ہائیکورٹ: صدر، گورنر کے خلاف کیس، اٹارنی جنرل معاونت کے لئے طلب
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے صدر اور گورنر پنجاب کی طرف سے دستور کے آرٹیکل 29(3) کے تحت پرنسپل آف پالیسی پر عمل درآمد نہ کرنے کے خلاف دائر رٹ درخواست میں اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو ضابطہ دیوانی کے آرٹیکل 27اے کے تحت معاونت کے لئے نوٹس جاری کر دئیے۔ محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 29(3) کے تحت پرنسپل آف پالیسی پر عملدرآمد کےلئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی کارکر دگی کے بارے میں ہر سال ایک مفصل رپورٹ صدر پاکستان کو پارلیمنٹ میں اور گورنر صاحبان کو صوبائی اسمبلیوں میں پیش کرنا ہوتی ہے جو نہیں کی گئی۔ سماعت کے دوران مسٹر جسٹس ناصر سعید شیخ نے وضاحت طلب کی کہ کیا عدالت آئین کے تحت صدر پاکستان اور گورنر پنجاب کو نوٹس جاری کر سکتی ہے اُن کو آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت استثنیٰ حاصل ہے؟ کیا انہیں فریق بھی بنایا جا سکتا ہے؟ درخواست گذار نے عدالت کو بتایا کہ صدر، گورنر، وزیر اعظم، وزرائے اعلیٰ اور وزیروں کو استثنیٰ صرف اُن کی آئینی ذمہ داریوں پر عملدرآمد کرنے کے حوالے سے ہے اگر صدر، گورنر وغیرہ آئینی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتے اور بدنیتی سے ذمہ داریوں پوری کرتے ہیں تو اُن کو کسی طرح کا بھی استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔ آئین کے آرٹیکل 29(3) کے تحت صدر اور گورنر نے ہر سال کی حکمت عملی کے رہنما اصول پر عملدرآمد کی رپورٹ آئینی طور پر داخل کرنی تھی جو نہیں کی صدر اور گورنر نے آئین توڑا ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ اعلیٰ آئینی عہدیداران اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں لہٰذا اِن عہدیداروں آئینی کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے۔ فاضل عدالت نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو معاونت کےلئے طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔