انسداد پولیو کانفرنس: اقوام متحدہ و غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں کی شرکت
اسلام آباد (اے پی اے) پاکستان میں انسداد پولیو کے لئے کانفرنس ہوئی اقوام متحدہ اور دیگر غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ پولیو کے خاتمے کے لئے ہر علاقے کے لئے مربوط و م¶ثر لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ انسداد پولیو سے متعلق وزیراعظم کی خصوصی مشیر شہناز وزیر علی نے تشویش کا اظہار کیا کہ پولیو سے بچاو¿ کی مہم اور ویکسین کے بارے میں اب بھی عوام میں غلط سوچ پائی جاتی ہے اور اسے زیر حراست ڈاکٹر شکیل آفریدی سے وابستہ کیا جاتا ہے۔ بارہا مذمت کی کہ امریکی خفیہ ایجنسی نے ہیلتھ ورکرز کو اسامہ بن لادن کو پکڑنے کے لئے استعمال کیا جس سے مہم متاثر ہوئی مگر اب ہمیں اس چیز کو چھوڑ دینا چاہئے۔ اس مہم میں انتظامی اور آپریشنل کمزوریوں کی وجہ سے بچوں کی ایک بڑی تعداد کو پولیو سے بچاو¿ کے قطرے نہیں پلائے جاتے۔ انتہا پسند مذہبی لوگوں کا کہنا ہے کہ پولیو ویکسین دراصل ملک میں آبادی روکنے کی سازش ہے۔ خیبر پی کے سے تعلق رکھنے والی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر روبینہ خالد کہتی ہیں کہ پولیو کی بیماری کے بارے میں عوام میں آگاہی کو بڑھانا وقت کی ضرورت ہے۔ اگر مجھے آگاہی ہو کہ ہمسائے کا بچہ میرے بچے کے لئے خطرناک ہے تو میں اسے قطرے پلانے کے لئے قائل کروں گی بلکہ پوری کمیونٹی کو بھی قائل کرنے کی کوشش کروں گی، اس آگاہی کی کمی ہے۔