گیس منصوبہ بہترین ملکی مفاد میں ہے، بیرونی دباﺅ قبول نہیںصدر، وزیراعظم ، آرمی چیف
اسلام آباد (آئی این پی) سیاسی اور عسکری قیادت نے پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو ملک کے بہترین مفاد میں قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ملکی مفاد ہر شے پر مقدم رہے گا قومی مفاد میں کئے جانے والے فیصلوں پر کسی طرح کا کوئی بیرونی دباو¿ قبول نہیں کیا جائے گا۔ یہ فیصلہ صدر آصف علی زرداری ،وزیراعظم راجہ پرویزاشرف اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی پر مشتمل ”ٹرائیکا“ نے ایوان صدر میں ہونے والے اجلاس میں کیا۔ صدر آصف زرداری سے وزیراعظم پرویز اشرف اورآرمی چیف اشفاق پرویز کیانی نے ملاقات کی۔ جس میں ملکی سیاسی و امن وامان کی صورتحال، جمہوری حکومت کے پانچ سال مکمل ہونے کے بعد عبوری حکومت کے قیام، پاکستان، ایران گیس پائپ لائن منصوبے اور اس سلسلے میں امریکہ کی جانب سے پابندیوں کی دھمکیوں اور افغانستان کی صورتحال سمیت دیگر اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ آرمی چیف نے صدر اور وزیراعظم کو اپنے نجی دورہ سعودی عرب کے موقع پر سعودی حکام سے ہونے والی ملاقاتوں کے بارے میں اعتماد میں لیا۔ ذرائع کے مطابق ٹرائیکا نے ملک میں پہلی بار جمہوری حکومت کے پانچ سال مکمل ہونے پر خوشی اور اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت اور جمہوری ادارے مضبوط ہوئے ہیں۔ صدر اور وزیراعظم نے جمہوری عمل کی مسلسل حمایت کرنے پر مسلح افواج کے کردار کو خراج تحسین پیش کیا۔ اجلاس میں ملک کی موجودہ صورتحال خاص طور پر آئند ہ انتخابات کے تناظر میں امن و امان کا جائزہ لیا گیا۔آرمی چیف نے یقین دلایا کہ مسلح افواج عام انتخابات کے شفاف انعقادکےلئے الیکشن کمشن کو ہر ممکن مدد فراہم کرے گی انتخابات کے دوران امن وامان برقرار رکھنے کےلئے سول انتظامیہ سے بھرپور تعاون کیا جائے گا۔ ملاقات میں پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر امریکی دباو¿ اور پابندیوں کی دھمکیوں کا معاملہ بھی زیر غور آیا اور سیاسی اور عسکری قیادت نے ملکی مفادات پر کوئی دباو¿ قبول نہ کرنے اور ملکی مفاد کو ہر شے پر مقدم رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ ذرائع کے مطابق آرمی چیف نے صدر اور وزیراعظم کو سعودی وزیرداخلہ، ریاض کے گورنر اور انٹیلی جنس چیف سے ہونے والی ملاقاتوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ وزیراعظم پرویزاشرف نے صدر کو نگران وزیراعظم کےلئے قائد حزب اختلاف کے ساتھ جاری مشاورتی عمل کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے بتایاکہ قائد حزب اختلاف نے مجھے جو تین نام بھجوائے ان میں جسٹس (ر) ناصر اسلم زاہد، جسٹس (ر) شاکراللہ جان اور رسول بخش پلیجوکے نام شامل ہیں اور اس کے جواب میں میں نے ڈاکٹر عشرت حسین، ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اور جسٹس (ر) میر ہزارخان کھوسو کے نام قائد حزب اختلاف کو بھیجے ہیں۔ وزیراعظم نے اس یقین کا اظہار کیا کہ نگران وزیراعظم پر قائد حزب اختلاف کے ساتھ اتفاق رائے ہو جائے گا۔
ٹرائیکا / اجلاس