قومی اسمبلی کے پانچ برس میں 50 اجلاس‘ 23 ارکان کچھ نہیں بولے
اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) 16 مارچ 2008ءکو وجود میں آنے والی پاکستان کی 13ویں قومی اسمبلی آج آئینی مدت پوری کر لے گی۔ مدت پوری کرنے والی 13ویں قومی اسمبلی کے 23 ارکان ایسے بھی تھے جنہوں نے ان 5 پارلیمانی سال کے دوران کسی پارلیمانی کارروائی میں حصہ نہیں لیا اور اس دوران وہ کچھ نہیں بولے اور 50 اجلاسوں کے دوران انہوں نے لب کشائی نہیں کی۔ ان ارکان قومی اسمبلی میں 5 خواتین اور 18 مرد ارکان شامل ہیں جن میں 8 کا تعلق (ق) لیگ، 8 کا پیپلز پارٹی، 2 کا مسلم لیگ (ن)، 2 اے این پی اور ایک ایک رکن کا تعلق، پی ایم ایل (ف) اور این پی پی سے تھا جبکہ ایک آزاد رکن نے بھی کسی پارلیمانی کارروائی میں حصہ نہیں لیا۔ فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق ان میں پیپلز پارٹی کے چودھری افتخار نذیر، چودھری تصدق مسعود، چودھری زاہد اقبال، مرحومہ مہرالنسا آفریدی، محمد طارق تارڑ، خدیجہ عامر، رخسانہ بنگش اور مرحوم تاج محمد جمالی بھی شامل ہیں۔ اے این پی کے ارباب محمد زاہد اور استقبال خان جبکہ نیشنل پیپلز پارٹی کے غلام مرتضیٰ خان جتوئی بھی پانچ سال خاموش رہے۔ رپورٹ کے مطابق (ق) لیگ کے عاصم نذیر، حامد یار ہراج، سمیرا ملک، تنزیلا عامر چیمہ، صاحبزادہ محبوب سلطان، سردار محمد جعفر خان لغاری، احسان اللہ ریکی، سردار فاروق لغاری مرحوم بھی ان افراد میں شامل ہیں جنہوں نے پانچ سالہ پارلیمانی کارروائی میں حصہ نہیں لیا۔ مسلم لیگ (ن) کے محمد سلمان محسن گیلانی اور رانا زاہد حسین، مسلم لیگ فنکشنل کے پیر سید صدر الدین شاہ راشدی اور آزاد رکن علی محمد خان نے بھی کبھی لب کشائی نہیں کی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور سپیکر قومی اسمبلی کو پانچ سالہ جمہوری کارروائی کی کارکردگی رپورٹ بھجوا دی گئی ہے، پچاس سیشنز ہوئے۔ 13وےں قومی اسمبلی کے اجلاسوں کے مجموعی دن 666، اصل ایام کار کا دورانیہ 521 دن رہا، پہلی اسمبلی ہے جس نے پانج بجٹ منطور کے ہیں 13 مشترکہ اجلاس ہوئے ان میں پانچ صدارتی خطاب کے بارے میں مجلس شوریٰ کی مشترکہ نشستیں بھی شامل ہیں، قومی اسمبلی نے 134 بلز منظور کئے ان میں 19 پرائیویٹ بلز شامل ہیں 85 قراردادیں منظور کی گئیں بیشتر بلز اور قراردادیں اتفاق رائے سے منظور کی گئیں۔ 13وےں قومی اسمبلی نے اجلاسوں کی گولڈن جوبلی کا رےکارڈ بھی قائم کےا ہے۔ سےد ےوسف رضا گےلانی، راجہ پروےز اشرف دو قائد اےوان رہے۔ اس طرح چودھری پروےز الٰہی، چودھری نثار علی دو قائد حزب اختلاف دےکھے، آزاد خارجہ پالےسی پر 13 نکاتی متفقہ قرارداد منظور کرتے ہوئے رہنما اصول وضع کئے۔ علاوہ ازیں فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافین) نے 13ویں قومی اسمبلی کی مدت پوری ہونے پر ایوان زیریں کی پانچ سالہ کارکردگی رپورٹ جاری کر دی۔ قومی اسمبلی نے قانون سازی ایجنڈا کے ذریعے ملک میں گورننس کے ڈھانچہ کو بدل دیا جس کی بدولت صوبائی خود مختاری کو یقینی بنایا گیا۔ 50 باقاعدہ سیشنوں میں قومی اسمبلی کے 521 اجلاس منعقد ہوئے۔ قومی اسمبلی نے 134 بلوں کی منظوری دی 116 حکومتی اور 18 نجی ارکان کے بل شامل تھے۔ جن میں 81 قوانین کا درجہ اختیار کر گئے۔ 12ویں قومی اسمبلی نے اپنی پانچ سالہ مدت کے دوران 51 بل منظور کئے تھے۔ اگرچہ قومی اسمبلی نے پہلے پارلیمانی سال میں صرف پانچ بل منظور کئے لیکن اس کے بعد کے سالوں میں قانون سازی کی رفتار تیز ہو گئی۔ موجودہ اسمبلی کو یہ شرف بھی حاصل ہے کہ صدر آصف علی زرداری نے پورے پانچ سال دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کئے۔ قومی اسمبلی میں 185 نجی بلز اور 91 سرکاری بلز متعارف کرائے گئے۔ پانچ سالہ دور میں 98 آرڈیننس پیش کئے گئے، 23 نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوئے، 8 ارکان اسمبلی اس پانچ سالہ دور میں داغ مفارقت دے گئے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں نے بھی فعال کردار ادا کیا اور ان کی رپورٹس ایوان میں تسلسل کے ساتھ پیش کی جاتی رہیں۔ علاوہ ازیں غیر سرکاری تنظیم ”فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک“ (فافن) نے ایوان کی پانچ سالہ مشاہداتی رپورٹ میں کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے 50 اجلاس منعقد ہوئے۔ گیارہ ارکان نے دوہری شہریت کے باعث استعفغے دئیے، وفاقی وزیر شہباز بھٹی قتل ہوئے۔ پانچ سالوں کے دوران وزارتوں کی کارکردگی سے متعلق 1656 سوالات اٹھائے گئے۔ آئی این پی کے مطابق بیرون ملک سے سالانہ کروڑوں روپے غیر ملکی مفادات کےلئے فنڈز حاصل کرنے والی این جی او ”فافین“ کی رپورٹ میں بے شمار غلطیاں ہیں، پانچ سال میں 134 نہیں 138 ترمیمی بل منظور ہوئے، تکنیکی اعتبار سے پارلیمانی کارروائی کے بعض اہم ترین پہلو نظرانداز کر دئیے، پانچ سال کے دوران صدر مملکت نے قومی اسمبلی و سینٹ کے مشترکہ اجلاس سے پانچ مرتبہ خطاب کیا۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی ساڑھے چار سال کے دوران قومی اسمبلی کے اجلاس میں سب سے زیادہ شریک ہونے والے وزیراعظم ثابت ہوئے۔
اجلاس ہوئے