• news
  • image

گلوبل فورم آن اسلامک فنانس نے دھوم مچا دی

کوم سیٹ یونیورسٹی کے زیر اہتمام لاہور کے ایک ہوٹل میں تین روزہ ”گلوبل فورم آن اسلامک فنانس“ منعقد کیا گیا جس میں دنیا بھر سے اسلامی فنانس کے ماہرین نے شرکت کی۔ گلوبل فورم آن اسلامک فنانس کا معیار کسی لحاظ سے بھی ورلڈ اکنامک فورم سے کم نہیں تھا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اس کی وجہ سے پاکستان کے پڑھے لکھے بینکنگ سے دلچسپی رکھنے والوں کو بہت زیادہ فائدہ پہنچے گا کیونکہ اس وقت دنیا بھر میں اسلامی بینکاری سسٹم مقبولیت حاصل کرتا جا رہا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے ایک مغربی ماہر معاشیات نے کہا تھا کہ اگر مسلمان ممالک میں زکوٰة کی ادائیگی ایمانداری سے کی جائے اور اسے ضرورت مندوں تک پہنچایا جائے تو اسلامی دنیا میں کوئی بھی شخص ضرورت مندنظر نہیں آئے گا۔ کام سیٹ کی طرف سے گلوبل فورم آن اسلامک فنانس کے انتظامات بہت وسیع پیمانے پر کیے گئے تھے۔ مینجمنٹ سائنس کے شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر عبدالستار عباسی نے اپنے رفقاءکی ٹیم کے ساتھ مل کر گلوبل کانفرنس کو کامیاب بنانے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے، نوائے وقت کو انہوں نے بتایا اسلام کا معاشی نظام سائینٹفک خطور پر قائم ہے بات صرف اتنی ہے ک اسے پوری طرح سے سمجھا جائے اور معاشرے کی فلاح و بہبود کے لئے اس سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے۔ گلوبل فورم کے تین دنوں کے اجلاس میں دنیا بھر سے اسلامی بینکاری کی اہم ترین شخصیات نے شرکت کی بلکہ تحقیقی پیپرز بھی پڑھے۔ دراصل اس گلوبل فورم کے انعقاد کا اصل مقصد یہی تھا کہ اسلامی بینکاری کے حوالے سے دنیا بھر میں جو پیش رفت ہوئی ہے اور جو نئی مصنوعات تیار کی گئی ہیں ان سے نہ صرف متعارف کرایا جائے بلکہ اس وقت اسلامی بینکاری کی مقبولیت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تربیت یافتہ اور ہنر مند افرادی قوت بھی ایکسپورٹ کرنے کے لئے باقاعدہ پروگرام ترتیب دیا جائے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ اسلامی بینکاری کی مزید مقبولیت میں صرف ایک مسئلہ حائل ہے کہ تربیت یافتہ اور ہنر مند اسلامی بینکاری کے ماہرین دستیاب نہیں ہیں۔ اس وقت دنیا میں پچاس ہزار سے زیادہ جابس دستیاب ہیں جن سے پاکستان بھرپور فائدہ اٹھا سکتا ہے اگر اس مقصد کے لئے باقاعدہ حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے مختصر مدت اور لمبی مدت کے منصوبے بنائے جائیں، اس مقصد کے لئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ انڈر گرایجویٹس اور گرایجویٹس کی بھی اسلامی بینکاری کا نصاب پڑھایا جائے۔
گلوبل فورم کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسے مستقل فیچر بنا دیا جائے اور آئندہ سال کی کانفرنس کا اعلان بھی کر دیا گیا ہے۔ اس پوری کانفرنس کا اصل مقصد یہ ہے کہ پاکستان میں اسلامی فنانس ریسرچ سینٹر قائم کیا جائے۔ ماہرین نے اس سلسلہ میں اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے اور کہا ہے کہ یہ وقت کی بہت اہم ضرورت ہے اور ہم اس سلسلہ میں ہر قسم کا تعاون کریں گے۔ پاکستان میں آ کر نہ صرف تربیت دی جائےگی بلکہ دنیا بھر سے اسلامی بینکاری اور اس کی مصنوعات پر تازہ ترین ریسرچ کے علاوہ تمام نئی معلومات اور پیش رفت تحریری شکل میںمہیا کی جائے گی۔
ڈاکٹر عبدالستار عباسی نے مزید بتایا کہ شرکاءنے اسلامی بینکاری کو سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز کی ترقی کے لئے ناگزیر قرار دیا اور مائیکرو فنانس کے بھی تمام مسائل اسلامی بینکاری کے دائرے میں رہتے ہوئے حل کئے جا سکتے ہیں۔ اس سلسلہ میں آغوش تنظیم کے سربراہ ڈاکٹر امجد ثاقب نے بہت زبردست پیپر پیش کیا جسے اجلاس کے تمام شرکاءنے بہت سراہا اور اسلامی دنیا میں مائیکرو فنانس کے لئے پاکستان کے اس پیپر کو ماڈل قرار دیا کیونکہ یہ پیپر حقیقی تجربات پر مبنی تھا۔ سٹیٹ بنک سے لے کر تمام بینکوں کے اعلیٰ عہدیداروں نے شرکت کی۔ سٹیٹ بینک کے پرانے گورنرز کے علاوہ منسٹری آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے اعلیٰ حکام نے خاص طور سے اس پراجیکٹ کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا، مس شمائلہ نے بتایا اس کانفرنس سے ثابت ہو گیا کہ ہمارے معاشی مسائل کا حل اسلامی بینکاری ہی ہے۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن