آئین میں صدر سے کاغذات نامزدگی کی منظوری ضروری نہیں: قانونی ماہرین
لاہور (وقائع نگار خصوصی) آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ دستور پاکستان الیکشن کمشن کو صاف، شفاف اور غیرجانبدارانہ انتخاب کروانے کا مکمل اختیار دیتا ہے۔ الیکشن کمشن کی اس ذمہ داری میں آرٹیکل 220کے تحت وفاقی اور صوبائی انتظامیہ اس کی مکمل معاونت کے پابند ہیں۔ دستور میں کاغذات نامزدگی کی صدر سے منظوری ہرگز ضروری نہیں۔ البتہ عوامی نمائندگی ایکٹ 1976ءکی ایک شق کے تحت ایسا کرنا ضروری ہے لیکن اگر آئین اور قانون میں مقابلہ ہو جائے تو برتری آئین کو حاصل ہو گی۔ اس لئے اگر الیکشن کمشن کاغذات نامزدگی کی چھپوائی کے لئے صدر کی منظوری ضروری نہیں سمجھتا یہ بالکل دستور کے عین مطابق ہو گا۔ اے کے ڈوگر نے کہا کہ بنیادی طور پر آئین تمام مروجہ قوانین پر حاوی ہے۔ آئین کا آرٹیکل 218الیکشن کمشن کو خودمختار بناتے ہوئے صاف اور شفاف انتخابات کا مکمل اختیار دیتا ہے۔ بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے کہاکہ دستور پاکستان میں ایسی کوئی شق نہیں جو کاغذات نامزدگی کی چھپوائی کے لئے صدر کی منظوری کو لازمی قرار دیتی ہو۔ چودھری ذوالفقار علی نے کہا کہ اس معاملے میں الیکشن کمشن اور حکومت کے درمیان مفاہمت کوئی ایشو نہیں بلکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اس ہدایت پر عمل کرے جو الیکشن کمشن نے دی ہو کیونکہ دستور کے مطابق وہ ایسا کرنے کی پابند ہے۔لاہور (خبر نگار) کاغذات نامزدگی میں ترمیم کا اختیار صدر پاکستان کو ہے۔ آئین اور قانون اس بارے میں بیحد واضح ہے۔ جو فیصلے صدر اور پارلیمنٹ نے کرنے ہیں وہ کسی دوسرے کے پاس کرنے کا حق نہیں ہے۔ الیکشن کمشن کا کاغذات نامزدگی کا فیصلہ پڑھے لکھے لوگوں کا تھانیداری فیصلہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر میجر (ر) ذوالفقار گوندل اور (ق) لیگ کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سنیٹر کامل علی آغا نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میجر (ر) ذوالفقار گوندل نے کہا کہ آئین اور قانون میں تبدیلی کا استحاق پارلیمنٹ کو ہے۔ کاغذات نامزدگی میں ترمیم کا اختیار صدر مملکت کا ہے۔ الیکشن کمشن ازخود یہ فیصلہ نہیں لے سکتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ”میں“ کا فیصلہ ہے۔ موجودہ حالات میں سوچ سمجھ کر فیصلے کئے جائیں۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ پاکستان کا آئین اور قانون بیحد واضح ہے اگر آئین اور قانون کی تشریح سپریم کورٹ کرے تو کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہئے مگر یہاں مسئلہ کاغذات نامزدگی کا ہے۔ قانون کے مطابق ان میں ترمیم کی اجازت صدر پاکستان نے دینی ہے۔