سیاسی جماعتیں اہل‘ باکردار ‘ نظریہ پاکستان پر کامل ایمان رکھنے والوں کو ہی ٹکٹ دیں : بورڈ آف گورنرز نظریہ پاکستان ٹرسٹ
لاہور (خصوصی رپورٹر) ایوان کارکنان تحریک پاکستان‘ شاہراہ قائداعظمؒ، لاہور میں نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے بورڈ آف گورنرز کے بارہویںاجلاس میں شرکاءنے تمام سیاسی جماعتوںسے مطالبہ کیا ہے وہ آئندہ انتخابات میںاہل، باکردار اور نظریہ¿ پاکستان پر کامل ایمان رکھنے والے امیدواروں کو ہی ٹکٹ دیں۔ اجلاس میںاس امر پر زور دیا گیا قائداعظمؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا لہٰذا تمام سیاسی جماعتیں اپنے منشورمیں مسئلہ کشمیر کے حل کو اولیت دیں۔ اجلاس میں اتفاق رائے سے طے پایا نصاب تعلیم کو نظریہ¿ پاکستان سے ہم آہنگ کرنے کی کوششیں مزید تیزکی جائیں گی۔ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے بورڈ آف گورنرزکا بارہواں اجلاس گذشتہ روز تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن‘ ممتازصحافی اور نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین مجید نظامی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اس موقع پرنظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے بورڈ آف گورنرزکے ممبران سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد رفیق تارڑ‘ سیکرٹری جنرل پاکستان مسلم لیگ مشاہد حسین سید‘ ایڈیٹر انچیف زمانہ گروپ آف نیوزپیپرز کوئٹہ سید فصیح اقبال‘ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد‘ وائس چیئرپرسن بیگم مجیدہ وائیں‘ چودھری نعیم حسین چٹھہ‘ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے فنانس سیکرٹری میاں فاروق الطاف‘ولید اقبال ایڈووکیٹ‘ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید اور ایڈیشنل سیکرٹری رفاقت ریاض بھی موجود تھے۔ اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ مجید نظامی نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا اللہ تعالیٰ کا شکر ہے نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ ملک بھر میں واحد ادارہ ہے جو آنیوالی نسلوں کو صحیح معنوں میں پاکستانی بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ہم نے ہندواورانگریز دونوں سے لڑکر پاکستان حاصل کیا۔ انگریز تقسیم کر کے چلا گیا لیکن پیچھے مسائل چھوڑ گیا۔ ہندوﺅں نے بھارت ماتاکی تقسیم کو کبھی دل سے قبول نہیں کیا۔ خبر آئی ہے بھارت نے ایک بارپھرکشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیا ہے۔ حضرت قائداعظمؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔ میں ہمیشہ یہ کہتا ہوں جس طرح ایک انسان اپنی شہ رگ کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا اسی طرح ایک ملک بھی شہ رگ کے بغیر خدانخواستہ زندہ نہیں رہ سکتا۔ ہمیں آدھی شہ رگ مل چکی ہے جبکہ آدھی شہ رگ ہمیں لڑائی کے ذریعے حاصل کرنا ہو گئی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے آج ہم ایک ایٹمی قوت ہیں۔ ہمارے میزائل اورایٹم بم قرآنی حکم کے مطابق ہمارے گھوڑے ہیں جو تیار ہیں ان کے مقابلے میں بھارتی میزائل اورایٹم بم کھوتے (گدھے) ہیں اورمیں ہمیشہ یہ کہتا ہوں ہمارے گھوڑے بھارتی کھوتوں (گدھوں) سے بہتر ہیں۔ ابھی چند دن قبل ہی انہوں نے ایک میزائل کا تجربہ کیا جو ناکام ہو گیا۔ کبھی ہمیں ان سے دو دو ہاتھ کرنا پڑے تو اپنی شہ رگ حاصل کرنے کیلئے ہمارے گھوڑے ان سے آگے ہوں گے۔ میں اکثرکہتا ہوں ہمیں اپنی شہ رگ حاصل کرنے کیلئے ایٹم بم اور میزائل بھی استعمال کرنا پڑے تو دریغ نہیں کرنا چاہئے بلکہ میں تیار ہوں مجھے کسی میزائل یا بم سے باندھ کر بھارت پر گرا دیا جائے۔ 1965ءکی جنگ میں آغا شورش کشمیری مرحوم کے ساتھ میں کھیم کرن کے محاذ پر گیا‘یہ وہ محاذ تھا جہاں بھارتی اپنے ٹینک چھوڑ کر میدان جنگ سے بھاگ گیا تھا‘ میں نے وہاں ایک ٹینک پر بیٹھ کر تصویر بھی بنوائی۔ اس تصویر کو کسی مجاہد نے کلینڈر پر چھاپ دیا ہے۔ یہ میری زندگی کی ایک یادگار تصویر ہے۔ میری خواہش ہے کسی روز اصلی ٹینک پر بیٹھ کر بھارت جاﺅں اور بھارت سے اپنی شہ رگ یعنی کشمیر حاصل کروں۔ اس کے بغیر آپ اپنی شہ رگ حاصل نہیں کر سکتے۔ یہاں ہم ایک ٹیم ورک کے ذریعے مل جل کر کام کر رہے ہیں۔ اس وقت بھی (دوران اجلاس) وائیں ہال میں موجود دو تین سو بچوں کو نظریہ¿ پاکستان کا سبق دیا جا رہا ہے اور انہیں بتایا جا رہا ہے بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے۔ جب تک ہم بھارت سے نہ نبٹ لیں ممکن ہے ہمیں خدشات درپیش رہیں ۔ میری اللہ تعالیٰ سے دعا ہے موجودہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ ہمیشہ قائم و دائم رکھے۔ جب پاکستان بنا تو اس وقت مغربی اور مشرقی پاکستان کے درمیان ایک ہزارمیل کا فاصلہ تھا۔ ان کی زبان بھی مختلف تھی۔ حضرت قائداعظمؒ سچے دل سے بات کرنیوالے عظیم انسان تھے‘ انہوں نے بنگال جا کر کہا اردو ہماری قومی زبان ہو گی۔ بنگالیوں کو یہ بات شاید ناگوار گذری اورانہوں نے حضرت قائداعظمؒ کے اس فرمان کو قبول نہیں کیا۔ بعدازاں شیخ مجیب ان کا لیڈر بنا۔ جیل سے نکلنے کے بعد غلام جیلانی کے گھر میری ان سے ملاقات ہوئی۔ میں نے ان سے کہا الیکشن ہونیوالے ہیں آپ جیتے تو آپ وزیراعظم بنیں‘ میں اور نوائے وقت آپ کا ساتھ دیں گے لیکن پاکستان کو پاکستان ہی رہنے دیں اور اسے دو پاکستانوں میں تقسیم نہ ہونے دیں لیکن لگتا ہے وہ اس بات پر تلے ہوئے تھے کہ ایک کے دو پاکستان بن جائیں۔ وہ اپنی ا س کوشش میں کامیاب ہو گئے۔ آج ان کی بیٹی شیخ حسینہ واجد وہاں جو کچھ کر رہی ہے وہ سب آپ کے سامنے ہے‘ وہ اپنے باپ سے بھی دوقدم آگے نکل گئی ہے۔ پاکستان کیلئے دشمنوں کی کوئی کمی نہیں مگر ہماری فوج کسی سے کم نہیں اور ہمارے گھوڑے کسی سے پیچھے نہیں رہیں گے۔ ہمیں زور بازو اور ہمت سے کام لینا چاہئے۔ یہ عمارت جہاں آپ موجود ہیں‘ اسے غلام حیدر وائیں مرحوم نے بنوایا۔ وہ امرتسر کے مجاہد تھے۔ ایک بار وہ میرے پاس آئے ان کے پاس ایک ٹین کا سوٹ کیس بھی تھا۔ وہ کہنے لگے جب میں امرتسر سے آرہا تھا میں بڑی مشکل سے اسے لے کر یہاں پہنچا۔ انہوں نے جب اس سوٹ کیس کو کھولا تو میں حیران رہ گیا اس میں نوائے وقت کے پرانے پرچے تھے۔ غلام حیدر وائیں میاں چنوں میونسپل کمیٹی کے صدر تھے‘ انہوں نے مہاجر ہوتے ہوئے بھی نہ اپنا کوئی گھر بنایا اور نہ کوئی الاٹمنٹ کرائی۔ ہم نے یہ ایوان بنایا اور اب ایوان قائداعظمؒ تعمیر ہو رہا ہے۔ اس سے قبل مجھے ایوان اقبالؒ بنوانے کا شرف بھی حاصل ہے۔ ایوان قائداعظمؒ پاکستان بھر میں اپنی نوعیت کا منفر ادارہ ہو گا جو انشاءاللہ جلد تعمیر ہو جائے گا۔ ہم اب تک لاکھوں طلبا و طالبات کو یہ سمجھا چکے ہیں اوران کی برین واشنگ کر چکے ہیں کہ پاکستان ہر لحاظ سے ہندوستان سے الگ ملک ہے۔ بھارت ماتا کی تقسیم کے بعد ہم نے یہ ملک حاصل کیا تھا جسے ہندو نے آج تک دل سے قبول نہیں کیا۔ ہمیں ہندو سے دو دو ہاتھ کرنے کیلئے تیار رہنا چاہئے۔ انہوں نے نئی نسل سے کہا وہ مجاہد بنیں اورمجاہدین کی طرح ہمیشہ جہاد کیلئے تیار رہیں۔ میری اللہ تعالیٰ سے دعا ہے ہم پاکستان کو صحیح معنوں میں قائداعظمؒ اور علامہ محمد اقبالؒ کا پاکستان بنا سکیں۔ مجید نظامی نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا میں بورڈ آف گورنرز کے تمام معزز ارکان کی تشریف آوری کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میری دعا ہے ایوان قائداعظمؒ میری زندگی میں ہی پایہ¿ تکمیل کو پہنچے۔ یہ پوری پاکستانی قوم بالخصوص اہلیان لاہور کیلئے ایک اعزاز کی بات ہے۔ اسی لاہور میں قرارداد پاکستان منظور ہوئی۔ ہندوستان کی تقسیم ہوئی اور پاکستان معرض وجود میں آ گیا۔ انشاءاللہ پاکستان قائم و دائم رہے گا۔ بھارت چاہے کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دے ہم اس اٹوٹ کو توڑ کر انشاءاللہ واپس لیں گے۔ مجید نظامی نے اپنی تقریر کا اختتام پاکستان زندہ باد کے نعروں سے کیا۔ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے ملٹی میڈیا کی مدد سے 16 اپریل 2012ءسے 13 مارچ 2013ءتک ٹرسٹ کی کارکردگی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا یہ ادارہ جن مقاصد کیلئے قائم کیا گیا تھا ہم ان مقاصد کے حصول کیلئے مسلسل سرگرم عمل ہیں۔ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کی سرگرمیوں کو دن بدن فروغ حاصل ہو رہا ہے۔ ہم اپنی سرگرمیوں میں قوم کے تمام طبقات بالخصوص نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ شریک کرتے ہیں تا کہ انہیں معلوم ہو پاکستان کیسے اورکیوں بنا اور مشاہیرِ تحریکِ آزادی نے حصولِ پاکستان کےلئے کیا جدوجہد کی۔ سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد رفیق تارڑ نے کہا ساری قوم ڈاکٹر مجید نظامی کی شکرگذار ہے کہ وہ نظریہ¿ پاکستان کا عَلم اٹھائے پاکستان کی فلاح و بہبود میں مسلسل سرگرم عمل ہیں۔ میری دعا ہے اللہ تعالیٰ مجید نظامی کو صحت اور ایمان کے ساتھ لمبی عمر عطا فرمائے اور آپ طویل مدت تک پاکستان اور پاکستانی عوام کی خدمت کرتے رہیں۔ مشاہد حسین سید نے ڈاکٹر مجید نظامی کی قومی ملی و صحافتی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا پوری قوم کو آپ پر فخر ہے۔ ایوان قائداعظمؒ کی تعمیر ہونا نظریاتی دھماکہ سے کم نہیں‘ مجید نظامی وہ کام کر رہے ہیں جو حکومتوں کے کرنیوالے ہیں۔ پاکستان کا مستقبل چین کے ساتھ منسلک ہے۔ چین کی ترقی کو امریکہ اورہندوستان برداشت نہیں کر رہے۔ ہندوستان میں پاکستان کے علاوہ چین کے بارے میں بھی تعصب پایا جاتا ہے۔ آج چین امریکہ کا مقابلہ کر رہا ہے۔ ڈاکٹر مجید نظامی کا نام بطور ایڈیٹر نوائے وقت 50 سال مکمل کرنے پر گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کرنا چاہئے۔ اس موقع پر مشاہد حسین سید نے ایک قرارداد پیش کی کہ ایوان قائداعظمؒ اور ایوان اقبالؒ کی تعمیر کے حوالے سے مجید نظامی کی گرانقدر خدمات پر پوری قوم کی طرف سے خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے‘ وہ نظریاتی محاذ پر جہاد کر رہے ہیں اور ہمیں ان کی قیادت میں نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کیلئے کوششوں پر فخر ہے۔ قرارداد کو بورڈ آف گورنرز کے تمام ارکان نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ بیگم مجیدہ وائیں نے کہا میں مجید نظامی کو مبارکبا د پیش کرتی ہوں کہ وہ پاکستان کے استحکام اور تعمیر و ترقی کیلئے مصروف عمل ہیں۔ جب تک پاکستان قائم و دائم ہے نظریہ¿ پاکستان بھی زندہ رہے گا۔ ہم مجید نظامی کی قیادت میںمتحد ہیں اور ہمیں امید ہے ایک دن ہم اپنی منزل ضرور حاصل کر لیں گے۔ بلوچستان ٹائمز کے مدیر اعلیٰ سید فصیح اقبال نے کہا ایوان قائداعظمؒ کی تعمیر ایک تاریخی کارنامہ ہو گا۔ یہ ایک ایسی نظریاتی یونیورسٹی کے طور پر ابھرے گا جس سے پورا عالم اسلام استفادہ کرے گا۔ غلام حیدروائیں کا لگایا ہوا یہ پودا آج برگد کے درخت کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ مجید نظامی نے اسے ایک مضبوط نظریاتی قلعہ بنا دیا ہے ضرورت اس بات کی ہے ملک کے باقی صوبوں میں بھی ایسے ادارے بنائے جائیں۔ انہوں نے ڈاکٹر مجید نظامی کو بلوچستان کے عوام کی جانب سے جناح کیپ پیش کی تو مجید نظامی نے ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا یہ میرے لیے ایک اعزاز ہے مجھے قائداعظمؒ کی پسندیدہ جناح کیپ پیش کی۔ انہوں نے کہا جناح کیپ کو عمائدین، سیاسی قائدین، دانشور اور نظریہ¿ پاکستان کے عہدیداران میں بھی عام کیا جانا چاہئے۔ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے چیف کوآرڈینیٹر میاں فاروق الطاف نے کہا ہماری کوشش ہے قومی اہمیت کا حامل عظیم الشان منصوبہ ایوان قائداعظمؒ جلد تعمیر ہو۔ انہوں نے تجویز دی نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کا ایک وفد چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر سے پانچ طلبہ کو منتخب کر کے چین کا دورہ کرائے۔ انہوں نے ایوان قائداعظمؒ کے تعمیراتی کام کے حوالے سے بورڈ آف گورنرز کے ارکان کو بریف کیا۔ انہوں نے کہا یہ ایک عظیم الشان اور قابل فخر پروجیکٹ ہے جو جلد پایہ¿ تکمیل تک پہنچ جائیگا۔ چودھری نعیم حسین چٹھہ نے کہا ڈاکٹر مجید نظامی کی قیادت میں ایوان قائداعظمؒ انشاءاللہ جلد تعمیر ہو گا۔ مجید نظامی کو پاکستانیوں کو حقیقی پاکستانی بنانے کی کوششیں قابل تحسین ہیں۔ قائداعظمؒ نے کشمیر کو بجاطور پر پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔ ہمیں نظریہ¿ پاکستان کے مخالفین کو منہ توڑ جوب دینا چاہئے۔ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ پاکستان کو قائداعظمؒ اور علامہ محمد اقبالؒ کے نظریات و تصورات کے عین مطابق ایک جدید اسلامی جمہوری فلاحی ملک بنانے کیلئے دن رات کوشاں ہے۔ ولید اقبال ایڈووکیٹ نے کہا ایوان قائداعظمؒ کی تعمیر مجید نظامی کا ایک شاندار کارنامہ ہے جس پر وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ آئندہ انتخابات کے تناظرمیں نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ اور میڈیا بالخصوص وقت تی وی مختلف سیاسی جماعتوں کے سربراہان کے درمیان براہ راست ڈیبیٹ کرائے تاکہ وہ عوام کے سامنے اپنا م¶قف پیش کر سکیں۔ اجلاس میں ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے بورڈ کے ممبران بالخصوص چیئرمین مجید نظامی کو خراج تحسین پیش کیا کہ ان کی ذاتی دلچسپی سے ٹرسٹ اپنے مقاصد کے حصول کیلئے آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا ہم ٹیم ورک کے ذریعے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ بورڈ کے فیصلوں کوہمیشہ کی طرح عملی جامہ پہنایا جائے گا اور پروگراموں کو وسعت دی جائے گی۔ ہمیں اپنے کاموں کو بتانے کیلئے کسی بلند و بانگ دعوﺅں کی ضرورت نہیں۔ تعلیمی اداروں میں نظریہ¿ پاکستان سوسائٹیز قائم کی جا رہی ہیں جبکہ ملک بھر کے شہروں میں نظریہ¿ پاکستان فورمز قائم کئے جا رہے ہیں۔ ہمارا ادارہ اپنی سرگرمیوں کے باعث ایک قومی و نظریاتی ادارہ بن چکا ہے۔ ہماری زیادہ توجہ نئی نسل کی نظریاتی و اخلاقی تربیت کی طرف ہے اور اس تناظر میں پاکستان آگہی پروگرام جاری ہے جس میں نئی نسل کو آگاہ کیا جاتا ہے پاکستان کیسے اور کیوں بنا اور مسلمانان برصغیر نے اس کیلئے قائداعظمؒ کی قیادت میں بیشمار قربانیاں دیں۔ ہم نئی نسل میں جذبہ¿ حب الوطنی پیدا کر رہے ہیں اور ہماری کوشش ہے ان میں احساس تفاخر پیدا کیا جائے۔ اجلاس کے آغاز میں غلام حیدر وائیں اور وفات پا جانیوالے کارکنان تحریک پاکستان کی بلندی¿ درجات کیلئے دعا کی گئی۔ اجلاس کے دوران ارکان نے گذشتہ کارروائی کی توثیق بھی کی۔ اجلاس میں ایوان قائداعظمؒ کے تعمیراتی مراحل پر مبنی ایک ڈاکومنٹری فلم بھی دکھائی گئی۔ اجلاس میں اتفاق رائے سے ممتاز مسلم لیگی رہنما میاں فاروق الطاف کو ٹرسٹ کا چیف کوآرڈینیٹر منتخب کیا گیا اور جسٹس (ر) منیر احمد مغل کو قانونی مشیر مقرر کیا گیا۔ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں ڈاکٹر مجید نظامی کی رہنمائی میں طویل غوروخوض کے بعد اتفاق رائے سے چند قراردادیں پیش کی گئیں جسے شرکا نے منظور کر لیا۔ ایک قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان قائداعظمؒ اور ایوان اقبالؒ کی تعمیر کے حوالے سے مجید نظامی کی گرانقدر خدمات پر پوری قوم کی طرف سے خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے‘ وہ نظریاتی محاذ پر جہاد کر رہے ہیں اور ہمیں ان کی قیادت میں نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کیلئے کوششوں پر فخر ہے۔ ایک قرارداد میں کہا گیا شرکا تمام سیاسی جماعتوںسے مطالبہ کرتے ہیں وہ آئندہ انتخابات کے لیے ایسے امیدواروں کو ٹکٹ دیں جو نظریاتی سوچ کے حامل ہوں۔ ان جماعتوں سے یہ بھی مطالبہ کیا جاتا ہے وہ اپنے انتخابی منشور جلد از جلد منظر عام پر لائیں جن میں پاکستان کی نظریاتی اساس کے تحفظ اور اسے قائداعظمؒ اور علامہ محمد اقبالؒ کے نظریات و تصورات کے عین مطابق ایک جدید اسلامی جمہوری فلاحی مملکت بنانے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہو۔ ایک قرارداد میں کہا گیا وفاق پاکستان کو مضبوط کیا جائے۔ نئے صوبے وفاق پاکستان کو کمزورکرنے کے مترادف ہے۔ ایک قرارداد میں کہا گیا قائداعظمؒ نے کشمیر کو سیاسی اور فوجی اعتبار سے پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا اور وہ آخری دم تک کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے متمنی تھے لہٰذا ہماری سیاسی و عسکری قیادت پر لازم ہے وہ قائداعظمؒ کی خواہش کو عملی جامہ پہنانے کی خاطر بھارت کے خلاف جہاد کا اعلان کرے۔ اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیری جدوجہد ِ آزادی میں جام شہادت نوش کر چکے ہیں چنانچہ حکومت پاکستان کو چاہئے وہ کشمیریوں کی ان قربانیوں کو رائیگاں نہ جانے دے اور کشمیری مسلمانوں کو حقِ خودارادیت دلانے کے لئے عالمی سطح پر م¶ثر اقدامات کرے۔ شرکا نے بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے فرضی کیس میں کشمیری نوجوان محمد افضل گورو کو ناجائز طور پر پھانسی دینے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ ایک قرارداد میںسانحہ¿ بادامی باغ اور کوئٹہ میں ہزارہ برادری کے سینکڑوں افراد کو دہشت گردی کا نشانہ بنائے جانے پر شدید رنج و غم کا اظہار اور اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا گیا وہ امن و امان کے قیام کے لئے غیر معمولی اقدامات اٹھانے میں مزید تساہل سے کام نہ لے۔ شرکا کوئٹہ‘ خیبر پی کے اور ملک کے دیگر حصوں میں دہشت گردی کا شکار ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے دلی تعزیت اور مکمل یک جہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ ایک قراردادمیں پاکستان ایران گیس پائپ لائن معاہدہ اور گوادر پورٹ کو چین کے حوالے کرنے کے حکومتی اقدام کی تعریف کی گئی۔ ایک قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ امریکہ کی طرف سے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں کے سلسلے کو روکا جائے اور پاکستانی ایئرفورس کو ان ڈرون طیاروں کو گرانے کا حکم دیا جائے۔ ایک قرارداد میں کہا گیا بنگلہ دیش کی بھارت نواز حکومت کے قائم کردہ انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل کی طرف سے 1971ءکے دوران متحدہ پاکستان کے حامیوں کے خلاف مقدمات اور سزاﺅں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے 92 سالہ رہنما پروفیسر غلام اعظم‘ عبدالقادر ملا اور دیگر رہنماﺅں کو قید کرنے پر بھی سخت غم و غصے کا اظہار کرتا ہے اور بنگلہ دیشی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے وہ ان ضعیف العمر اور متحدہ پاکستان کے حامی افراد کو فوری طور پر رہا کرے اور 42 سال سے زائد کاعرصہ گزر جانے کے بعد انہیں انتقام کا نشانہ بنانے سے گریز کرے۔ ایک قرارداد میں کہا گیا نصابِ تعلیم کسی بھی قوم میں فکر و عمل کی یکجہتی اور مشترکہ اقدار و روایات کو پروان چڑھانے کا ذریعہ ہوتا ہے تاہم اٹھارہویں آئینی ترمیم کے ذریعے نصاب سازی کا اختیار صوبوں کو تفویض کرنے سے پوری پاکستانی قوم کے لئے یکساں نصابِ تعلیم رائج کرنے اور مذکورہ بالا مقاصد کے حصول کی کوششوں کو شدید دھچکا پہنچا ہے لہٰذا تمام سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا جاتا ہے وہ اپنے منشورمیںیہ بات شامل کریں کہ نصاب سازی کا اختیار دوبارہ وفاقی حکومت کے سپرد کیا جائے۔ ایک قراردادکے ذریعے شرکا نے اسلام آباد میں قائداعظمؒ پوسٹ گریجوایٹ میڈیکل کالج کا نام تبدیل کر کے ذوالفقارعلی بھٹو سے منسوب کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا وہ بانی¿ پاکستان کے نام سے منسوب اس کالج کا نام کسی صورت تبدیل نہ کرے اوراپنا فیصلہ واپس لے۔ ایک قرارداد میں بھارتی وزیر خزانہ چدمبرم کی جانب سے افغانستان کو اپنا ہمسایہ قراردیتے ہوئے اس کے ساتھ 104 کلومیٹر سرحد کی بات کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور کہا گیا بھارت کی افغانستان کے ساتھ کوئی سرحد نہیں ملتی بلکہ اس نے پاکستانی علاقے کو اپنا علاقہ قرار دینے کی مذموم کوشش کی ہے۔
نظریہ پاکستان ٹرسٹ