ایران ایک سال میں ایٹم بم بنا سکتا ہے: اوباما
واشنگٹن (نمائندہ خصوصی) امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ ایران ایک سال یا اس سے کچھ زائد عرصے میں ایٹم بم بنا سکتا ہے۔ اسرائیل کے تین روزہ دورے سے پہلے اسرائیلی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات کے دوران ماضی کے طرح میں اب بھی انہیں یہی مشورہ دوں گا کہ اگر ہم اس مسئلہ کو سفارتی طور پر حل کر سکتے ہیں تو یہ ایک زیادہ دیرپا امن ہو گا۔ اگر ایسا نہیں ہو گا تو پھر امریکہ کی جانب سے تمام آپشنز کھلے ہیں۔ اس سوال پر کہ اگر سفارتی کوششیں ناکام ہو گئیں تو کیا وہ ایران پر حملے کا حکم دیں گے۔ صدر اوباما نے کہا کہ جب میں تمام آپشنز کے ٹیبل پر موجود ہونے کی بات کرتا ہوں تو اس کا واضح مطلب تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ایران ایٹم بم نہ بنائے کیونکہ ایران کے پاس ایٹم بم کی موجودگی سے اسرائیل کی سلامتی کو خطرے کے علاوہ خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہو سکتی ہے۔ اور یہ صورتحال خطے کے لئے انتہائی خطرناک ہو گی۔ صدر اوباما نے کہا کہ میں امن عمل آگے بڑھانے کا کوئی منصوبے لے کر نہیں جا رہا امن عمل آگے بڑھانے کے لئے اسرائیل اور فلسطینیوں مذاکرات کی طرف جانا چاہئے۔ میں اپنے دورے میں یہ جاننے کی کوشش کروں گا کہ اسے کیسے جلد آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔ میں رملہ میں فلسطینی اتھارتی کے صدر محمود عباس سے ملاقات کے دوران کہوں گا کہ اقوام متحدہ میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرانے کی کوشش ناکام رہیں گی جبکہ اسرائیلی وزیراعظم سے کہوں گا کہ اسرائیل کو فلسطینی اتھارٹی کی اعتدال پسند قیادت کو مضبوط بنانے پر توجہ دینی چاہئے۔