قومی اسمبلی تحلیل‘ وفاقی کابینہ ختم‘ نگران وزیراعظم پر ڈیڈ لاک برقرار‘ قومی اور صوبائی الیکشن ایک ہی روز کرانے پر اصولی اتفاق‘ اس کیلئے اہل نگران سیٹ اپ لانا ہو گا : شہباز شریف
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ ) ملک کی 13ویں قومی اسمبلی 5 سال پورے کرنے والی پہلی جمہوری اسمبلی بن گئی ہے۔ گزشتہ رات 12 بجے قومی اسمبلی تحلیل ہو گئی۔ ارکان اسمبلی کے ساتھ وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی ہے۔ نائب وزیراعظم پرویز الٰہی، رحمان ملک، فاروق نائیک، حنا ربانی کھر اور قمر زمان کائرہ سمیت بہت سے دوسرے اب وفاقی وزیر نہیں رہے۔ وفاقی وزرائے مملکت اور مشیروں کے عہدے ختم ہو گئے تاہم نگران وزیراعظم کے آنے تک راجہ پرویز اشرف وزیراعظم کے عہدے پر رہیں گے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق قومی اسمبلی رات 12 بجے تحلیل ہو گئی۔ رات 12 بجے کے بعد کوئی وفاقی وزیر اور ایم این اے نہیں رہا۔ وفاقی وزرائے مملکت، معاون خصوصی، مشیروں کے عہدے ختم ہو گئے، سرکاری مراعات واپس لے لی گئیں۔ وفاقی وزیر فاروق نائیک نے کہا کہ قومی اسمبلی اپنی مدت مکمل ہونے کے بعد تحلیل ہو گئی۔ اس سے قبل وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے چاروں وزرائے اعلیٰ اور گورنر بلوچستان ذوالفقار علی مگسی نے ملاقات کی۔ وزیراعظم کی زیرصدارت اس اجلاس میں الیکشن ایک ہی روز کرانے پر اصولی اتفاق کیا گیا۔ چاروں صوبائی اسمبلیوں کے ایک ساتھ خاتمے اور نگران وزیراعظم کا معاملہ طے نہ ہو سکا۔ وزیراعظم پرویز اشرف کی تجویز پر چاروں وزرائے اعلیٰ نے اتفاق کیا کہ انتظامی، مالی اور لاجسٹک وجوہات کی بنیاد پر قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی روز ہونگے جس سے سیاسی ہم آہنگی کو بھی فروغ ملے گا تاہم اپوزیشن ذرائع کے مطابق ایک ہی روز اسمبلیوں کے تحلیل کے معاملات طے نہ پا سکے۔ وزیراعظم سے وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، وزیر اعلیٰ خیبر پی کے امیر حیدر خان ہوتی، گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار مگسی اور وزیراعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم رئیسانی نے ملاقات کی اور آئندہ عام انتخابات کے متعلق معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ اجلاس نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ وفاقی اور صوبائی سطحوں پر نگران سیٹ اپ کے تقرر سے متعلق تمام معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کر لیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ اجلاس جمہوری اقدار کے فروغ کیلئے نیک شگون ہے۔ وزرائے اعلیٰ نے آئینی مدت کی تکمیل پر وزیراعظم کو مبارکباد دی۔ وزیراعظم نے تمام صوبائی اسمبلیوں کی مدت مکمل ہونے پر وزرائے اعلیٰ کو سراہا۔ نگران وزیراعظم کے معاملے پر ابھی ڈیڈلاک برقرار ہے۔ مسلم لیگ نے تصدیق کی کہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی روز کرانے پر حکومت اور اپوزیشن پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ الوداعی ملاقات کے بعد وزیراعظم ہاﺅس سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ نے قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی روز کرانے پر اتفاق کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ نگران وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ کی تعیناتی کا عمل بھی خوش اسلوبی سے طے پا جائے گا۔ مسلم لیگ ن نے اس یقین کا اظہار کیا کہ کسی معاملے پر کوئی ڈیڈلاک پیدا نہیں ہو گا۔ اپوزیشن ذرائع کے مطابق ایک ہی دن اسمبلیوں کے تحلیل کے معاملات طے نہ پائے جا سکے۔ وزیراعظم نے اپوزیشن اور شہبازشریف نے حکومتی ناموں پر اعتراضات کئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ لاجسٹک، انتظامی اور اقتصادی وجوہات پر ایک ہی دن انتخابات کرانے ضروری ہیں۔ اجلاس میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی روز کرانے پر اتفاق کیا گیا۔ ملاقات کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے معاملات کو ملکر حل کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج کا اجلاس جمہوری اقدار کیلئے اہم ثابت ہوگا۔ ایک ہی دن انتخابات سے سیاسی ہم آہنگی کو فروغ ملے گا۔ امید ہے نگران وزیراعظم کا معاملہ بھی خوش اسلوبی سے طے کرلیا جائیگا۔ شہبازشریف نے وزیراعظم کو جواب دیا کہ نوازشریف سے مشاورت کے بعد جواب دونگا۔ دریں اثناءوزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے شہبازشریف نے ون آن ون ملاقات کی۔ ثناءنیوز کے مطابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ سیاسی و جمہوری قوتوں کے درمیان وسیع تر مفاد میں مفاہمت کیلئے ہم سب کو وسیع القلبی کا مظاہرہ کرنا ہوگا قومی مفاہمت کیلئے اپنی ذمہ داری کا ادراک رکھتے ہیں۔ وزیراعظم نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان صوبائی اسمبلیوں کی ایک دن تحلیل اور قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات 9 مئی کو کرانے پر اتفاق ہونا چاہئے۔ اس سے سیاسی ہم آہنگی بڑھے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ وفاق کی جانب سے صوبوں کےساتھ تعلقات کار کے فروغ کے سلسلے میں ہرممکن کوشش کی گئی توقع ہے کہ ان روایات و جمہوری اقدار کو برقرار رکھا جائے گا۔ وزیراعظم نے سیاسی نظام کے استحکام کے حوالے سے وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک و قوم کے وسیع تر مفادات کیلئے سیاسی و جمہوری قوتوں کی ہم آہنگی سے جمہوریت مضبوط ہوگی، پارلیمنٹ کی بالادستی میں پیش رفت ہوگی، صوبائی خود مختاری سے عوامی مسائل اور مشکلات کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔ وزیراعظم نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ جمہوری اداروں کے تحفظ اور استحکام کیلئے تعاون کی فضا کو قا ئم رہنا چاہئے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے کہا ہے کہ شہباز شریف نے بھی 19 مارچ کو پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے پر اصولی اتفاق کر لیا ہے۔ پارٹی سے مشاورت کیلئے وقات مانگا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 19 مارچ کو اسمبلیاں تحلیل کرنے پر تمام وزرائے اعلیٰ متفق ہیں۔ وزیراعظم سے ملاقات میں ملک بھر میں ایک ہی دن انتخابات کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس بات پر قائم ہوں کہ میری حکومت ختم ہونے کی بڑی وجہ ریکوڈک تھی۔ وزیراعظم سے کہا ہے کہ میری حکومت شہباز شریف کی وجہ سے بحال کی گئی ہے، 19 مارچ کو بلوچستان اسمبلی توڑ دی جائے گی، 19 مارچ کو گورنر بلوچستان کو اسمبلی توڑنے کی سمری بھیج دوں گا۔ وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کے درمیان نگران وزیراعظم کی نامزدگی کے معاملہ پراتفاق رائے کی صورت میں نگران وزیراعظم کا نام صدر کو بھجوایا جائے گا۔ صدر آصف علی زرداری نگران وزیراعظم سے حلف لیں گے آئین کے مطابق وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف نگران وزیراعظم کیلئے جس نام پر متفق ہوگئے وہ نام صدر مملکت کوبھجوایا جائے گا۔ ذرائع دعویٰ کر رہے ہیں کہ آئندہ 48گھنٹوں کے دوران میں وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کے درمیان نگران وزیراعظم کی نامزدگی پر مفاہمت کا قوی امکان ہے۔ وزیراعظم راجہ پروےز اشرف آئین کے مطابق آ ج سے قائد حزب اختلاف سے نگران وزیراعظم کی نامزدگی کے لئے باضابطہ طور مشاورت شروع کریں گے۔ آئین نے نگران وزیراعظم کی نامزدگی کے لئے وزیراعظم کو قائدحزب اختلاف سے بامعنی مشاورت کا پابند بنایا ہے ۔ وزیراعظم ،قائدحزب اختلاف کو بات چیت کی دعوت دیں گے اپوزیشن سے ڈیڈ لاک کے پیش نظر حکمران جماعت کی مشاورت سے وزیراعظم نے آئینی اختیار کے تحت آٹھ رکنی پارلیمانی کمیٹی کے لئے چار ارکان سید خورشید شاہ،چوہدری شجاعت حسین، فاروق ایچ نائیک اور حاجی غلام احمد بلور کو نامزد کردیا ہے۔
لاہور + اسلام آباد (خصوصی رپورٹر + نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) وزیر اعلیٰ پنجاب اور پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی دن کرانے پر اختلاف نہیں مگر اس کے لئے ضروری ہے کہ مرکز میں نگران وزیراعظم اور صوبوں میں نگران وزرائے اعلیٰ مقرر کرنے کے لئے متفقہ لائحہ عمل تیار کیا جائے، ایسا نہیں کیا جاتا تو پنجاب اسمبلی 9 اپریل کو تحلیل کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 19 مارچ کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کا کوئی معاہدہ نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے 19 مارچ کو پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے پر اتفاق نہیں کیا۔ وہ اسلام آباد میں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے ساتھ ہونے والی میٹنگ سے لاہور واپسی پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر سینیٹر سردار ذوالفقار خان کھوسہ، رانا ثناءاللہ، سینیٹر پرویز رشید، خواجہ سلمان رفیق، سید زعیم قادری، رانا مشہود خان، سردار ایاز صادق، حافظ محمد نعمان بھی موجود تھے۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے اسلام آباد میں نگران سیٹ اپ اور الیکشن شیڈول کو حتمی شکل دینے کے لئے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو دعوت دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے خواہش ظاہر کی کہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن ایک ہی دن ہونے چاہئیں۔ میاں شہباز شریف نے کہا کہ اگرچہ پنجاب اسمبلی کی پانچ سالہ مدت 8 اپریل کو پوری ہو رہی ہے لیکن اس کے باوجود ہم اصولی طور پر تیار ہیں کہ انتخابات ایک ہی روز کرائے جائیں لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ نگران وزیراعظم اور نگران وزرائے اعلیٰ کی تقرری کا معاملہ طے کرنے کے لئے متفقہ لائحہ عمل اختیار کیا جائے خصوصاً سندھ اور بلوچستان میں یکطرفہ کارروائی اور من پسند وزیر اعلیٰ لانے کی بجائے وسیع تر مشاورت کی ضرورت ہے تاکہ اچھی شہرت والے ایسے افراد کو نگران وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے لایا جائے جن کے دامن صاف ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے وزیراعظم سے سوال کیا کہ پانچ سال اقتدار کا حصہ رہنے والی جماعت راتوں رات اپوزیشن بن کر نگران وزیر اعلیٰ کا فیصلہ کرے تو وہ قابل قبول نہیں ہے۔ سندھ میں مسلم لیگ (ن)، مسلم لیگ فنکشنل اور ان کے دس جماعتی اتحاد سے مشاورت کے بعد سندھ میں نگران وزیر اعلیٰ لگانا ہو گا۔ جمہوریت کا تقاضا ہے کہ بلوچستان میں بھی مسلم لیگ (ن) اور قوم پرست جماعتوں سے مشاورت کر کے نگران وزیر اعلیٰ لگایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں قوم پرست الیکشن میں حصہ لینے کے معاملے میں پہلے ہی تذبذب کا شکار ہیں، انہیں دیوار سے نہ لگایا جائے کہ وہ الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیں۔ میاں شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے پیپلز پارٹی کو پیشکش کی ہے کہ وہ ہمارے ناموں سے بہتر نام ہے تو ہم اس پر غور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس الیکشن سے پاکستان کی بقا اور اس کا مستقبل وابستہ ہے، نگران عہدوں پر ایسے لوگوں کو نہ لائیں جن کی وجہ سے عوام کا اعتماد الیکشن سے اٹھ جائے۔ باکردار لوگوں کو لانا چاہئے جن پر اتفاق رائے کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ 19 مارچ کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کے لئے انہوں نے کوئی معاہدہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی اس پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ وزیراعظم پاکستان سے میں نے کہا تھا کہ پارٹی کی لیڈر شپ اور لندن میں نوازشریف سے مشاورت کروں گا۔ سو اسلام آباد میں سینئر قیادت سے مشاورت اور نوازشریف سے فون پر وزیراعظم سے ملاقات کے بارے میں مشورہ کر لیا ہے۔ قابل اعتماد نگران سیٹ اپ ہوا تو پنجاب اسمبلی 19 مارچ کو تحلیل کر دیں گے۔ نگران وزیراعظم کے لئے ناصر اسلم زاہد کے نام سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، پنجاب اسمبلی کی مدت 9 اپریل کو ختم ہو گی۔ بلوچستان کو پاکستان کے ساتھ رکھنے کا یہ آخری موقع ہے، قوم پرستوں کو اعتماد دینا ہو گا، انہیں آئین کے تحت الیکشن لڑنے دیا جائے گا۔ نگران سیٹ اپ کا قیام قوم پرستوں کے مشورے سے کیا جائے۔ دریں اثناءمسلم لیگ (ن) نے نگران وزیراعظم کیلئے جسٹس (ر) ناصر اسلم زاہد کے نام سے دستبردار نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ پنجاب ہاﺅس میں مسلم لیگ (ن) کے اجلاس میں کیا گیا۔ جس میں (ن) لیگ کے چیئرمین راجہ ظفر الحق‘ مرکزی رہنما اور قائد حزب اختلاف چودھری نثار علی خان‘ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف‘ سینٹ میں قائد حزب اختلاف اسحاق ڈار سردار مہتاب عباسی، رانا ثناءاللہ اور سینیٹر پرویز رشید سمیت دیگر رہنماﺅں نے شرکت کی۔ شہباز شریف نے اجلاس کے شرکا کو وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے ہونے والی ملاقات کے حوالے سے بریفنگ دی، چودھری نثار علی خان نے وزیراعظم سے اپنے ٹیلی فونک رابطوں بارے میں پارٹی قیادت کو اعتماد میں لیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مسلم لیگ (ن) نگران وزیراعظم کیلئے جسٹس (ر) ناصر اسلم زاہد کے نام سے ہر گز دستبردار نہیں ہو گی۔ اجلاس کے بعد چودھری نثار علی خان اور شہباز شریف نے میاں نوازشریف سے فون پر بیرون ملک مشاورت کی اور انہیں حکومت کے ساتھ ہونے والے رابطوں اور وزیراعظم کی زیر صدارت وزرائے اعلیٰ کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں بارے آگاہ کیا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چودھری نثار نے کہا کہ ہماری طرف سے 2 ہی نام ہیں، ہم ان سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ میرے اور وزیراعظم کے درمیان اگر میرے تجویز کردہ ناموں پر اتفاق نہ ہوا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس جائے گا۔ ہم اپنی طرف سے دئیے گئے ناموں میں کوئی تبدیلی نہیں کریں گے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ صوبوں میں ڈمی وزرائے اعلیٰ نہیں ہونے چاہئیں۔ سندھ میں نگران وزیر اعلیٰ کے لئے مسلم لیگ (ف) اور دیگر جماعتوں سے بھی مشاورت ہونی چاہئے۔ ہم الیکشن ایک ہی دن کرانے کے حق میں ہیں، وزیراعظم سے اس ضمن میں بات ہوئی ہے۔ وزیراعظم سے ملاقات مثبت رہی ہمارے درمیان کوئی ڈیڈ لاک نہیں۔ سندھ اور بلوچستان میں من پسند نگران وزیر اعلیٰ نہ لایا جائے تمام صوبوں میں اچھی شہرت کے حامل افراد کو نگران وزیر اعلیٰ بنایا جائے۔ مشاورت کا عمل نیک نیتی پر مبنی ہونا چاہئے۔ نگران وزیراعظم کے لئے پی پی پی کے پاس بہتر نام ہے تو اس پر غور کریں گے۔ نگران سیٹ اپ کے لئے تمام جماعتوں سے مشاورت کی جانی چاہئے۔ نگران حکومت کے لئے سندھ میں فنکشنل لیگ سے مشاورت کی جائے، عبوری وزیر اعلیٰ کے لئے ان جماعتوں سے مشاورت کی ، انتخابات ایک ہی دن ہونے چاہئیں خوش آئند ہو گا۔ حکومت کے ساتھ 19 مارچ کو اسمبلیوں کی تحلیل ایک ہی روز کرنے پر اتفاق نہیں ہوا۔ پنجاب، سندھ اور بلوجچستان میں عبوری حکومت کے لئے اچھے نام آنے چاہئیں، اتفاق رائے نہ ہوا تو فیصلہ الیکشن کمشن کرے گا۔ پی پی پی نگران عہدوں پر ایسے افراد کو نہ لائے جن پر عوام کا اعتماد نہ ہو، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کی مدت 9 اپریل کو پوری ہو گی۔ اسمبلیوں کی ایک ہی روز تحلیل کے لئے ضروری ہے صوبوں میں ڈمی وزیر اعلیٰ نہ لائے جائیں مک مکا کی بجائے اچھی شہرت کے حامل افراد کو نگران وزیر اعلیٰ بنایا جائے۔ نگران وزیراعظم کے لئے ہمارے دونوں امیدوار موزوں ترین ہیں۔ ثناءنیوز کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے اعلیٰ سطح کے مشاورتی اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ ایسے شخص کو نگران وزیراعظم بنایا جائے جو آئندہ بجٹ کی تیاری اور ملک کو درپیش چیلنجوں سے احسن طریقے سے نمٹ سکے۔ نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس میں چودھری نثار، اسحق ڈار، راجہ ظفر الحق، پرویز رشید، رانا ثناءاللہ اور مشاہد اللہ خان سمیت دیگر پارٹی رہنما¶ں نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں اقتصادی امور کے ماہر کو نگران وزیراعظم بنانے پر سنجیدگی سے غور کیا گیا تاہم جماعت نے فیصلہ کیا کہ مسلم لیگ (ن) آئندہ عام انتخابات میں واضح اکثریت سے حکومت بنانے جا رہی ہے اس لئے اسحق ڈار کو نگران وزیراعظم بنانا مناسب نہیں ہو گا۔ اسحق ڈار کی وابستگی مسلم لیگ (ن) سے ہے۔ وہ غیر جانبدار وزیراعظم تصور نہیں ہوں گے۔ مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے یہ بات بھی اٹھائی گئی کہ ملک کو اس وقت چیلنجز کا سامنا ہے، ایسی صورتحال میں ایسے شخص کو وزیراعظم بنانا مناسب ہو گا جو آئندہ بجٹ کی تیاری اور ملک کو درپیش چیلنجز سے احسن طریقے سے نمٹ سکے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ موجودہ چاروں صوبائی گورنر سیاسی ہیں، وزیراعظم کو اپوزیشن کے تحفظات سے آگاہ کیا جائے گا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بلوچستان اور سندھ میں مک مکا کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ بلوچستان میں اس وقت کوئی قائد حزب اختلاف نہیں، وزیراعظم کو اس حوالے سے اپوزیشن جماعتوں کی تشویش سے آگاہ کیا جائے گا۔ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نوازشریف نے پنجاب ہا¶س میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی سربراہی میں ہونے والے پارٹی اجلاس میں کئے جانے والے فیصلوں کی توثیق کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں ہونے والے فیصلوں سے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور چودھری نثار نے نوازشریف سے رابطہ کر کے ان کو آگاہ کر دیا جن کی انہوں نے توثیق کر دی اور رسول بخش پلیجو کے ناموں کو بہترین انتخاب قرار دیتے ہوئے انہی ناموں پر ڈٹے رہنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ اجلاس میں جسٹس (ر) شاکر اللہ جان کا نام نگران وزیراعظم کے لئے واپس لے لیا گیا ہے۔ شہباز شریف نے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے ملاقات کے بعد میاں نوازشریف سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا ا ور نگران حکومتوں کے حوالے سے صلاح مشورہ کیا۔ نوازشریف نے انہیں ہدایت دی کہ اگر حکومت جسٹس (ر) ناصر اسلم سے کوئی ہبتر نام سامنے لاتی ہے تو بات چیت کی جا سکتی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی ترجمان سینیٹر مشاہد اللہ نے شریف برادران کے درمیان ٹیلیفونک رابطے کے حوالے سے بتایا کہ نوازشریف نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) دروازے بند نہیں کرے گی۔ پیپلز پارٹی اگر کوئی بہتر نام دیتی ہے تو اس پر بات چیت کی جا سکتی ہے جس کے بعد میاں شہباز شریف نے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو اس رابطے میں ہونے والی بات سے آگاہ کیا ہے۔ ثناءنیوز کے مطابق نوازشریف نے ہدایت کی کہ کوئی ایسا اقدام نہیں ہونا چاہئے جس سے شفاف انتخابات پر اثر پڑے۔ لیگی قیادت نے نوازشریف سے نگران وزیراعظم کے لئے حکومت کی جانب سے دیئے گئے ناموں پر مشاورت کی۔ میاں نوازشریف نے پارٹی رہنما¶ں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ نگران سیٹ اپ کے لئے آئینی طریقہ کار کو بروئے کار لایا جائے۔ نوازشریف نے کہا کہ متفقہ طور پر نگران حکومتیں تشکیل پائیں تو یہ احسن اقدام ہو گا ہم نے نگران حکومتوں کے لئے باصلاحیت غیر جانبدار اور دیانتدار افراد کے نام دئیے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) نے نگران وزیراعظم کے لئے دئیے گئے ناموں پر ڈٹے رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے ترجمان مشاہد اللہ کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے دئیے جانے والے نام اچھی ساکھ کے حامل ہیں اور وہ ان ناموں سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی سربراہی میں ہونے والے پارٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) دئیے گئے ناموں سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔ حکومت کی جانب سے دئیے گئے ناموں پر تو انگلیاں اٹھ سکتی ہیں لیکن مسلم لیگ (ن) کی جانب سے دئیے گئے ناموں پر نہیں کیونکہ مسلم لیگ (ن) نے جو نام دئیے ہیں وہ اچھی شہرت کے حامل ہیں اور غیر جانبدار ہیں۔
مسلم لیگ ن / اجلاس