پاکستان ایران گیس منصوبے سے گریز کرے‘ پابندیاں لگ سکتی ہیں: امریکی سفیر
تربیلا / اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) پاکستان میں تعینات امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے کہا ہے ان کا ملک پاکستان کو درپیش توانائی کے بحران سے اچھی طرح باخبر ہے لیکن وہ ایران پاکستان پائپ لائن گیس منصوبے کی نہیں ترکمانستان‘ افغانستان‘ پاکستان اور بھارت گیس پائپ لائن (تائپی) منصوبے کی حمایت کرتے ہیں۔ چیئرمین واپڈا کے ہمراہ تربیلا ڈیم کا دورہ کرنے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا امریکہ پاکستان کیساتھ پن بجلی سمیت توانائی کے تمام شعبوں میں اچھا تعاون کررہا ہے پاکستان میںگڈو پاور‘ جامشورو اور تربیلا سمیت تمام منصوبوں میں معاونت کررہے ہیں۔ آن لائن کے مطابق انہوں نے کہا دیامر بھاشا ڈیم کیلئے امریکہ پاکستان کو سب سے زیادہ فنڈنگ دینے والا پہلا ملک ہے۔ انہوں نے کہا جہاں تک پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کا تعلق ہے تو امریکہ اس منصوبے کا حامی نہیں بلکہ ہم (تائپی) منصوبے کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہم پاکستان کو توانائی کے شعبے میں درپیش چیلنجوں سے باخبر ہیں اور اس سلسلے میں اس کی معاونت بھی کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا پاکستان توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے متبادل آپشن بھی استعمال کرسکتا ہے۔ امریکہ اس میں بھرپور تعاون کرےگا۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا دہشت گردی کیخلاف پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کرتے ہیں اور ان قربانیوں کو سراہتے ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ایک اہم اتحادی کا کردار ادا کیا اور اس میں جانی قربانیاں بھی دیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے رچرڈ اولسن نے کہا پاکستان ایسے منصوبوں سے گریز کرے جن سے پابندیوں کا سامنا ہو، ایران سے متعلق ہماری پالیسی واضح ہے، انہوں نے کہا پاکستان کو گیس پائپ لائن منصوبے پر خبردار کرنا فرض ہے، ایران پر صرف امریکہ نہیں بہت سے ممالک کے تحفظات ہیں۔آن لائن کے مطابق امریکہ نے پاکستان کو خبردار کیا ایران کےساتھ گیس پائپ لائن منصوبے سے گریز کرے ورنہ اسے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ایران کے ساتھ معاہدے پر تشویش ہے۔ اے پی اے کے مطابق انہوں نے کہا منگلا ڈیم کی بحالی جامشورو، گدو اور مظفرآباد تھرمل پلانٹس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا کام جاری ہے۔ 2009 سے اب تک ان تھرمل پاور پلانٹس کے ذریعے چھ سو پچاس میگاواٹ بجلی کا اضافہ ممکن ہوا۔ انہوں نے کہا امریکہ چاہتا ہے پاکستانی اچھی زندگی گزاریں، اس لئے امریکا گومل اور ست پارا ڈیم کی تعمیر میں پاکستان کی مدد کرے گا۔ توانائی کے شعبے سے پاکستان میں لاکھوں لوگوں کو روزگار ملے گا۔ بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلئے فنڈز فراہم کریں گے ، توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے پاکستان سے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا امریکہ توانائی بحران کے باعث پاکستان کو درپیش مشکلات سے آگاہ ہے اور ہر ممکن تعاون کیلئے پر عزم ہے۔ منصوبے کیلئے رقم امریکہ نے فراہم کی ہے۔ تربیلا پاور ہاو¿س بحالی منصوبے سے پن بجلی کی پیداوار میں ایک سو اٹھائیس میگاواٹ اضافہ ہوگیا ہے جس سے بیس لاکھ صارفین کو بجلی دستیاب ہوسکے گی۔ چیئرمین واپڈا نے بتایا کہ امریکی ادارے یو ایس ایڈ نے تربیلا پاور ہاو¿س کی بحالی کے لیے ایک کروڑ پینسٹھ لاکھ ڈالر امداد فراہم کی ہے اور امریکہ نے دیامیر بھاشا ڈیم کے لیے بھی مدد فراہم کرنے کی حامی بھی بھرلی ہے۔ بعد ازاں رچرڈ اولسن نے وفاقی وزیر و چیئرپرسن بی آئی ایس پی فرزانہ راجہ سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کے دوران کہا امریکہ بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔ معاشرے کے غریب ترین طبقات کی زندگیوں میں بہتری لانے کیلئے بی آئی ایس پی کا کردار بہت اہم ہے۔ فرزانہ راجہ نے کہا آمدنی کے اعتبار سے معاشرے کے نچلے طبقات سے تعلق رکھنے والے لاکھوں خاندانوں کو فوری معاونت بہم پہنچانے کے لیے اہداف جاتی سبسڈیز دینا وقت کی اہم ضرورت تھی۔ انہوں نے کہا بی آئی ایس پی غربت کے مکمل خاتمے تک ملک میں غربت کے خلاف جاری اس جدو جہد کو جاری رکھے گا۔ ملاقات کے دوارن دونوں ممالک کے درمیان باہمی دلچسپی کے کئی امورکو زیر بحث لایا گیا۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے سماجی شعبہ میں باہمی تعاون کے مختلف امکانات کا ذکر کرتے ہوئے دونوں ملکوں میں عوامی سطح پر روابط کے فروغ کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔