• news

سینٹ : نیشنل کاﺅنٹر ٹیررزم اتھارٹی اور انتخابی قوانین میں ترمیم کے بل منظور

اسلام آباد (خبرنگار+ نوائے وقت نیوز) سےنٹ نے نےشنل ٹےررزم اتھارٹی کے قےام اور عوامی نمائندگی اےکٹ 1976برائے عام انتخابات آرڈر مےں ترمےم کے دو الگ الگ بلز کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے جبکہ سینیٹر رضا ربانی نے نیشنل کاﺅنٹر ٹیررزم اتھارٹی کے بل پر اعتراض کیا اور کہاکہ بل کے تحت یہ آزاد ادارہ نہیں ہے، انسداد دہشت گردی اتھارٹی کو آزاد ہونا چاہئے تھا، انسداد دہشت گردی کا ادارہ بیورو کریسی کے ہاتھ رہے گا، بل میں خامیاں دور کرنے کی ضرورت ہے۔ وزےر قانون فاروق اےج نائےک نے اےوان مےں نےشنل کاﺅنٹر ٹےررزم کا بل پےش کرتے ہوئے کہا کہ اتھارٹی کے قےام سے دہشت گردی کے خلاف موثر اقدامات اٹھائے جاسکےں گے۔ تمام لاءانفورسمنٹ اےجنسےوں کے درمےان مضبوط رابطہ قائم ہوگا، اس کے بورڈ آف ڈائرےکٹز کے سرابراہ وزےراعظم ہوگا جبکہ ےہ اےک خودمختار ادارہ ہوگا اور براہ راست وزےراعظم کو جواب دہ ہوگا جبکہ وزےر داخلہ،چاروں صوبوں کے وزےراعلیٰ سمےت گلگت بلتستان کا وزےراعلیٰ، وزےر قانون وانصاف، وزےر خزانہ، وزےر دفاع، وزےراعظم آزادکشمےر، چےئرمےن سےنٹ کی جانب سے نامزد کردہ اےک سےنےٹر، سےکرٹری داخلہ، ڈی جی انٹر سروسز انٹےلی جنس، ڈی جی انٹےلی جےنس بےورو، ڈی جی ملٹری انٹےلی جےنس سمےت بورڈ کے 30ارکان ہونگے۔ اتھارٹی کا کام ہے کہ دہشت گردی پر پالےسی بنائےں، ملک مےں جاری دہشت گردی کو کنٹرول کرنے کے لئے اےک اےسی اتھارٹی کی اشد ضرورت تھی، دہشت گردی میں معصوم جانیں جا رہی ہیں، تنقید کرنا بہت آسان ہے، ایک دن میں قانون نہیں بنتے۔ سےنےٹر رضاربانی نے بل پر تنقےد کرتے ہوئے کہا کہ اتھارٹی کو پھر انٹےلی جنس اےجنسےوں کی سربراہی مےں دے دےا گےا ہے، اگر اےک بھی انٹےلی جنس اےجنسی کا سربراہ اجلاس مےں شرےک نہےں ہوتا تو اجلاس مےں کوئی فےصلہ نہےں ہوسکے گا۔ محسن لغاری نے کہا کہ اس بل کو اگر عجلت مےں پاس کےا گےا تو غلط ہوگا۔بل کو کمےٹی کے حوالے کردےا جائے۔ فاروق اےچ نائےک نے کہاکہ اتھارٹی کے قےام کا آئےڈےا 2009ءمےں دےا گےا تھا مگر کوئی اسے پائے تکمےل تک نہےں پہنچا سکا۔آئی اےس آئی کو اختےار دےنے کا مقصد ےہ ہے کہ کوئی شخص غلط نہ آجائے کےونکہ پاکستان مےں کسی اور اےجنسی کے پاس اس قسم کی صلاحےت نہےں۔ عوامی نمائندگی اےکٹ 1976ءبرائے عام انتخابات مےں ترمےم کا بل پےش کرتے ہوئے کہا کہ امےدوارکی طرف سے کوئی بھی نامزدکردہ شخص رےٹرننگ آفےسر کے پاس کاغذات نامزدگی جمع کراسکتا ہے، ملک مےں دہشت گردی کے موجودہ حالات کے لئے ےہ بہت ضروری تھا۔ سےنےٹر رضا ربانی نے کہا کہ آمروں نے ملک مےں دو مرتبہ آئےن پر حملہ کےا، پارلےمان ضےاءاور مشرف کے دور مےں کی جانے والی غےر جمہوری ترامےم کو دفن کرنے پر مبارکباد کا مستحق ہے۔ سےنےٹر حاجی عدےل نے کہا کہ پارلےمنٹ نے جو فےصلے پہلے کئے ہوئے ہےں ان کی روح کے مطابق عمل کو ممکن بناےا جائے۔ رضا ربانی نے مطالبہ کیا کہ سابق جنرل پرویز مشرف کی وطن آمد پر ان کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6کے تحت مقدمہ درج کیا جائے اور انہیں فوری گرفتار کرکے ان سے ملک دشمن اقدامات اور آئین کی خلاف ورزی کے حوالے سے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ مشرف نے قومی مفادات کو نقصان پہنچایا۔ دوہری شہریت کے حامل ججوں کے ناموں سے متعلق سوال کا جواب ایوان میں موصول نہ ہونے پر تحریک پیش کردی گئی، رجسٹرار سپریم کورٹ کے نوٹ پر عدالت عظمیٰ ازخود نوٹس لیتی ہے۔ سپریم کورٹ کا وقار توہین عدالت لگانے سے قائم نہیں ہوتا۔ تحریک پر بحث ۔ بدھ کو ایوان بالا کا اجلاس چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری کی زیرصدارت ہوا پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ایوان بالا کی جانب سے سپریم کورٹ سے دوہری شہریت ججوں نام ایوان کو نہ بتائے جانے پر تحریک پیش کی۔ تحریک پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کو الیکشن کمشن آف پاکستان کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کی اجازت اس لئے نہیں دی گئی کہ وہ دوہری شہریت کے حامل تھے اگر کسی جج کے پاس دوہری شہریت ہو تو وہ آئین کی پاسداری کی ہدایت کیونکر کرسکتا ہے جبکہ اس نے خود کسی اور ملک کی وفاداری کا حلف بھی اٹھا رکھا ہو ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ایوان بالا کو واضح جواب نہ دینے سے اراکین پارلیمنٹ میں شکوک وشبہات جنم لے رہے ہیں لہذا سپریم کورٹ خود بھی اسی شفافیت کا مظاہرہ کرے جو دوسرے اداروں پر نافذ کرنا چاہتی ہے۔ دوہری شہریت رکھنے والے ججز سے متعلق تحریک بحث کے لئے سینیٹر فرحت اللہ بابر اور سینیٹر اعتزاز احسن نے پیش کی۔ فرحت اللہ بابر نے مزید کہاکہ دو بار ایوان کی جانب سے پوچھا گیا کہ اعلیٰ عدلہی کے کون کون سے ججوں کی دوہری شہریت ہے، ججز کی دوہری شہریت سے متعلق جب بھی پوچھا گیا تو ہمیشہ جواب آیا کہ آئین میں اس پر کوئی پابندی نہیں، یہ جواب صحیح نہیں۔ میرا خیال تھا کہ جب سوال اٹھے گا تو سپریم کورٹ وضاحت کرے گی۔ سینٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پرویز مشرف نے بے نظیر بھٹو شہید اور نوازشریف کو انتخابات میں شرکت سے روکنے کے لئے انتخابی قوانین میں ترمیم کی‘ آمر کی باقیات کو ایک ایک کرکے دفن کردیا۔ انتخابی قوانین ترمیمی بل 2013ءکی منظوری کے وقت اظہار خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ جنرل مشرف کے دور میں بے نظیر بھٹو شہید اور نواز شریف جو 2002ءمیں بیرون ملک تھے‘ کو انتخابات میں شرکت سے روکنے کے لئے یہ ترمیم لائی گئی تھی جس میں امیدوار کی کاغذات نامزدگی کے وقت حاضری لازمی کردی گئی‘ جس کو اب تبدیل کرنے کے لئے ہم یہ ترمیم لائے ہیں۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ جنرل مشرف نے محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کو نااہل کرنے کے لئے انتخابی قوانین میں بی اے کی ڈگری کی شق متعارف کرائی تھی‘ضیاءاور مشرف کی تمام باقیات کو آئین سے ختم کریں گے۔ ذہانت اور بصیرت کیلئے بی اے یا ایم اے ہونا ضروری نہیں ہے۔ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کی وطن واپسی کی صورت میں نگران حکومت کو سینٹ کی متفقہ قرارداد کے مطابق آرٹیکل 6 کے تحت اس کے خلاف مقدمہ چلانا ہوگا۔ جنرل (ر) مشرف اور ضیاءکی باقیات کا خاتمہ خوش آئند ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر حاجی عدیل نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ بالادست ہے‘ 18ویں اور 19ویں ترمیم میں کئے گئے فیصلوں پر عمل ہونا چاہئے۔ کیپٹل یونیورسٹی اسلام آباد بل 2013ءپر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ سینٹ میں پیش کردی گئی۔ اجلاس (آج) جمعرات کی صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
سینٹ بل منظور

ای پیپر-دی نیشن