منموہن کی پاکستان کو اچھا ماحول پیدا کرنے کی نصیحت
بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ نے کہا ہے کہ مستقبل میں بہتر تعلقات کیلئے پاکستان اچھا ماحول پیدا کرے۔ گزشتہ روز لوک سبھا میں خارجہ پالیسی سے متعلق امور پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دہشتگردوں کیخلاف مزید اقدامات کرنا ہونگے اور ممبئی حملوں میں ملوث ملزمان کیخلاف کارروائی کرنا ہوگی۔
پڑوسی ملک کی حیثیت سے بھارت کیساتھ سازگار ماحول میں اچھے تعلقات بلاشبہ پاکستان کی بھی ضرورت ہے اور اگر پر امن بقائے باہمی کے آفاقی اصول اور برابری کی بنیاد پر ایک دوسرے کی خود مختاری کا احترام کرتے ہوئے پاکستان اور بھارت کے مابین خوشگوار تعلقات استوار ہوں تو بلاشبہ اس خطہ کے عوام کا مقدر بدل سکتا ہے اور امن و آشتی کی فضا میں دونوں ملک ایک دوسرے کیساتھ اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی مراسم استوار کرکے اس خطہ ہی نہیں پوری دنیا کو امن کا گہوارہ بنا سکتے ہیں مگر تالی ایک ہاتھ سے تونہیں بجتی اس لئے بھارتی وزیراعظم کو ہمیں اچھا ماحول پیدا کرنے کا مشورہ دینے سے قبل اپنے معاملات کا بھی جائزہ لینا چاہئے کہ کہیں بد اعتمادی اور کشیدگی کی فضا بھارت کی اپنی پالیسیوں کی پیدا کردہ تو نہیں‘ اگر بھارت نے آج تک پاکستان کو ایک آزاد اور خود مختار ملک کی حیثیت سے تسلیم اور قبول ہی نہیں کیا اور وہ ہمہ وقت پاکستان کی سلامتی کے درپے رہتا ہے اور مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کیمطابق اب تک حل نہ کرکے اس نے خود پاکستان بھارت بد اعتماد ی کو فروغ دیا ہے تو بھارتی وزیراعظم کو اچھے ماحول کی خواہش رکھتے ہوئے پہلے اپنی پالیسیوں پر بھی نظر ثانی کرنی چاہئے،اسی طرح ہمیں یہ لیکچر دیتے ہوئے کہ پاکستان کو دہشت گردی کیخلاف مزید اقدامات کرنا ہونگے، منموہن سنگھ کو دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی بے بہا قربانیوں کو بھی پیش نظر رکھناچاہئے،اس تناظر میں دہشتگردی کا خاتمہ تو درحقیقت پاکستان کی اپنی ضرورت ہے اس لئے دہشت گردی کے نقصانات کا اس سے زیادہ کسی کو احساس نہیں ہوسکتا۔جہاں تک مذہبی انتہا پسندوںکا معاملہ ہے تو ہندو انتہا پسندوں کی کارروائیوں سے بھی علاقائی امن و سلامتی کو خطرات لاحق ہوئے ہیں،اس لئے بھارتی وزیراعظم پاکستان بھارت سازگار تعلقات کی خواہش رکھتے ہیں تو اس کیلئے انہیں پاکستان بھارت بنیادی تنازعات کے حل کیلئے عملی پیش رفت کرنا ہوگی اور اپنے ملک میں موجود انتہاءپسندوں کو بھی نکیل ڈالنا ہوگی ورنہ خواہش رکھنے کے باوجود پاکستان بھارت خوشگوار تعلقات ایک خواب ہی رہیں گے۔