وزیراعظم کی خواجہ معین الدین کی درگاہ پر حاضری ۔۔۔۔ سیزفائر لائن کی خلاف ورزی کی تو بھرپور جواب دیں گے : بھارتی آرمی چیف
اجمیر شریف + جے پور (نوائے وقت نیوز) وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے اہل خانہ کے ہمراہ اجمیر شریف میں خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ کی درگاہ پر حاضری دی، چادر چڑھائی، فاتحہ پڑھی اور ملکی سلامتی کے لئے خصوصی دعا کی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق وزیراعظم کی آمد پر درگاہ کے اطراف سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ قبل ازیں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف جب اہل خانہ سمیت 28 رکنی وفد کے ساتھ بھارت کے شہر جے پور پہنچے تو ائرپورٹ پر ان کا استقبال بھارتی وزیر خارجہ اور بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر سلمان بشیر اور دیگر اعلیٰ حکام نے کیا۔ بھارتی جوائنٹ سیکرٹری سنجے سوہیر بھی استقبال کرنےوالوں میں شامل تھے۔ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف پاکستان ایئرفورس کے طیارے کے ذریعے جے پور پہنچے۔ وزیراعظم پرویز اشرف نے بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید سے ملاقات کی۔ ان کے اعزاز میں مقامی ہوٹل میں بھارتی وزیر خارجہ نے پرتکلف ظہرانہ دیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بھارتی مےڈےا نے پاکستان کے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے نجی دورہ بھارت کو زیارت ڈپلومیسی قرار دیا ہے۔ وزیراعظم کے ساتھ ان کے ملٹری سیکرٹری، اے ڈی سی، تین بھائی ان کی بچےاں ملازمین سمیت 28 افراد نے بھی درگاہ پر حاضری دی۔ غیر رسمی گفتگو کے دوران دونوں نے دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔ سلمان خورشید نے وزیراعظم کے اعزاز میں ظہرانہ دیا جس کے بعد انہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے اجمیر شریف لیجایا گیا۔ وزیراعظم کی آمد سے پہلے اجمیر میں سکیورٹی کے سخت اقدامات کئے گئے تھے، مزار کو خالی کروا لیا گیا تھا۔ بی جے پی نے وزیر خارجہ کی جانب سے راجہ پرویز اشرف کے اعزاز میں ظہرانے پر شدید تنقید کی ہے۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ ہماری ثقافت ہے کہ ہم اپنی سرزمین پر آنے والے مہمانوں کا پرتپاک خیرمقدم کرتے ہیں۔ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور سلمان خورشید نے میڈیا کے ساتھ فوٹو سیشن بھی کرایا جس کے بعد وزیراعظم کے اعزاز میں بھارتی وزیر خارجہ کی طرف سے ظہرانہ دیا گیا۔ ظہرانہ کے دوران غیر رسمی بات چیت میں پاکستان میں آئندہ عام انتخابات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق بھارتی وزیر خارجہ نے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو ان کی حکومت کی پانچ سالہ مدت پوری کرنے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے مبارکباد دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ آزادانہ، شفاف اور منصفانہ انتخابات کے ذریعے اقتدار کی پرامن منتقلی دستور میں کی جانے والی آئینی ترامیم کے ذریعے یقینی ہو سکی ہے۔ عوام اور تمام سیاسی قوتوں کو اس تاریخی موقع پر خراج تحسین پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ الیکشن کمشن کو پارلیمنٹ کی جانب سے مکمل طور پر بااختیار بنایا گیا ہے، اسی وجہ سے آئندہ عام انتخابات آزادانہ اور منصفانہ ہوتے نظر آ رہے ہیں۔ وزیراعظم کے ساتھ خاتون اول بیگم نصرت پرویز، وزیراعظم کے مشیر برائے انسانی حقوق مصطفی نواز کھوکھر اور بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر سلمان بشیر بھی تھے۔ وزیراعظم نے وزیر خارجہ کے ذریعے بھارتی ہم منصب منموہن سنگھ اور صدر پرناب مکھر جی کیلئے نیک تمناﺅں کا اظہار کیا اور دورہ کے سلسلے میں اقدامات پر بھارتی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ سلمان خورشید نے کہا ہے کہ یہ وقت پاکستان بھارت کشیدگی بڑھانے کا نہیں وزیراعظم کا یہ نجی دورہ ہے۔ اختلافی بات کرنا مناسب نہیں تھا۔ دوطرفہ تعلقات سمیت کسی مسئلے پر بات نہیں ہوئی۔ اجمیر شریف کی زیارت کرنا ان کا حق ہے۔ ”راجہ“ کو ”خواجہ“ نے بلایا ہے۔ ”ہندوستان ٹائمز“ کے مطابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے دورہ بھارت کے خلاف اجمیر کے وکلا اور دکانداروں نے احتجاج کیا۔ مقامی وکلا اور اجمیر درگاہ مارکیٹ ایسوسی ایشن حال ہی میں بھارتی فوجیوں کے قتل اور سر قلم کے واقعے پر پاکستان کے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے دورے کے خلاف احتجاج میں شامل ہو گئے ہیں۔ اجمیر شریف درگاہ کے سربراہ کے وزیراعظم کے دورے کے بائیکاٹ بیان کے بعد وکلا اور مارکیٹ ایسوسی ایشن نے احتجاج کا اعلان کیا۔ درگاہ مارکیٹ ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ سکیورٹی خدمات کی وجہ سے مارکیٹ وی وی آئی پی کے دورے پر بند رکھی جاتی ہے لیکن اس وقت ہم دکانیں ضلعی انتظامیہ کی طرف سے مقررہ وقت سے پہلے رضاکارانہ طور پر بند کر رہے ہیں۔ مارکیٹ بند کرنے کا مقصد پاکستانی وزیراعظم کے دورے کے خلاف اپنا احتجاج رجسٹرڈ کرانا ہے۔ اجمیر شریف درگاہ دیوان زین العابدین علی خان نے بھارتی فوجیوں کے سر قلم کرنے کے خلاف احتجاج میں بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔ اجمیر بار ایسوسی ایشن کے نمائندے راجیش ٹنڈن نے کہا کہ جن جن سڑکوں پر پاکستانی وزیراعظم کا قافلہ گزرا ان کی واپسی کے بعد ہم ”پویتر“ کرنے کے لئے سڑکوں کو پانی سے دھوئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ سلمان خورشید کا راجہ پرویز اشرف کا خیرمقدم کرنا اور ظہرانے کی میزبانی کرنا توہین ہے، پاکستان کو بھارتی جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر معافی مانگنی چاہئے۔ نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) بھارت کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل بکرم سنگھ نے پاکستان اور پاک فوج کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ راست اقدام پر آ جائے ورنہ وہ اپنے کمانڈروں سے اشتعال انگیزی کی صورت میں جارحانہ رویے کی توقع رکھتے ہیں، پاکستان کی جانب سے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری رہیں تو ہماری فورسز خاموش نہیں بیٹھیں گی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ایک تقریب میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے بھارتی آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ نے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے حالیہ دورہ بھارت پر کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے دورے کی اجازت دینا سیاسی فیصلہ ہے۔ بھارتی فوج کا اس میں کوئی لینا دینا نہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستانی فورسز کی جانب سرحدی خلاف ورزیوں پر اپنے تحفظات سے پہلے بھی آگاہ کیاہے اب بھی ہمارے تحفظات برقرار ہیں۔ لائن آف کنٹرول پر پاکستان کے اقدامات سے مستقبل میں دونوں ممالک کے دو طرفہ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔ جنرل بکرم سنگھ نے کہا کہ وہ اپنے کمانڈروں سے اشتعال انگیزی کی صورت میں جارحانہ روئیے کی توقع رکھتے ہیں۔ جنرل بکرم سنگھ نے کہا کہ پاکستان کے خلاف کہیں اور کسی وقت بھی کارروائی کی جاسکتی ہے۔ اس کا حق ہمارے پاس محفوظ ہے، بھارت یک طرفہ سیزفائر برقرار نہیں رکھے گا۔ پرویز اشرف کے اس دورے کے حوالے سے بحیثیت آرمی چیف وہ کسی قسم کا تبصرہ نہیں کر سکتے تاہم انہوں نے پاکستانی فورسز کی جانب سے سرحدی خلاف ورزیوں پر اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا تھا اور اب بھی ہمارے تحفظات برقرار ہیں۔ آئندہ ایسا ہوا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔