مقبوضہ کشمیر : مجاہدین کا کرکٹرز کے روپ میں فوجی کیمپ پر خودکش حملہ‘ پانچ اہلکار ہلاک‘ پاکستان نے کرایا : بھارت....الزامات مسترد کرتے ہیں : پاکستان
سری نگر+اسلام آباد+ نیویارک (نوائے وقت رپورٹ+سٹاف رپورٹر+ نمائندہ خصوصی) مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سری نگر کے بمینا ضلع میں فوجی کیمپ پر خودکش حملے اور جھڑپ میں 5 اہلکار ہلاک اور دو مجاہد شہید ہو گئے۔ خودکش دھماکوں کے بعد مسلح افراد کی فائرنگ سے علاقہ گونج اٹھا‘ سکےورٹی اہلکاروں نے علاقے کوگھیرے میں لےکرسرچ آپریشن شروع کردیا۔ خوف و ہراس پھیل گیا‘ بدھ کی صبح سری نگر سے 5 کلو میٹر کے فاصلے پر بمینا علاقے میں کیمپ پر گرنیڈ پھینکے اور فائرنگ کی گئی۔ جس وقت حملہ کیا گیا اس وقت کیمپ میں 25 اہلکار موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق یہ مجاہدین کی طرف سے افضل گورو کی شہادت کا بدلہ بھی ہو سکتا ہے۔ ثناءنیوز کے مطابق پولیس افسر منوج کمار کے مطابق اِس واقعے میں دس افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے تین عام شہری ہیں جبکہ دیگر سات اہلکار شامل ہیں۔ بھارتی پولیس افسر ایس مجتبیٰ نے بتایا ہے کہ عسکریت پسند خود کار رائفلوں اور دستی بموں سے مسلح تھے جبکہ ہتھیاروں کو کھیلوں کے بیگ میں چھپایا گیا تھا۔ حملہ آوروں نے کرکٹرز کی وردیاں پہنی ہوئی تھیں۔ حملے سے پہلے عسکریت پسند مقامی لڑکوں کے اس گروپ میں شامل ہو گئے تھے جو کیمپ کے نزدیکی گراﺅنڈ میں کرکٹ کھیل رہے تھے۔ اے پی اے کے مطابق بھارتی سیکرٹری داخلہ آر کے سنگھ نے فوجی کیمپ پر حملے کا الزام پاکستان پر عائد کر دیا ہے۔ آر کے سنگھ نے کہا حملہ آوروں کی تعداد 4 ہو سکتی ہے۔ آر کے سنگھ نے اس حملے کے لئے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے کی پشت پر پاکستان ہے کیونکہ بظاہر شواہد اسی جانب اشارہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا بادی النظر میں یہ شدت پسند سرحد پار سے آئے تھے۔ دو تو اب ہلاک ہو چکے ہیں۔ جو دو شدت پسند فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں وہ بھی مبینہ طور پر پاکستان سے آئے ہیں۔ ان چاروں کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ان کا تعلق لشکر طیبہ سے ہے۔ ادھر بان کی مون نے کہا تحمل سے کام لیا جائے۔ بی بی سی کے مطابق گزشتہ 3 برس میں ہونیوالا پہلا بڑا حملہ ہے۔ کشمیر نیوز نیٹ ورک (کے این ایس) نے دعویٰ کیا انہیں ایک کال موصول ہوئی جس میں حزب المجاہدین کے ترجمان نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ ادھر پاکستان نے بھارتی حکام کے بیانات کو مسترد کر دیا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا غیر ذمہ دارانہ بیانات حالات معمول پر لانے کی کوششوں کو متاثر کر سکتے ہیں، پاکستان خود دہشتگردی کا شکار ہے۔ ایسے واقعات کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ بھارت الزامات لگانے سے پہلے معاملے کی مکمل تحقیقات کرے۔ بھارت کے ساتھ معاملات معنی خیز مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔آن لائن کے مطابق واضح رہے کہ بھارتی وزیر دفاع اے کے انتھونی نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری بیان میں کہا کہ لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ سعید نے کنٹرول لائن کا دورہ کیا تھا جس کے بعد یہ حملہ ہوا اور اس میں پاکستانی فوج کا ایس ایس گروپ ملوث ہے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دہشتگردوں کا تعلق لشکر طیبہ اور جیش محمد سے ہونے کے بارے میں انٹیلی جنس اطلاعات ملی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے ایوان کو بتایا کہ گزشتہ تین سالوں میں ایل ا و سی اور بین الاقوامی سرحد پر اس قسم کے 188واقعات ہوچکے ہیں۔
5ہلاک/ مسترد