ملالہ حملہ کیس ناقابل سماعت قرار، پولیس کو واپس کر دیا گیا
پشاور(اے پی اے ) انسدادِ دہشت گردی کی ایک عدالت کے پراسیکیوٹر نے پچھلے سال سکول کی طالبہ ملالہ یوسفزئی پر ہونے والے حملے کے کیس کو شواہد کی کمی کی بنا پر ناقابلِ سماعت قرار دے کر پولیس کو واپس کردیا ہے۔اس حملے کے بعد اس کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔ اس وقت تنظیم کے ترجمان احسان اللہ احسان نے برطانوی نشریاتی ادارے کو فون پر بتایا تھا کہ ملالہ یوسف زئی پر حملہ اس لیے کیا گیا کیوں کہ ’ان کے خیالات طالبان کے خلاف تھے۔اس واقعے کی ایف آئی آر تھانہ سیدو شریف میں نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کی گئی تھی۔پولیس کے مطابق انسدادِ دہشت گردی عدالت کے پراسیکیوٹر نے شہادتیں نہ ہونے کی وجہ سے اس مقدمے کی فائل کو ناقابلِ سماعت قرار دے دیا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ پولیس کو ملالہ کا بیان ریکارڈ کرنے کا بھی کہا گیا ہے۔ اس بارے میں پبلک پراسیکیوٹر سید نعیم خان نے میڈیا کے ساتھ بات کرنے سے معذرت کر دی۔البتہ اس کیس کے تفشیشی افسر انسپکٹر عبد الواحد نے بتایا کہ اس کیس میں ملالہ یوسفزئی کا بیان ریکارڈ کرنے کے سلسلے میں ابھی تک کوئی لائحہ عمل طے نہیں ہوا۔انھوں نے کہا کہ اس بات کا فیصلہ نہیں ہوا کہ آیا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے سوات سے کوئی ٹیم لندن جائے گی یا پھر کسی اور طریقے سے ان کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔