نے بین الاقوامی مقابلے دیکھے۔

ای پیپر-دی نیشن