لگتا ہے اداروں میں تعاون نہیں‘ مربوط رابطوں سے ہی دہشت گردی کو کچلا جا سکتا ہے : سپریم کورٹ
کراچی (این این آئی) سپریم کورٹ نے کراچی بدامنی کیس میں عبوری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔ عبوری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پولیس اور رینجرز کو عباس ٹاو¿ن سازش کی اطلاع تھی پھر بھی انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ عبوری حکم میں کہا گیا کہ انٹیلی جنس بیورو نے پولیس اور رینجرز کو پہلے ہی بتا دیا تھا کہ عباس ٹاو¿ن دھماکے کی سازش تیار ہے لیکن دونوں نے کچھ نہیں کیا۔ حساس اداروں کی رپورٹس میں عباس ٹاو¿ن دھماکے کی معلومات موجود تھیں جس سے رینجرز اور پولیس کو قبل از وقت آگاہ کر دیا تھا جبکہ آئی بی کی رپورٹ سے متعلق ڈی جی رینجرز اور سابق آئی جی سندھ کا جواب اطمینان بخش نہیں ہے۔ لگتا ہے کہ اداروں کے درمیان تعاون نہیں معلومات کے تبادلے اور تعاون کو مربوط بنانے کے بعد ہی دہشت گردی کو کچلا جا سکتا ہے۔ عدالت نے عباس ٹاو¿ن بم دھماکے کے متعلق سندھ حکومت کی پیش کردہ رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹ دوبارہ طلب کر لی ہے جبکہ عدالت نے آئی ایس آئی اور ایم آئی جبکہ سیکرٹری داخلہ کو تین روز میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے کراچی میں قیام امن اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے 15 سے 20 انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کے قیام کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ان عدالتوں کے ذریعے تیزی کے ساتھ مقدمات کے فیصلے اور ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کے بعد صورتحال مختلف ہو سکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے عباس ٹاو¿ن دھماکوں کی تحقیقات کیلئے اہل اور دیانتدار افسروں پر مشتمل ٹیم تشکیل دینے ،متاثرین میں معاوضے کی تقسیم انہیں مناسب رہائش فراہم کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔