رینٹل پاور کیس: پرویز اشرف کی حد تک فیصلہ حتمی ہے‘ عدالت کس قانون کے تحت تبدیل کرے: جسٹس افتخار
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی جانب سے چیف جسٹس کو گئے خط پر لئے گئے ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی، راجہ پرویز اشرف کے وکیل وسیم سجاد ایڈووکیٹ سے چیف جسٹس نے کہا آپ نیب سے تحقیقات کی بجائے کمشن بنانے کی استدعا کر رہے ہیں، راجہ پرویز اشرف کی نظرثانی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج ہو چکی ہے اور ان کی حد تک رینٹل پاور کیس کا فیصلہ اب حتمی ہے جسے تبدیل نہیں کیا جا سکتا، عدالت کس قانون کے تحت اپنا فیصلہ تبدیل کرے؟ رینٹل پاور کیس میں تحقیقات کے لئے کمشن کا قیام عدالتی فیصلہ واپس لئے جانے کے مترادف ہے، راجہ پرویز اشرف آئین و قانون بتائیں عدالت ان کا کیس ارسلان کی طرح سننے کو تیار ہے ان کی جانب سے اپنے ہی ادارے نیب پر عدم اعتماد کا اظہار تعجب خیز ہے؟ جسٹس گلزار احمد نے کہا نیب تو آپ کا ادارہ ہے اس سے ہی بات کیوں نہیں کر لیتے۔ وسیم سجاد نے کہا ارسلان افتخار کیس کا کیس بھی وفاقی نیب سے لے کر وفاقی ٹیکس محتسب کو دیا گیا تھا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ عدالت کو وہ قانون بتا دیں ہم یہ کیس بھی بھیجنے کو تیار ہیں۔ چیف جسٹس نیب نے رینٹل پاور کیس میں ریفرنس تیار کیا تھا اس میں ملزمان کی فہرست میں سب سے اوپر راجہ پرویز اشرف کا نام تھا پھر ایک تفتیشی افسر پراسرار طور پر مردہ پایا گیا اور نیب پر الزام ہے کہ وہ ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے میں تاخیر کر رہا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر آپ ہی نیب پر بھروسہ نہیں کریں گے تو قوم کیسے کرے گی؟ راجہ پرویز اشرف ملک کے وزیراعظم ہیں کوئی عام آدمی نہیں، وہ اپنے ہی ادارے پر عدم اعتماد ظاہر کرکے کیا پیغام دینا چاہ رہے ہیں مجھے تو اس بات کی سمجھ نہیں آ رہی۔ وسیم سجاد نے کہا انہیں نیب پر عدم اعتماد نہیں، حکومتی ادارہ ہونے کے باعث کمشن کے قیام کی استدعا کی، عدالت کو کمشن بنانے کا اختیار ہے، نیب نے راجہ پرویز اشرف کو بے گناہ قرار دے دیا تو کہا جائے گا کہ حکومتی ادارے نے فائدہ پہنچایا اور پھر میڈیا ان کے بارے میں غلط تاثر دے گا جیسا کہ اب بھی دیا جا رہا ہے اور ان کا وقار متاثر ہو رہا ہے ان کے بارے میں غلط تاثر دیا گیا وہ دور کرانے آئے ہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا وقار درست کرانا ہے تو فورم سپریم کورٹ نہیں، کسی کنسلٹنٹ کے پاس جائیں۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا میڈیا تو بہت سے معاملات میں عدم اعتماد ظاہر کرتا ہے مگر وہ کہہ دے کہ یہ سارا نظام ہی درست نہیں تو آپ کیا کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا معاملہ شعیب سڈل کو بھیجنے کے لئے عدالت کا حتمی فیصلہ تبدیل کرنا پڑے گا اس کے لئے قانون یا کسی عدالتی فیصلے کی آپ مثال دیں اور پھر رینٹل پاور کیس میں صرف راجہ پرویز اشرف ہی تو نہیں ہیں اور بھی کئی افراد ہیں ان کونیب کی تحقیقات پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ اس کے علاوہ درخواست گزاروں فیصل صالح حیات اور خواجہ آصف کو بھی سننا ہو گا اور پھر وزیراعظم نے مجھے خط کیوں لکھا انہیں بتائیں میں سپریم کورٹ نہیں ہوں۔ اس کے بعد عدالت نے فیصل صالح حیات، خواجہ آصف اور چیئرمین نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 18 مارچ ملتوی کر دی ہے۔