مشق امن ختم، سر کریک پر قانونی پوزیشن مضبوط ہے: نیول چیف
کراچی (اے پی پی) بحیرہ عرب میں جاری کثیر الملکی مشق امن۔13 اختتام پذیر ہو گئی۔ امن مشق میں پاکستان سمیت دنیا کے 12 ممالک کی بحری افواج نے باقاعدہ حصہ لیا۔ مشقوں میں پاکستان نیوی کی 111 اور 222 سکواڈز کے اینٹی میرین اینٹی Torpedo اور Survillence ہیلی کاپٹرز، جیٹ طیاروں P-3/C اورین اور ZOLO نائنرز، لانگ رینج میری ٹائم، پٹرول ایئر کرافٹ اور پاک فضائیہ کے میراج طیاروں نے حصہ لیا۔ مہمان خصوصی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل خالد شمیم وائیں تھے۔ مہمان خصوصی جنرل خالد شمیم وائیں نے وسیع پیمانے پر کی جانے والی کثیر القومی مشق کی میزبانی پر پاکستان نیوی کی تعریف کی اور کھلے سمندروں میں دہشت گردی اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کی کوششوں میں شریک ممالک کے تعاون کو سراہا۔ انہوں نے عالمی بحری خطرات سے نبرد آزما ہونے کے لئے خطے میں باہمی دفاعی تعاون، حکمت عملی اور طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت کا اعادہ کیا تاکہ خطے میں سلامتی، سکیورٹی، استحکام اور انسانی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے ملک کے بحری مفادات کے تحفظ کے لئے ایک مضبوط بحریہ کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ میڈیا سے بات چیت میں ایڈمرل آصف سندھیلہ نے کہا کہ ملک کی سمندری حدود اور سرحدیں محفوظ ہیں اور پاک بحریہ کسی بھی خطرے کا مقابلہ کرنے اور منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکریک کے تنازعہ کے حل کیلئے بھارت کے ساتھ بات چیت کے 12 راﺅنڈز ہو چکے ہیں اور تنازعہ پر پاکستان کا م¶قف قانونی اور تاریخی اعتبار سے زیادہ مضبوط ہے۔ برادر اسلامی ملک ترکی کی بحری افواج کے سربراہ ایمن مورات بھی پی این ایس نصر پر موجود تھے۔ امریکی سفیر بھی مشقوں کا معائنہ کرنے خصوصی طور پر پی این ایس نصر پہنچے۔اس موقع پر گفتگو میں آصف سندیلہ نے کہا کہ سرکریک کے مسئلے پر پاکستان کی پوزیشن بہت مضبوط ہے جبکہ بین الاقوامی قانون کے تحت بھی پاکستان کی حیثیت مستحکم ہے۔ سرکریک کا مسئلہ پاکستان بننے سے پہلے کا ہے۔ اس سلسلے میں حکومت سندھ اور ممبئی ریذیڈنسی کا ایک معاہدہ ہوا تھا اور اب کوشش کی جا رہی ہے کہ بین الاقوامی قانون کے تحت معاملے کو حل کر لیا جائے۔