• news
  • image

جمہوری بنیادیں مضبوط کر دیں‘ دودھ اور شہد کی نہریں بہا نہ سکے‘ توانائی کے شعبے میں متوقع کامیابی ملی : وزیراعظم

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ اے پی اے) وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ جمہوریت کی بنیادیں اتنی مضبوط کر دی ہیں اور مہم جوئی کے راستے بند کر دیئے ہیں، اب کوئی جمہوریت پر شب خون نہیں مار سکتا۔ جمہوری قوتوں نے کشمکش کے بعد بالاآخر غیرجمہوری قوتوں پر فتح پائی۔ اعتراف کرتا ہوں کہ توانائی کے شعبے میں اتنی کامیابی حاصل نہیں کر سکے جس کی توقع تھی، پانچ برسوں میں دودھ اور شہد کی نہریں نہیں بہا سکے لیکن آئین کو مضبوط کیا، صوبوں کو اختیارات منتقل کئے۔ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے قوم سے الوداعی خطاب میں کہا کہ کسی غریب کا چولہا نہیں بجھنے دینگے، موجودہ حکومت من گھڑت الزامات کی زد میں رہی، ہم نے ہرطرح کی تنقید برداشت کی، صدر زرداری کی مفاہمت کی پالیسی نے پاکستان کی سیاست کو بلندی سے آشنا کیا۔ محمد خان جونیجو ہوں یا نواز شریف، پاکستان میں کوئی وزیراعظم اپنی مدت پوری نہیں کر سکا، حکومت کا اپنی مدت پوری کرنا غیر معمولی اور تاریخی واقعہ ہے۔ 2008ءمیں پاکستان عالمی تنہائی کا شکار تھا، دہشت گردی سے ملک کی بقاءخطرے میں تھی، جب حکومت ملی اس وقت سوات سے ملک کا جھنڈا اتر چکا تھا، ملک بے یقینی کی صورتحال سے دوچار تھا، اداروں کو بہتر بنانے کی کوشش کی۔ ہم دودھ اور شہد کی نہریں نہیں بہا سکے تاہم جمہوریت کی بنیادیں مضبوط کرنے کیلئے تمام توانائیاں صرف کیں، اب کوئی جمہوریت پر شب خون نہیں مار سکتا۔ ہم مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں، یہ ریاست آئین، پارلیمنٹ، ملکی قوانین کے دائرے میں رہ کرآگے بڑھ سکتی ہے، پاکستان کا مفاد ہر بات پر مقدم ہے۔ قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں اور افواج پاکستان کو سلام پیش کرتا ہوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ملکی سلامتی و تحفظ کیلئے بے مثال قربانیاں دیں۔ ہم نے ورثے میں ملے ہوئے مسائل کو کم کرنے کی کوشش کی، حکومت کی کامیابیوں کی طویل فہرست ہے، پارلیمنٹ نے پہلی مرتبہ پاکستان کی پہلی خاتون سپیکر کو منتخب کیا، پہلی بار متفقہ وزیراعظم کا انتخاب عمل میں آیا، 18ویں ترمیم سے آئین کو اصل شکل میں واپس لائے، ساتواں این ایف سی ایوارڈ منظور کیا، صوبائی خود مختاری کا دیرینہ خواب پورا کر کے دکھایا، صدر نے اپنے اختیارات رضا کارانہ طور پر پارلیمنٹ کو منتقل کئے، صدر کے اس اقدام سے گھناﺅنا باب اب ہمیشہ کیلئے بند ہو گیا۔ پی پی پی حکومت نے شفاف انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کو طاقتور بنایا، ایک ہزار 700 ارب روپے کے مالی وسائل صوبوں کو منتقل کئے، جب حکومت سونپی گئی تو گندم باہرسے درآمد کی جارہی تھی، ہم نے سب سے پہلے زرعی شعبے کو ترقی دی، حکومت نے زرعی اجناس کی امدادی قیمتوں میں اضافہ کیا ، آئینی ترامیم کے ذریعے ہم نے وسائل اور اختیارات صوبوں کو منتقل کر دیئے، سیاسی محرومی کا مداوا ہوا اور صوبوں کو ا ن کا حق حاکمیت ملا، 18ویں ترمیم نے ایک نئے جمہوری وفاق کی تشکیل کی، صوبوں کے قدرتی وسائل پر ان کا حق ملکیت تسلیم کیا۔ قومی اسمبلی کی آئینی مدت پوری کرنے پرقوم کو مبارکباد دیتا ہوں، محمد خان جونیجو ہو یا نواز شریف سمیت کسی حکومت نے اپنی مدت پوری نہیں کی، مجھ جیسا کارکن وزیراعظم قوم کو جمہوریت کے تسلسل کی نوید دے رہا ہے، ماضی کی تلخیوں کا ذکر نہیں کرنا چاہتا، غیر جمہوری قوتوں اور کشمکش کے بعد جمہوری حکومت نے بالآخر پانچ سال پورے کئے، جمہوریت کو تقویت بخشنے کیلئے سیاسی جماعتوں اور اداروں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، پہلے وزیراعظم جنا ب لیاقت علی خان کو گولیوںکا نشانہ بنایا گیا، ذوالفقار علی بھٹو نے مزدور کو ووٹ کا حق دیا، عالم اسلام میں پاکستان کو ایک مضبوط ملک کے طور پر پیش کیا، قائد عوام کو بے بنیاد مقدمے میں پھانسی چڑھایا گیا، شہید ذوالفقار علی بھٹو نے آزاد اور خود مختار خارجہ پالیسی کی بنیاد رکھی، 1988ءمیں قوم نے بینظیر بھٹو کو منتخب کر کے جمہوری نظام کو چلانے کا مینڈیٹ دیا تھا، طویل جلا وطنی کے بعد متحرمہ کو گولی کا نشانہ بنایا گیا، محترمہ بینظیر بھٹو کا ادھورا مشن پورا کرینگے، آج جمہوریت توانا ہے، ساتویں این ایف ایوارڈ کیلئے صوبوں کو مزید مالی وسائل دیے گئے، پانچ سال تک پیپلز پارٹی کو میڈیا میں بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا اس کے باوجو حکومت نے میڈیا کی آزادی کا بل پاس کیا اور انہیں مکمل خود مختاری کا حق دیا، جب پیپلز پارٹی کو اقتدار ملا تو ملک عالمی برادری میں تنہائی کا شکار تھا، ہر طرف دہشتگردی کا بول بولا تھا، معیشت تباہی کا منظر پیش کررہی تھی، بیروزگاری عروج پر تھی، پیپلز پارٹی نے تمام تر چیلنجز کو گلے سے لگاتے ہوئے عوام کی فلاح بہبود کا بیڑا اٹھایا اور صدر کی مفاہمتی پالیسیوں کی بدولت آج پاکستان اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے قابل ہوچکا ہے، صدر نے مفاہمتی پالیسی کو اپنایا، صدر نے صوبائی خودمختاری کا دیرینہ مطالبہ بھی پورا کیا، صدر آصف علی زراری نے بینظیر بھٹو کے فلسفے کو آگے بڑھاتے ہوئے مفاہمتی پالیسی کو اپنایا اور صدر کی قیادت میں پاکستان کی خارجہ پالیسی بھی بنائی گئی، جمہوری قوتوں نے غیر جمہوری قوتوں پر فتح حاصل کر لی، پہلی مرتبہ صدر نے اپنے تمام اختیارات پارلیمنٹ کو رضاکارانہ طور پر منتقل کر دیئے، مسلح افواج نے قوم کی تائید سے سوات میں قومی پرچم لہرایا، ہم نے مسائل کے حل کیلئے قومی ہم آہنگی کو آگے بڑھایا، ملک چینی اور غذائی اجناس کی قلت کا شکار ہو چکا تھا، حکومت نے سب سے پہلے زرعی شعبے پر کام کیا، حکومت نے دیہی شعبے میں ایک ہزار ارب روپے خرچ کئے، زرعی ٹیوب ویل اور زرعی ترقی کیلئے حکومت نے کسانوں کی بھرپور مدد کی، پاکستان میں دو مرتبہ سیلاب آنے کے باوجود پاکستان آج زرعی شعبے میں ترقی کررہا ہے، چینی کی بھی وافر مقدار پاکستان کے پاس موجود سے جو دوسرے ممالک کو دے رہا ہے،53ہزار دیہات کو بجلی فراہم کی گئی، دیہات میں سڑکوں کے جال بچھائے گئے، جب پیپلز پارٹی کی حکومت آئی تو پاکستان عالمی برادری میں تنہائی کا شکار تھا کوئی برادر ملک بھی پاکستان کا ساتھ دینے کو تیار نہیں تھا، خارجہ پالیسیوں کی بدولت پاکستان قومی سلامتی کمیٹی کا رکن منتخب بھی ہوا، چین سمیت روس کے ساتھ بھی تعلقات کو مضبوط کیا، چین کے ساتھ گوادر پورٹ کا معاہد کیا گیا اور پاک ایران گیس کا معاہدہ کیا گیا جو پاکستان کی معیشت اور مسقتبل کیلئے انتہائی اہم ہیں، ایران کے ساتھ گیس کا معاہدہ صدر آصف علی زردار ی کے تدبر کا منہ بولتا ثبوت ہے، جمہوری حکومت کے راستے میں کئی بار رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، کئی مرتبہ حکومت کے خاتمے کی پیشگوئیاں بھی کی گئیں، خارجہ پالیسی میں مدد کی بجائے تجارت کو ترجیح دی گئی، بلوچستان کا مسئلہ سابقہ حکومتوں کا غیر دانشمندہ اقدامات کا نتیجہ تھا، ترقیاتی کاموں کیلئے ریکارڈ رقم فراہم کی گئی،4000 میگا واٹ سے زائد بجلی کو سسٹم میں شامل کیا گیا، بھاشا ڈیم سمیت کئی منصوبوں پر کام کیا گیا، عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ توانائی بحران کے حل کیلئے ٹھوس اقدامات کیے،حکومت نے ہزاروں ملازمین کو مستقل کیا، پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ مزدوروں کی صوبائی اسمبلی میں چار اور قومی اسمبلی میں دو نشستیں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سب کے مینڈیٹ کا احترام کیا، ہماری حکومت میں خواتین کو فیصلہ سازی میں شامل کیا گیا، حکومت نے کم از تنخواہ اور پنشن میں 100فیصد سے زائد کا اضافہ کیا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 130 فیصد اضافہ کیا گیا، نکالے گئے ہزاروں ملازمین کو ملازمتوں پر بحال کیا، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے 70لاکھ خاندان کی کفالت کی جا رہی ہے، کچھ غریب دشمن لوگ اس پروگرام کو ختم کرانے کی کوشش کر رہے ہیں، کسی کو غریب کے بچے کے منہ سے لقمہ نہیں چھیننے دینگے، انتخابات کی تیاریوں اور شفاف الیکشن کیلئے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو اعتماد میں لیا گیا، سیاسی جماعتیں انتخابات کو شفاف اور پرسکون بنانے کیلئے تعاون کریں، حکومت نے جعلی ووٹ ختم کردیے اب دھاندلی کی گنجائش نہیں، آئندہ ملک میں اصغر خان کیسی صورتحال پیدا نہیں ہوگی، دہشتگردوں کے مذاکرات صرف آئین کے دائرہ کار میں رہ کر ہی ہو سکتے ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنی حکومت آغاز بھی اتفاق رائے سے کیا تھا آج اسمبلیوں کی تحلیل کا کام بھی اتفاق رائے کیا گیا، میں نے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو اعتماد لیا اور ایک ہی دن پورے ملک میں انتخابات کرنے کیلئے وزرائے اعلیٰ متفق کیا، وزراءاعلیٰ سے ملاقات انتہائی اچھے ماحول میں ہوئی، مجھے خوشی محسوس ہورہی ہے کہ میری رائے کو تمام صوبوں کے وزرائ۔ اعلیٰ نے قبول کیا، آج میرا یقین جمہوریت کے تسلسل کیلئے مزید پختہ ہوگیا ہے، نگران حکومت اور انتخابات کے مراحل خوش اسلوبی سے نمٹا دیئے جائینگے۔ سیاسی جماعتوں، آزاد الیکشن کمشن، موثر میڈیا ، سول سوسائٹی اور آزاد عدلیہ کی موجودگی میں اب دھاندلی کی کوئی گنجائش نہیں رہی۔ جعلی ووٹ ختم ہو چکے ہیں۔ پوری کوشش ہے عبوری حکومتوں پر اتفاق رائے ہو جائے، انتخابات کے باقی مراحل بھی خوش اسلوبی سے طے کر لئے جائیں گے۔ جمہوریت کی بنیادیں مضبوط کر دی ہیں، طاقت کے ذریعے اقتدار میں آنے کے راستے بند ہو چکے، پیپلز پارٹی اپنے جمہوری اصولوں اور روایات کے تحفظ کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریگی، موجودہ جمہوری حکومت منفی پراپیگنڈے اور من گھڑت الزامات کی زد میں رہی، اس کے باوجود مدت مکمل کرنا غیر معمولی اور تاریخی واقعہ ہے، مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں، ریاست آئین، پارلیمنٹ اور ملکی قوانین کے دائرے میں رہ کر ہی آگے بڑھ سکتے ہیں، پاکستان کا مفاد ہر بات پر مقدم ہے، بلوچستان کا مسئلہ پچھلی حکومتوں کی غیر دانشمندانہ پالیسیوں کا شاخسانہ ہے، آج صوبے کی تمام سیاسی جماعتیں قومی دھارے میں شامل ہو کر انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں، توانائی کی ضروریات ہمارے لئے چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے، اپنے عوام کو اندھیروں کے حوالے نہیں کر سکتے، ایران اور قطر سمیت وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ توانائی کی درآمد کے لئے کئی سمجھوتے کئے ہیں، جلد بحرانوں پر قابو پا لینگے، کوئی سیاسی قیدی نہیں، بے نظیر انکم سکیم پروگرام کے تحت 70 لاکھ خاندانوں کی بلاامتیاز کفالت کی جا رہی ہے، کسی غریب کے بچے کے منہ سے لقمہ نہیں چھیننے دینگے۔ ملکی سلامتی کیلئے قربانیاں دینے والے تمام اداروں اور افواج پاکستان کو سلام پیش کرتا ہوں۔ ایران سے گیس معاہدہ ملکی مفاد میں ہے۔ میڈیا کی تنقید سر آنکھوں پر لیکن یہ بھی سوچنے کی بات ہے کہ کہیں ہم احتیاط اور ذمہ داری کا دامن تو نہیں چھوڑ رہے، کہیں ہماری غیر ذمہ داری پاکستان کا امیج خراب کرنے کا باعث تو نہیں بن رہی۔
وزیراعظم/ خطاب

epaper

ای پیپر-دی نیشن