ڈرون حملوں پر تبصرے سے امریکہ کا انکار
واشنگٹن (اے پی پی+ آن لائن+ نیٹ نیوز) امریکہ نے ڈرون حملوں سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ پر تبصرے سے انکار کر دیا ہے۔ امریکی وائٹ ہاﺅس کے پرنسپل ڈپٹی پریس سیکرٹری جوش ارنسٹ نے نیوز بریفنگ میں کہا اوباما انتظامیہ اقوام متحدہ کے ایلچی بین ایمرسن کی رپورٹ سے آگاہ ہے۔ رپورٹ میں ڈرون حملوں کو پاکستان کی خودمختاری کے خلاف قرار دیا گیا ہے۔ ترجمان وائٹ ہاﺅس نے کہا اس مرحلے پر وہ رپورٹ یا انٹیلی جنس و فوجی آپریشنز پر تبصرہ نہیں کرینگے۔ امریکی حکام بین ایمرسن سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے اوباما انتظامیہ سے معلومات کے حصول کیلئے کوئی درخواست کی تو اس پر غور کیا جائے گا۔ ترجمان نے بتایا امریکی حکومت پاکستان سے قریبی رابطے میں ہے اور سکیورٹی امور سمیت کئی معاملات پر دونوں ملکوں کے درمیان ٹھوس تعلقات کار ہیں۔ جوش ارنسٹ نے کہا ہماری حکومت اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے بین ایمرسن کی رپورٹس سے آگاہ ہے لیکن اس موقع پر میں اس انٹیلی جنس ملٹری آپریشن پرکوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔ انہوں نے کہا صدر اوباما کی حکومت پاکستان کے ساتھ باقاعدگی اور قریبی رابطہ میں ہے اور ہمارے ان کے ساتھ بہت سے معاملات پر ٹھوس ورکنگ ریلشنز ہیں اور ان میں سکیورٹی معاملات میں قریبی تعاون بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا سکیورٹی سے متعلق معاملات پر بھی ہمارا رابطہ ہے اور اوباما انتطامیہ اقوام متحدہ کی جانب سے اس مسئلے پر خدشات کا نہایت احتیاط سے جائزہ لے گی تاہم اس موقع پر ہم نے رپورٹ پر اپنا تبصرہ روک لیا ہے تاہم ایمرسن سے ہمارا رابطہ ہے۔ ترجمان نے مسئلہ پر امریکی انتظامیہ کے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا میں اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ پاکستان کے ساتھ تمام مسائل اور معاملات پر ہمارا رابطہ ہے اوران پر ہم مذاکرات کرتے رہتے ہیں۔ ان معاملات میں سکیورٹی معاملات میں تعاون کا مسئلہ بھی شامل ہے۔ مزید براں امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ نے کہا ہے امریکا کو توقع ہے پاکستان میں انتخابات وقت پر اور منصفانہ ہونگے۔ محکمہ خارجہ نے اس توقع کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ پاکستان کیلئے تاریخی موقع ہے ملک میں پہلی مرتبہ سول حکومت کا انتقال جمہوری اور سول انداز میں ہو رہا ہے۔ نولینڈ نے کہا ہمیں توقع ہے پاکستان میں وقت اور منصفانہ انتخابات کے نتیجے میں تاریخ میں پہلی مرتبہ انتقال اقتدار جمہوری انداز میں ہو گا۔ انہوں نے کہا امریکا چاہتا ہے دونوں ممالک کے درمیان سکیورٹی خدشات پر مذاکرات کو وسعت دی جائے۔ انہوں نے کہا امریکہ ہمیشہ جنوبی ایشیا کے دو اہم ممالک کے درمیان مذاکرات اور باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کے عمل کی حوصلہ افزائی کرتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ گذشتہ روز پاکستان کی پارلیمنٹ میں انڈیا کے حوالے سے کیا ہوا۔ انہوں نے کہا سب جانتے ہیں ہم پاکستان اور بھارت کی جانب سے براہ راست مذاکرات اور تعلقات کی بہتری کے اقدامات کی حمایت کرتے رہے ہیں اور دونوں ممالک نے معیشت اور ویزا کے بارے میں کچھ مثبت پیش رفت بھی کی ہے۔ انہوں نے کہا دونوں ملکوں کے درمیان سکیورٹی خدشات پر مذاکرات کو وسعت دینا چاہتے ہیں۔ آن لائن کے مطابق انہوں نے کہا پاکستان اور بھارت نے اقتصادی محاذ اور ویزہ کی بہتری کیلئے اہم اقدامات کئے ہیں ہم ان کی براہ راست بات چیت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، پاکستانی تاریخ میں پہلی مرتبہ جمہوری حکومت کی منتقلی ہو رہی ہے۔ لاہور میں جوزف کالونی پر حملے کے سوال کے جواب میں محکمہ خارجہ کی ترجمان نے تبصرے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ میں نے یہ صورتحال نہیں دیکھی تاہم وسیع بنیادوں پر باہمی تعلقات اس سلسلے میں پاکستان کے ساتھ انسانی حقوق کے امور پر بھی بات چیت جاری ہے۔ ڈرون حملوں کے بارے میں اقوام متحدہ کی رپورٹ کے بارے میں نولینڈ نے اسے محض پریس ریلیز قرار دیا اور کہا میں خفیہ اطلاعات کے حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتی، ہمارے پاکستان کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے بارے میں مذاکرات جاری ہیں اور جاری رہیں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا مجھے معلوم نہیں پاکستان نے انتخابی عمل کے بارے میں کوئی مدد طلب کی ہے یا نہیں۔