سندھ اسمبلی: گھریلو تشدد کے تدارک، قوانین میں ترمیم کے بل منظور
کراچی (آن لائن + ثناءنیوز) عالمی یوم خواتین کے موقع پر خواتین ارکان کے دیرینہ مطالبے کے پیش نظر بالآخر سندھ اسمبلی نے جمعہ کو” گھریلو تشدد (تدارک اور تحفظ) بل 2013“ کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی، جس کے مطابق گھریلو تشدد کو قابل تعزیر جرم قراردیا گیا ہے اور گھریلو تشدد کے مرتکب افراد کو تشدد کے بعض اقدامات پر تعزیرات پاکستان کے تحت سزائیں دی جائیں گی۔ جبکہ کچھ اقدامات پر اس قانون کے تحت نئی سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔ جو ایک ماہ سے لے کر دو سال تک قید، ایک ہزار سے لے کر 50 ہزار روپے تک جرمانے کی صورت میں ہوگی۔ وزیر قانون نے جب یہ بل ایوان میں پیش کیا تو خواتین ارکان نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر اس کا خیر مقدم کیا۔ جبکہ ایوان نے صوبہ سندھ میں نافذالعمل قوانین میں ترمیم کا بل بھی کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ تمام قوانین میں ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن آفیسر، ایگزیکٹو ڈسٹرکٹ آفیسر (ریونیو) ڈسٹرکٹ آفیسر ریونیو اور ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر (ریونیو) کے عہدے ختم کردئیے گئے۔ وزیر قانون محمد ایاز سومرو نے گھریلو تشدد کے تدارک کے بل کے اغراض اور مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کی منظوری پیپلز پارٹی کی حکومت کا بہت بڑا کارنامہ ہے۔ پیپلز پارٹی کی خاتون رکن حمیرہ علوانی نے کہا کہ سندھ اسمبلی پہلی اسمبلی ہے، جس نے گھریلو تشدد کا بل منظور کیا ہے۔ پاکستان میں 10 میں سے 8 خواتین روزانہ گھریلو تشدد کا شکار ہوتی ہیں۔ اب اس بل کے تحت گھریلو تشدد ایک مجرمانہ فعل بن گیا ہے۔ سنیئر وزیر تعلیم پیر مظہر الحق نے کہا کہ یہ صرف خواتین کا بل نہیں ہے بلکہ گھریلو تشدد سے ہر مرد بھی متاثر ہے۔ علاوہ ازیں صوبہ سندھ میں نافذ العمل قوانین میں ترمیم کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان نے اس بل کی مخالفت کی جبکہ دیگراپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے اس کی حمایت کی۔ یہ بل ”سندھ لاز دوسرا (ترمیمی) ایکٹ 2013ء کہلائے گا۔ وزیر قانون محمد ایاز سومرو نے کہا کہ فوجی آمر پرویز مشرف کا لوکل گورنمنٹ آرڈر منسوخ ہونے کے بعد یہ بل لانا ضروری تھا ڈی سی او، ڈی ڈی او جیسے عہدے ہمیں 10 سال تک سمجھ نہیں آئے یہ عہدے ختم کرنا ضروری تھے۔ علاوہ ازیں سندھ اسمبلی نے 103 عالمی یوم خواتین کے موقع پر اظہار یکجہتی دو قراردادیں متفقہ طور پر منظور کر لیں۔ قراردادوں میں پاکستان کی پائیدار ترقی کے لئے منصفانہ اور مساویانہ ماحول پیدا کرنے کی غرض سے مزید جدوجہد کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
سندھ اسمبلی / بل منظور