پاکستان کیلئے آئی ایم ایف سے 9 ارب ڈالر کا نیا پیکیج حاصل کرنا ناگزیر ہے: ایشیائی بنک
اسلام آباد (رائٹرز) پاکستان کی ادائیگیوں کے توازن کی صورتحال خطرناک حد تک بگڑ گئی ہے جس سے نمٹنے کیلئے اسے رواں سال ختم ہونے سے پہلے عالمی مالیاتی فنڈ سے ایک اور پیکیج لینے کی ضرورت ہو گی۔ یہ بات ایشیائی ترقیاتی بنک کے کنٹری ڈائریکٹر ورنر لیپےج نے یہاں ایک انٹرویو میں بتائی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کو اپنی معیشت کو سہارا دینے کیلئے 9 ارب ڈالر کا پیکیج درکار ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے پاس جو زرمبادلہ موجود ہے وہ دو ماہ کی درآمدات کیلئے کافی ہے تاہم اسے نئے بحران سے نمٹنے کیلئے 9 ارب ڈالر کا بیل آﺅٹ پیکیج حاصل کرنا پڑے گا۔ اس وقت ایشیائی بنک اور آئی ایم ایف پاکستان کی غیر مقبول حکومت پر دباﺅ ڈال رہے ہیں کہ وہ معیشت کو بہتر بنانے اور ریونیو کی بنیاد کو وسیع کرنے کیلئے اہم اصلاحات کرے۔ پاکستان پر اس وقت آئی ایم ایف کے 6.2 ارب ڈالر واجب الادا ہیں اور اسے رواں سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران ایک بڑی قسط کی ادائیگی کرنا ہے جس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباﺅ بڑھے گا اور روپے کی قیمت مزید کم ہو سکتی ہے۔ اسلام آباد (عترت جعفری) پاکستان نے تسلیم کیا ہے کہ اس کو ادائیگی کے توازن میں مشکلات کا سامنا ہے۔ درمیانی مدت میں مالیاتی نظم و ضبط کو برقرار رکھنا ہو گا۔ قرضوں کو جی ڈی پی کے 60 فیصد سے نیچے رکھنے کے لئے خسارہ 4.4 فیصد سے آگے بڑھنے سے روکنا ہو گا۔ دفاعی اخراجات رواں سال میں ہدف سے بڑھے، ریونیو میں 188 بلین روپے کا شارٹ فال ہو گا۔ آئندہ مالی سال کے حوالے سے تیار سٹرٹیجی پیپر جس کی کابینہ آج منظوری دے گی میں یہ تسلیم بھی کیا گیا ہے کہ رواں مالی سال میں خسارہ ہدف کے اندر رکھنے میں ناکامی ہوگی اور یہ جی ڈی پی کے 6.5 فیصد کے برابر رہے گا۔ ادائیگی کے توازن کی مشکلات کو دور کرنے کے لئے تجویزکیا گیا تاکہ زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر بنانے‘ بجٹ کا خسارہ کم کرنے کی ضرورت ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر بنانے کے لئے ضروری ہے قلیل مدت میں 3 جی کا لائسنس نیلام کرکے 800 ملین ڈا لر‘ اتصالات سے 800 ملین ڈالر اور بانڈ جاری کرکے 500 ملین ڈالر حاصل کرنا ہوں گے۔ ہر سال برآمدات میں تین سے چار فیصد تک گروتھ لانا ہوگی۔ ترسیلاب وطن میں ہر سال سات فیصد گروتھ اور غیرملکی سرمایہ کاری کی سطح درمیانی مدت میں پانچ بلین ڈالر پر لا نا ہوگی۔