بوری بند نعشیں: پشاور ہائی کورٹ نے ملوث افراد کے جنرل کورٹ مارشل کا حکم دے دیا
پشاور (نوائے وقت نیوز)پشاور ہائیکورٹ نے بوری بند لاشوں کے معاملے کی تفتیش اور ملوث افراد کے جنرل کورٹ مارشل کے احکامات جاری کردئیے ہیں۔ چیف جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس مسز ارشاد قیصر پر مشتمل دورکنی بنچ نے بوری بند لاشوں کیس کی سماعت کی۔عبدالصمد کے کیس میں تھانہ غربی کے ایس ایچ او نے عدالت کو بتایا کہ کیپٹن طاہر حفیظ نے ایف آئی آر درج کروائی تھی کہ محمد ہارون ولی الرحمن اور عبدالصمد جو جاسوسی کے الزام میں آرمی کے انٹیلی جنس یونٹ کے پاس تھے بھاگنے کی کوشش میں مارے گئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وزارت دفاع اور آئی ایس آئی نے حلف نامہ جمع کروایا تھا کہ عبدالصمد ان کے پاس نہیں لیکن عبدالصمد کی ہلاکت کے بعد ثابت ہوگیا کہ انہوں نے غلط حلف نامہ جمع کروایا تھا۔ چیف جسٹس نے اس کیس میں چیف آف آرمی سٹاف کے پرسنل سٹاف آفیسر کو آرمی ایکٹ کے تحت انکوائری کرنے، ملوث اہلکاروں کا کورٹ مارشل کرنے اور انچارج جیک برانچ سے بریگیڈئر کی سطح کے آفیسر کی انکوائری رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی جبکہ آئی جی پولیس اور سی سی پی او کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ38 افراد کی بوری بند لاشیں مل چکی ہیں۔آئین اور قانون کو ہاتھ میں نہ لیا جائے۔
بوری بند لاشیں