شام بمباری‘ 40 شہریوں سمیت 90 افراد ہلاک‘ صدر بشارالاسد کیخلاف زبردست مظاہرے
دمشق (اے پی اے+ اے ایف پی) شامی فوج کی باغیوں کے ٹھکانے پر بمباری سے عام شہریوں سمیت 90افراد ہلاک درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے ۔ہجرت کرنے والوں کی تعداد میں ہوشربا اضافہ ہو چکا ،اقوام متحدہ کے مطابق تعداد 11لاکھ سے تجاوز کر چکی۔شامی تنازع مشرق وسطی میں پھیلنے کے امکانات واضح ہو گئے ہیں۔ صدر بشارالاسد کی حامی سرکاری فورسز نے دمشق، حمص، خالدیہ ، بابا امر اور دیگر جگہوں پر باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے جس میں 90افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے ہلاک ہونے والوں میں 40شہری شامل ہیں۔ شام میں ہزاروں افراد نے صدر بشارالاسد کیخلاف مظاہرے کیے ہیں، مظاہرے دمشق، حلب ، درعا اور دیگر چھوڑے بڑے شہروں میں ہوئے۔ امریکی جریدے لاس اینجلس ٹائمز کے مطابق امریکی خفیہ ادارہ سی آئی اے نے کسی مرحلے میں ڈرون حملے کرنے کے امکان کے پیش نظر شام میں شدت پسندوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کررہا ہے ۔موجودہ اور سابق نامعلوم اہلکاروں کے حوالے سے جریدہ نے کہا کہ صدر باراک اوبامہ نے ابھی شام میں کسی ڈرون حملے کا اختیار نہیں دیا ہے اور نہ ہی فی الحال ایسا کوئی معاملہ زیر غور ہے۔ اقوام متحدہ میں پناہ گزینوں کے ادارے نے شام میں جاری تنازع کے دو سال مکمل ہونے پر ایک بیان میں خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس تنازع کا پورے مشرق وسطی میں پھیلنے کا حقیقی امکان ہے
شام