لاہور میں توڑ پھوڑ‘ لاٹھی چارج‘ ہوائی فائرنگ ۔۔۔ چیف جسٹس کا از خود نوٹس
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے بادامی باغ کے واقعہ کا ازخود نوٹس لے لیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق بادامی باغ واقعہ پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت آج ہوگی۔ آئی جی پنجاب اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب آج سپریم کورٹ طلب کر لئے گئے ہیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ آئی جی پنجاب اور ایڈووکیٹ جنرل رپورٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوں۔ رجسٹرار کے آفس نوٹ پر چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لیا جس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کرے گا۔
لاہور+ گوجرانوالہ (نامہ نگار+ اپنے نمائندے سے+ خصوصی نامہ نگار+ نامہ نگاروں سے) بادامی باغ واقعہ کے خلاف مسیحی برادری سراپا احتجاج بن گئی۔ لاہور سمیت مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے۔ لاہور میں فیروزپور روڈ یوحنا آباد، لاہور پریس کلب کے باہر، نکلسن روڈ، پنجاب اسمبلی کے سامنے شاہراہ قائداعظم، جیل روڈ، بادامی باغ اور دیگر علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کئے۔ یوحنا آباد فیروزپور روڈ پر مظاہرین نے میٹروبس سٹیشن پر دھاوا بول کر اُسے شدید نقصان پہنچایا، بس کے شیشے توڑنے کے علاوہ بس سٹیشن کے جنگلے اکھاڑ دئیے۔ بس سروس معطل کر دی گئی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے شدید لاٹھی چارج کیا۔ مظاہرین نے پولیس پر پتھراﺅ کیا، مشتعل مظاہرین کے باز نہ آنے پر پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی۔ علاقہ چار گھنٹے تک میدان جنگ بنا رہا، لاٹھی چارج، پتھراﺅ اور شیلنگ سے متعدد پولیس اہلکار اور مظاہرین زخمی ہو گئے۔ فیروزپور روڈ پر گھنٹوں ٹریفک جام رہی اور گاڑیوں کی میلوں لمبی قطاریں لگ گئیں۔ مظاہرین نے مختلف مقامات پر توڑپھوڑ کی، ٹائر جلاکر ٹریفک بند کر دی۔ مظاہرین نشتر کالونی میں ایک بیکری میں گھس گئے، لوٹ مار بھی کی پولیس نے 6افراد کو گرفتار کر لیا۔ لاہور پولیس نے سانحہ بادامی باغ میں ملوث 83میں سے 12نامزد ملزموں کو بھی گرفتار کر لیا ہے اور آج دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا جائیگا۔ بتایا گیا ہے کہ اتوار کی رات گئے پولیس نے بادامی باغ کے قریبی علاقوں میں چھاپے مارکر 12نامزد ملزموں کو گرفتار کیا۔ جن سے سارے معاملے کے حوالے سے پوچھ گچھ کی گئی ہے اور آج ان کو دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا جائیگا۔ مسیحیوں کی عبادتگاہوں اور آبادیوں کی سکیورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا، مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ واقعے میں ملوث ملزموں کیخلاف دہشتگردی کے تحت مقدمات درج کر کے سخت سزا دی جائے، مسیحیوں کی بحالی کے لئے امداد پندرہ لاکھ تک کی جائے ۔ جوزف کالونی کے رہائشیوں نے اکٹھے ہو کر پنجاب حکومت اور پولیس کےخلاف زبردست احتجاج کیا۔ اس موقع پر ماحول انتہائی کشیدہ ہو گیا اور کئی مظاہرین آپس میں بھی اُلجھ پڑے اور انکے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔ مظاہرین کا کہنا تھاکہ نہ صرف ہماری جمع پونجی لوٹ لی گئی بلکہ ہماری بیٹیوں کے جہیز کا سامنا بھی جلا ڈالا۔ اقلیتوں کے سابق وفاقی وزیر جے سالک نے جوزف کالونی کا دورہ کر کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پولیس کی بجائے رینجرزکے ذریعے آپریشن کیا جائے۔ آل پاکستان مینارٹیز الائنس کے زیراہتمام لاہور پریس کلب کے سامنے رکن پنجاب اسمبلی نجمی سلیم، جارج پال ، جوزف پال، روبن برکت کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کرکے انہیں کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔ پنجاب اسمبلی کے سامنے اقلیتی رکن اسمبلی اور پیپلزپارٹی پنجاب اقلیتی ونگ کے صدر پرویز مائیکل کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں مسیحی اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی، سانحہ کے ذمہ داروں کے خلاف نعرے بازی کی۔ یوحنا آباد کے مسیحیوں نے نشتر کالونی فیروز روڈ پر احتجاج کر تے ہوئے ٹریفک بلاک کر دی جس سے گاڑیوں کی میلوں لمبی قطاریں لگ گئیں۔ مظاہرین اس موقع پر پنجاب حکومت اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔ مظاہرین نے کہا کہ حکومت امداد اور کھانا اپنے پاس رکھے ہماری ماﺅں بہنوں، آباﺅ اجداد اور ہماری عزتوں کو محفوظ بنایا جائے۔ ڈی آئی جی آپریشنز رائے طاہر حسین نے کہا ہے کہ اگر مسیحیوں نے چرچ جلانے اور بائبل کی مبینہ بے حرمتی پر 295 بی کے تحت اندراج مقدمہ کی درخواست دی تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی، سانحہ کےخلاف پولیس کی مدعیت میں درج مقدمے میں 83 نامزد جبکہ سینکڑوں نا معلوم افراد کےخلاف مقدمہ درج کیا گیا اور اب تک ڈیڑھ سو کے قریب افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ بادامی باغ جوزف کالونی کے دورہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رائے طاہر نے کہا کہ اس میں کوئی حقیقت نہیں کہ پولیس نے بروقت اقدامات نہیں کئے۔ مظاہرین کی طرف سے پولیس پر پتھراﺅ اور ڈنڈے برسائے گئے لیکن انہوں نے صبر سے اسکا سامنا کیا اور اس میں افسروں سمیت کئی اہلکار زخمی ہوئے۔ پولیس نے مسیحیوں کو انکے گھروں سے نکال کر انکی جانوںکو محفوظ بنایا۔ اس کے پیچھے کسی سیاسی جماعت یا مذہبی تنظیم کا ہاتھ نہیں بلکہ لوہا مارکیٹ میں ہونےوالے انتخابات میں کمزور گروپ نے اس معاملے کو ہوا دی اور اس میں مزدوروں کو استعمال کیا گیا۔ پولیس کی مدعیت میں درج مقدمے میں انسداد دہشتگردی، املاک کو جلانے، ڈکیتی، اقدام قتل سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے ہدایات دی ہیں کہ دو تین روز میں ملزموں کا چالان مکمل کر کے انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے۔ میڈیا کی طرف سے بنائی جانےوالی فوٹیج حاصل کی ہے جس کی ویڈیو بنا لی اور اسکے ذریعے گرفتاری کر رہے ہیں۔ علاقے کے پولیس افسران کو فوری فیصلہ لینا چاہئے تھا جو انہوں نے نہیں کیا اس لئے انہیں معطل کر کے اسکی سزا دی گئی۔ کراچی سے کرائم رپورٹر کے مطابق کراچی صدر میں فوارہ چوک کے قریب زبردست ہنگامہ آرائی ہوئی، علاقہ میدان جنگ بنا رہا، ڈنڈا بردار افراد نے نہ صرف متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچایا بلکہ بے گناہ افراد کو بھی بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا اور زینب مارکیٹ اور الیکٹرونکس مارکیٹ کی کئی دوکانیں بھی لوٹ لیں۔ پولیس نے ہنگامہ آرائی پرقابو پانے کے لئے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا فوارہ چوک کے نزدیک ہنگامہ آرائی اس وقت شروع جب واقعہ لاہور کے خلاف نکالی جانے والی احتجاجی ریلی کے شرکاءواپس جارہے تھے اس موقع پر اچانک مشتعل افراد نے گاڑیوں پر پتھراﺅ اور ڈنڈوں سے حملے کرکے شیشے توڑ ڈالے اور زینب مارکیٹ و الیکٹرونکس مارکیٹ کی متعدد دکانیں لوٹنے کے علاوہ دکانداروں اور پتھارے والوں کے علاوہ موٹر سائیکل سواروں اور راہگیروں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔ متحدہ قومی موومنٹ نے کراچی پریس کلب سے احتجاجی ریلی نکالی، ریلی کے اختتام پر پولیس نے ریلی کے شرکاءپر شیلنگ کی جس کے بعد مشتعل افراد نے متعدد دکانوں ، گاڑیوں اور دفاتر پر پتھراﺅ کیا اور شدید ہنگامہ آرائی کی۔ متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے مسیح برادری کی حمایت میں کراچی پریس کلب سے ریلی نکالی گئی تھی جس میں مختلف رہنماﺅں نے خطاب کیا ، خطاب کے بعد جب شرکاءریلی کے اختتام پر پرامن طریقے سے واپس گورنر ہاﺅس کے سامنے سے گزرے جہاں پر پولیس نے ریڈ زون کے پیش نظر راستے بند رکھے تھے تو پولیس نے گورنر ہاﺅس کے سامنے شرکاءپر شیلنگ کردی ، شیلنگ کے بعد مشتعل افراد نے شدید ہنگامی آرائی کرتے ہوئے دو ایمبولینسیں کے شیشے توڑ دیئے جبکہ متعدد دفاتر اور دکانوں پر بھی پتھراﺅ کیا۔ اس موقع پر متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمےٹی کے ڈپٹی کنونیر ڈاکٹرمحمد فاروق ستار نے کراچی پریس کلب کے باہر مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بادامی باغ لاہورکا واقعہ انتہائی افسوسناک اورپاکستان کے آئین سے متصادم ہے جس پر پنجاب حکومت فی الفور مستعفی ہوجائے۔ پنجاب میں مسیحی برادری کو تسلسل کے ساتھ ظلم و زیادتیوں کانشانہ بنایا جا رہا ہے اور حکومت پنجاب خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، آئین پاکستان بھی اقلیتوںکوتحفظ اور انہیںآزادی سے زندگی گزارنے کا حق دیتا ہے۔ توہین رسالت کا قانون اسی وقت مقدم ہوگا جب اس پر لفظ بہ لفظ عملدرآمد کیا جائےگا۔ بادامی باغ واقعہ کے خلاف کراچی اور کوئٹہ سمیت ملک بھر کے تمام کرسچین مشنری سکولز، کالجز بند رہیں گے۔وزیر مملکت برائے قومی ہم آہنگی اکرم مسیح گل نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت اقلیتوں کو تحفظ دینے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ مسلم لیگ (ن)کے دور میں پہلے دن سے ہی اقلیتوں کے ساتھ بُرا سلوک روا رکھا جارہا ہے۔ پچھلے 5 سال میں گوجرہ اور سیالکوٹ میں بھی اقلیتی برادری کیخلاف ایسے ہی واقعات رونما ہوئے ہیں جن کے تدارک کیلئے پنجاب حکومت نے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے۔ پنجاب اسمبلی کے سامنے سانحہ بادامی باغ کےخلاف مسیح برادری کی جانب سے نکالی گئی ریلی کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے اکرم مسیح گل نے کہا کہ مسیحی برادری توہین رسالت کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتی۔ حضور اور قرآن مجید کی اتنی ہی عزت و تکریم کرتے ہیں جتنی ہم حضرت عیسیٰ ؑ اور بائبل مقدس کی۔ وزیراعظم کے مشیر اور آل پاکستان مینارٹیز الائنس کے سربراہ ڈاکٹر پال بھٹی نے کہا ہے کہ سانحہ بادامی باغ کے ذمہ دار محب وطن نہیں بلکہ ملک دشمن ہیں، ان کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، ہمارے لئے بھی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس محترم ہےں، کوئی مذہب کسی بھی دوسرے مذہب کی توہین اور بے حرمتی کی اجازت نہیں دیتا اور نہ ہی کسی ایک فرد کے جرم کی سزا پوری قوم کو دی جا سکتی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز بادشاہی مسجد کے خطیب مولانا سید عبد الخبیر آزاد کی رہائش گاہ میں علامہ زبیر احمد ظہیر ، حافظ طاہر محمود اشرفی، مولانا عبد الظاہر فاروقی، مفتی عبد المعید ، حافظ حسین احمد عوان، مفتی سیف اللہ خالد اور مولانا الطاف الرحمن، شفیق رضا قادری، ایم پی بھٹی اور دیگر علماءسے ملاقات کے دوران گفتگو کر تے ہوئے کیا۔ ملاقات میں ڈاکٹر پال بھٹی نے تجویز پیش کی کہ علماءکرام و مسیحی رہنماو¿ں پر مشتمل مستقل فورم بنایا جائے جو مذہبی تعصب کے واقعات کے راستے روکنے میں اپنا کردار ادا کرے اور بین المذاہب رواداری کو فروغ دے۔ مولانا سید عبد الخبیر آزاد نے کہاکہ ملک نازک دور سے گذر رہا ہے، کسی بھی قسم کی فتنہ فساد کا متحمل نہیں ہے ہمیں افسوس ہے کہ کچھ شر پسند عناصر ملک کے حالات کو خراب کرنے کیلئے مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش کر رہے ہےں اور اس سے قبل کوئٹہ مےں جو سانحہ ہوا اور شیعہ سنی فسادات کرانے کی کوشش کی گئی مگر اللہ کے فضل سے وہ ناکام ہوئی اور اب مسلم مسیحی فسادات کی طرف ملک کو لے جایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہ ہم لاہور میں مسیحیوں کے گھروں پر حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ حضور اکرم کی شان اقدس میں گستاخی قطعاً برداشت نہیں نہیں، تمام انبیائے کرم کی عظمت و حرمت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ طاہر محمود اشرفی نے کہاکہ امن و سلامتی کے دشمنوں کے عزائم ناکام بنا دینگے۔ راوشپنڈی سے نیوز رپورٹر کے مطابق بادامی باغ لاہور میں مسیحی بستی کو نذر آتش کرنے کے خلاف گذشتہ روز یہاں پریس کلب کے باہر نیشنل کرسچین موومنٹ اور کل پاکستان مسیحی اتحاد کے زیراہتمام ایک احتجاجی جلوس نکالا گیا۔ بشپ آف پاکستان صادق ڈینیل نے اعلان کیا ہے کہ سانحہ بادامی باغ کے خلاف مسیحی برادری آج ملک بھر میں پُرامن سوگ منائے گی۔ کراچی میں مسیحی برادری کے تمام تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔ پیپلزپارٹی منیارٹی ونگ کی جانب سے سانحہ بادامی باغ کے خلاف اسلام آباد نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کای گیا جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی منیارٹی ونگ کے صدر سہیل رومی نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں بسنے والی مسیحی اور اقلیتی برادری کے لوگوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ تحریک منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک لاہور کے زیراہتمام لاہور پریس کلب کے باہر سینکڑوں افراد نے بادامی باغ سانحے کے خلاف پرزور احتجاج کرتے ہوئے ملک کی مسیحی برادری کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا اور غیرانسانی واقعہ کو ملک و قوم کے ماتھے کا بدنما داغ قرار دیتے ہوئے ملک کے خلاف گھناﺅنی سازش قرار دیا۔ تحریک منہاج القرآن کی ڈائریکٹوریٹ آف فارن افیئر کے ڈائریکٹر اور مسلم کرسچین ڈائیلاگ فورم کے کوآرڈی نیٹر جی ایم ملک نے احتجاجی شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دنیا کے 90ممالک میں بسنے والے تحریک منہاج القرآن کے لاکھوں وابستگان اس دلخراش واقعہ کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ اس سفکانہ اور بزدلانہ کارروائی پر ان کے دل خون کے آنسو رو رہے ہیں۔ مسیحی برادری پر حملہ 18کروڑ عوام کی توہین ہے۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق آل پاکستان مینارٹی الائنس کے مرکزی رہنما عمران بھٹی، ضلعی صدر ڈاکٹر جمیل بھٹی اور دیگر مسیحی جماعتوں کے رہنماو¿ں کی قیادت میںلوہیانوالہ بائی پاس، سیالکوٹ روڈ، گوندلانوالہ اڈا،گرجاکھ،کمشنر آفس روڈ سمیت دیگر علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور پنجاب حکومت ، پولیس اور ذمہ داروں کیخلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ مظاہرین نے پہلے لوہیانوالہ بائی پاس پر احتجاجی دھرنا دیا جو چار گھنٹے جاری رہا۔ بعد ازاں ڈی ایس پی ماڈل ٹاو¿ن و دیگر پولیس افسران کیساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے جبکہ شہر کے مختلف علاقوں سے نکلنے والوں جلوس کمشنر گوجرانوالہ اور آر پی او گوجرانوالہ آفس کے باہر پہنچ گئے جہاں مظاہرین نے دھرنا دیدیا۔ عمران بھٹی نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بادامی باغ واقعہ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کراکے اصل ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق آل پاکستان مینارٹیز الائنس کے زیراہتمام جوزف کالونی میں لاہور واقعہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ جس کی قیادت سابق ممبر ضلع کونسل جاوید قمر سندھو، ماسٹر ذیشان رابرٹ، اسحاق مسیح، پطرس فضل، ماسٹر عباس، ماسٹر جوزف، عابد اور اقبال مسیح نے کی۔ ننکانہ صاحب سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق ننکانہ صاحب میں ریلی نکالی گئی۔ ریلی کی قیادت انسانی حقوق کے ضلعی رہنما بشیر مسیح بھٹی نے کی۔ ریلی میں درجنوں مسیح مرد و خواتین اور بچوں نے شرکت کی۔ شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ایوب مسیح بھٹی، کیپٹن پرویز شہزاد، بشیر مسیح بھٹی و دیگر نے کہا کہ واقعہ کے پیچھے چھپے چہروں کو بے نقاب کیا جائے تاکہ دوبارہ ایسا واقعہ رونما نہ ہو سکے۔ علاوہ ازیں واقعہ بادامی باغ کے خلاف نواحی قصبہ مارٹن پور اور ینگسن آباد میں بھی احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ لاہور سے خبرنگار کے مطابق تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر سیمی بخاری کی قیادت میں پارٹی خواتین نے واقعہ کے خلاف لاہور پریس کلب کے باہر مظاہرہ کیا اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی جبکہ ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ مظاہرے میں آپا صادقہ صاحب داد خان، شنیلا، روزینہ، عظمیٰ اور دیگر خواتین نے شرکت کی جبکہ تحریک انصاف پنجاب اقلیتی ونگ کی سینئر رہنماﺅں روفس لولوسن، طارق جاوید طارق، اسماعیل سہوترا، عامر سیموئیل، بے جے غوری اور شنیلہ روت نے بھی واقعہ کے خلاف مال روڈ پر واقعہ کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں شرکت کی ۔ رہنماﺅں نے کہا کہ ہم مسیحی برادری کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ فیروزوالا سے نامہ نگار کے مطابق فیروزوالا، شاہدرہ اور ملحقہ علاقوں کے مسیحیوں نے جی ٹی روڈ پر ریلی نکالی اور شاہدرہ تھانے کے قریب دھرنا دیا۔ جس کے باعث ٹریفک کا نظام جام ہو کر رہ گیا۔ مظاہرین نے زبردست نعرے بازی کی جبکہ فیصل آباد، سرگودھا، جوہر آباد، اوکاڑہ، سیالکوٹ، ڈسکہ، سمبڑیال، پیر محل، کمالیہ، سمندری منڈی بہاءالدین اور دیگر شہروں میں مسیحی برادری نے مظاہرے کئے۔ ریلیاں نکالیں اور ٹائر جلاکر سڑکیں بلاک کر دیں۔