میٹرو بس، پنجاب حکومت اور ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل سات دن میں معاہدہ کی نقل فراہم کریں‘ بشارت راجہ
لاہور (پ ر) ق لیگ کے سینئر نائب صدر اور وزیراعظم کے مشیر برائے صنعت محمد بشارت راجہ نے کہا ہے کہ جنگلہ بس کرپشن کے بارے میں پنجاب حکومت اور ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان میں کیے گئے معاہدہ اور ٹرن آف ریفرنس، منصوبہ کیلئے ایکنک کی منظوری، ٹینڈرز اور دیگر تمام متعلقہ دستاویزات کی نقول 7 دن میں فراہم کی جائیں، بسیں چلانے والی البراق کمپنی سے معاہدہ بھی عام کیا جائے۔ یہاں سٹیٹ گیسٹ ہاﺅس میں ناصر محمود گل اور میاں محمد منیر کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس میں انہوں نے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے خط کے جواب میں 13 سوالات پیش کرتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا کہ پنجاب حکومت کی اتنے زیادہ گھپلوں کے ہوتے ہوئے کلین چٹ حاصل کرنے کی کوشش ناکام ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ”خادم اعلیٰ“ نے منصوبہ کا افتتاح کرتے ہوئے ساڑھے چار سال میں منصوبہ کی لاگت واپس آنے کا جو اعلان کیا تھا وہ سفید جھوٹ ہے کیونکہ پنجاب حکومت معاہدہ کے تحت روزانہ سوا دو کروڑ روپے سبسڈی دینے کی پابند ہے جس کا بوجھ پورے پنجاب کے عوام پر ہے کیونکہ البراق کمپنی کو حکومت 360 روپے فی کلومیٹر رینٹ دیتی ہے اور آمدنی اس سے بہت کم ہے جبکہ 27 سٹاپس، سٹاف اور دیگر اخراجات الگ ہیں۔ علاوہ ازیں فیروزپور روڈ سے ملحقہ آبادیوں کے مکینوں کے پٹرول خرچ میں اضافہ ان کیلئے اضافی بوجھ ہے لیکن اس سپرفلاپ پراجیکٹ کے بارے میں اشتہارات کے ذریعہ عوام کو دھوکہ دیا جا رہا ہے۔ محمد بشارت راجہ نے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے خط میں تضادات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت کے سیاسی مقاصد کیلئے شروع کیے گئے لیپ ٹاپ اور اجالا پروگرام سمیت سستی روٹی، فوڈ سپورٹ پروگرام، گرین ٹریکٹر سکیم، پیلی ٹیکسی، آشیانہ جیسے ناقص منصوبوں میں قانونی سقم اور گھپلوں کی نشاندہی پاکستان مسلم لیگ کے رہنما اول روز سے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا خط میں وفاقی حکومت کی بعض وزارتوں کے ساتھ MoU سائن کرنے اور باقاعدہ ٹرمز آف ریفرنس کی تفصیل بھی بیان کی گئی ہے جبکہ پنجاب حکومت کے ساتھ سائن کیے گئے MoU اور ٹرمز آف ریفرنس سے آگاہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے کسی بھی منصوبے کا آج تک کوئی ڈاکومنٹ پبلک نہیں کیا گیا، ہمیں امید ہے کہ MoU سائن کرنے کے بعد یقینا ٹی آئی پی کو پنجاب حکومت نے متعلقہ جملہ ریکارڈ بھی فراہم کر دیا ہو گا جو ہمیں بھی دیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میٹرو بس منصوبہ کی فزیبلٹی رپورٹ کس ادارے سے تیار کروائی گئی اور اس کی عالمی ساکھ کیا ہے؟ منصوبہ کا کوئی PC-I آج تک سامنے کیوں نہیں آ سکا؟ اس منصوبہ کا پی سی ون یا اس کے تمام پی سی ون اور EiA رپورٹ کی کاپی فراہم کی جائے، منصوبہ کی کل لاگت بتائی جائے اور اس کیلئے بجٹ میں کتنی رقم رکھی گئی، اضافی رقم کس مد سے حاصل کی گئی؟ کیونکہ ہماری معلومات کے مطابق پنجاب میں سینکڑوں جاری منصوبے ٹھپ کر کے فنڈز میٹرو بس کی طرف منتقل کیے گئے، تعمیراتی کمپنیوں کی پری کوالیفکیشن بمعہ دستاویز، خریداریوں کے حوالے سے ٹینڈر، اشتہارات کے اجراءکے حوالے سے تفصیلات اور کنسٹرکشن کمپنیوں کے نام دئیے جائیں جنہیں میٹرو ٹریک کا کنٹریکٹ دیا گیا، چیف انجینئر LDA، TIPA کے مطابق منصوبہ کی کل لاگت 29 ارب روپے ہے اس لیے ایکنک سے منظوری کی دستاویز دی جائیں کیونکہ 6 ارب سے زائد کے منصوبے کیلئے ایکنک کی منظوری قانونی تقاضا ہے، بس کے ٹریک کے آس پاس قیمتی کمرشل اراضی کو ایکوائر کرنے کی سٹڈی کس ادارے نے تیار کی؟ اس رپورٹ کی کاپی دی جائے کہ کتنے متاثرین کو کتنی ادائیگی کی گئی کیونکہ اس حوالے سے بھی سنگین بے ضابطگیوں کی رپورٹس بھی منظر عام پر آئی ہیں، میٹرو بس اور دیگر منصوبہ جات کے حوالے سے ادائیگیاں ایک سے زائد اکاﺅنٹس سے عمل میں لائی گئیں، اکاﺅنٹینٹ جنرل پنجاب کے تحفظات کے تحریری اظہار کے باوجود بڑی تعداد میں اکاﺅنٹس کھلوانے کی وجہ بیان کی جائے، میٹرو بس کے ٹریک میں جو سب سے زیادہ مالیت کی آئٹم استعمال ہوئی وہ لوہا تھا بتایا جائے کہ لوہا کو نان شیڈولڈ آئٹمز کی فہرست میں شامل کیوں کیا گیا؟ کروڑوں روپے کی خریداری کس ضابطے اور پروسیجر کے تحت عمل میں لائی گئی؟ منصوبہ کی نان شیڈولڈ آئٹمز کی فہرست فراہم کی جائے، میٹرو بس کے مجموعی معاہدہ کو پبلک کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آئی پی پنجاب حکومت سے MoU سائن کرنے کے بعد یقینا ریکارڈ حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہے، وہ یہ بھی بتائے کہ کرپشن کے ثبوت ملنے کے بعد وہ پنجاب حکومت کے خلاف کیا کارروائی کر سکتی ہے۔