یورپی یونین شام کو اسلحہ کی فروخت پر عائد پابندی ختم کرے: فرانسیسی صدر
پیرس (آن لائن) فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ فرانس اور برطانیہ یورپی یونین کی طرف سے اسلحے کی فراہمی پر پابندی ختم نہ کرنے کے با وجو د شامی باغیوں کو مسلح کرنے پر تیار ہیں۔ فرانسیسی وزیر خارجہ لاراں فابیوس نے انفو ریڈیو‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیرس اور لندن شام پر ہتھیاروں کی پابندی کے موضوع پر ہونے والی یورپین یونین کے اجلاس کو جلد بلانے کا مطالبہ کریں گے اور اگر 27 رکنی یونین شامی باغیوں کو مسلح کرنے پر متفق نہیں ہوتی تو وہ خود سے اس حوالے سے فیصلہ کریں گے۔ فابیوس کا کہنا تھا شامی صدر بشار الاسد کی حکومت ایران اور روس سے اسلحہ حاصل کر رہی ہے جس کی وجہ سے اسے دو برس سے جاری مسلح بحران میں اپوزیشن پر سبقت حاصل ہے۔ شامی اپوزیشن کو ہتھیاروں کی فراہمی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہو گی۔ لاران فابیوس نے کہا کہ فرانس اور برطانیہ“ یورپین یونین سے کہیں گے کہ وہ ہتھیاروں کی فراہمی پر لگائی گئی پابندی اٹھائیں تاکہ حکومت مخالف جنگجو اپنی حفاظت کے قابل ہو سکیں۔ ”ہم اس موجودہ غیر متوازن صورتحال کو برداشت نہیں کر سکتے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ اگر یورپی یونین کی طرف سے پابندی ختم کرنے کے حوالے سے اتفاق سامنے نہیں آتا تو فرانس اور برطانیہ باغیوں کو اسلحہ فراہم کرنے کا فیصلہ کریں گے۔ ان کا کہنا تھاکہ فرانس ایک خود مختار ملک ہے۔ ادھر فرانس کے صدر فرانسوا اولاند کا کہنا ہے کہ یورپ کی جانب سے شام کو اسلحے کی فروخت پر عائد پابندی ختم ہونی چاہئے تاکہ وہاں حکومت مخالف طاقتوں کی مدد کی جا سکے۔ فرانسیسی صدر نے کہا کہ ’ہم باغیوں کی مدد کرنے کو تیار ہیں اور اس حد تک جانے کو تیار ہیں۔‘ انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ اور فرانس اس معاملے پر رضامند ہیں لیکن دیگر یورپی ممالک کو اس پر قائل کرنا ہو گا۔ فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند نے برسلز میں یورپی رہنماو¿ں سے ملاقات کرنے سے پہلے کہا کہ ’ہمارے خیال میں سیاسی طریقے سے اقتدار کی منتقلی شام کے مسئلے کا حل ہے لیکن اس کے ساتھ ایک ایسی حکومت کو لوگوں کا قتل عام کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے جو سیاسی طور پر اقتدار کی منتقلی نہیں چاہتی ہے۔‘