موجودہ حالات میں پرویز اشرف کے بھارت جانے کا قطعی کوئی جواز نہ تھا
لندن (تجزیاتی رپورٹ/ خالد ایچ لودھی) وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کا ایک روزہ نجی دورہ بھارت پاکستان کی سفارتی تاریخ کی فاش غلطیوں میں شمار کیا جائے گا، موجودہ حالات میں مضبوط بنیادوں پر آزاد ڈپلومیسی کے تقاضوں کو پورا کئے بغیر بھارت کے دورے پر جانے کا نہ تو کوئی جواز تھا اور نہ ہی ان حالات میں خواجہ اجمیر شریفؒ کی درگاہ پر اپنے خاندان کے دیگر افراد کے ہمراہ حاضری دینے کی کوئی فوری ضرورت تھی۔ وزیراعظم چند روز انتظار کر لیتے اور پھر عام شہری کی حیثیت میں خواجہ اجمیر شریفؒ کی درگاہ پر حاضری دے سکتے تھے۔ وزیراعظم پاکستان کو بطور وزیراعظم کے جو پروٹوکول بھارت میں دیا جانا تھا وہ تو درکنار بھارت کی سرزمین پر انکی موجودگی میں پاکستان کے خلاف جس قسم کا عوامی سطح پر مظاہرہ دیکھنے میں آیا یہ خاص طور پر بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کیلئے افسوسناک تھا۔ بھارتی میڈیا نے وزیراعظم کے اس دورے کے ہر اینگل کو مذاق بناکر پیش کیا جبکہ پاکستان کا دفتر خارجہ اس موقع پر خاموش تماشائی بنا رہا، یوں تو گذشتہ 9مہینوں میں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کا ہر غیرملکی دورہ انکی شخصیت کے حوالے سے متنازعہ رہا ہے۔ دورہ برطانیہ اور دورہ چین اور پھر دورہ سعودی عرب نجی دورے ہونے کے باوجود سرکاری میڈیا میں سرکاری دورے قرار پائے دورہ امریکہ صرف اور صرف فوٹو سیشن کی حد تک محدود رہا ہے چند منٹ کی اعلیٰ سطح کی ملاقاتیں محض کرٹسی کال تھیں اسکے علاوہ ان دوروں کی اور کوئی اہمیت ہی نہ تھی۔ بدترین صورت حال بھارت کے اس دورے میں دیکھنے کو ملی یعنی قومی ائرلائن کے طیارے کو پاکستان ائرفورس کا آفیشل کلر دیکر وزیراعظم اور انکے خاندان کے افراد کو بھارت کے دورے کیلئے استعمال میں لایا گیا جس کا تمام تر خرچہ قومی خزانے سے کیا گیا۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف ہمیشہ متنازعہ شخصیت ہونے کے باوجود اپنے عہدے پر برقرار اور رینٹل پاور کیس میں ملوث ہونے کے باوجود اپنی سرکاری ذمہ داریاں بھی مسلسل پوری کرتے رہے۔
جواز/ تجزیہ