نگران وزیراعظم: معاملہ آج طے نہ ہوا تو کمیٹی میں جائیگا: حفیظ شیخ کا نام واپس نہیں لیا: خورشید شاہ
اسلام آباد +سکھر(نوائے وقت رپورٹ / ایجنسیاں) نگران وزیراعظم پر فیصلے کیلئے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے پاس صرف چند گھنٹے باقی رہ گئے ہیں آج رات 12 بجے کے بعد گیند وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے کورٹ سے باہر ہو جائے گی۔ نگران وزیراعظم کے نام پر پیشرفت کا جائزہ لینے کیلئے مسلم لیگ ن بھی آج مشاورت کرے گی۔ حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے پارلیمانی کمیٹی کو بھیجے گئے دو، دو نام حتمی ہوں گے، ان چار ناموں میں سے کوئی ایک نگران وزیراعظم ہو گا۔ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ نگران وزیراعظم پر ہمارے پاس مشاورت کا وقت ہے، میرے نگران وزیراعظم بننے کا فیصلہ پارٹی کرے گی۔ متعدد حکومتی ارکان نے بتایا ہے کہ صدر نگران وزیراعظم کیلئے میرا نام لیتے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق مسلم لیگ ن نے پارلیمانی کمیٹی کیلئے چار نام تجویز کر دئیے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے پرویز رشید، اسحاق ڈار، خواجہ آصف اور سعد رفیق شامل ہوں گے۔ نواز شریف نے پارلیمانی کمیٹی کیلئے ناموں کی منظوری دی ہے۔ اطلاعات کے مطابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے درمیان آج نگران وزیراعظم کی نامزدگی کے معاملے پرملاقات کا امکان ہے۔ ادھر جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن سے ناراضی کی کوئی بات نہیں۔ مسلم لیگ ن نے جسٹس شاکر اللہ جان کا نگران وزیراعظم کی فہرست سے نام نکالنے پر مشاورت نہیں کی۔ مسلم لیگ ن کو تحفظات سے آگاہ کر دیا تھا۔مسلم لیگ کا یہ انداز سیاست اچھا نہیں لگا۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس (ر) شاکر اللہ جان کے نام پر حکومت اور اپوزیشن میں 40 فیصد تک اتفاق رائے ہو چکا تھا۔ چودھری نثار نے بتایا کہ جسٹس شاکر اللہ جان کا نام خطرناک شخص سے جوڑا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے نام پر اتفاق رائے نظر نہیں آ رہا پارلیمانی کمیٹی سے معاملہ آگے بڑھ گیا تو قوم کو کیا پیغام دینگے۔ مسلم لیگ ن نے نگران وزیراعظم کیلئے جسٹس (ر) ناصر اسلم زاہد اور رسول بخش پلیجو کے ناموں کے حوالے سے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا ہے اور واضح کر دیا ہے کہ نگران وزیراعظم کی نامزدگی کے معاملے پر کوئی سودے بازی نہیں ہوگی۔ ممکنہ طور پر قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک دن نہ ہونے کے حوالے سے پاکستان مسلم لیگ ن پریشان نہیں۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ نواز شریف نے مداخلت نہ کی تو وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی سطح پر یہ معاملہ حل نہ ہو سکے گا اور معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے سپرد ہوگا۔ سابق حکمران اتحاد نے پارلیمانی کمیٹی کے حوالے سے بھی حکمت عملی طے کر لی ہے۔ دریں اثناء وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے پی پی کے سینئر رہنماﺅں نے ملاقات کی جس میں نگران وزیراعظم کے معاملے پر مشاورت کی گئی۔ ملاقات میں یوسف رضا گیلانی، قمر زمان کائرہ، سید خورشید شاہ اور دیگر اہم رہنماﺅں نے شرکت کی۔سابق وفاقی وزیر مذہبی امور اور پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ نگران وزیر اعظم کا معاملہ الیکشن کمشن تک گیا تو وزیر اعظم کو مزید 8 دن مل جائیں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ ناصر اسلم زاہد کے نام پر تبصرہ نہیں کر سکتا معاملہ پارلیمانی کمیٹی یا الیکشن کمشن کے پاس گیا تو پھر اپنے تحفظات کا اظہار کریں گے۔خورشید شاہ نے کہا کہ نگران وزیراعظم کے معاملے پر ڈیڈ لاک پیدا نہیں ہو سکتا ‘ پیپلز پارٹی نے حفیظ شیخ کا نام واپس نہیں لیا ‘ بلوچستان میں قائد حزب اختلاف کے لئے طارق مگسی نے اکثریت ثابت کر دی ہے ‘ جے یوآئی (ف) اپنی اکثریت ثابت کرے۔ ابھی ایک دن باقی ہے وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف معاملہ حل نہ کر سکے تو یہ معاملہ پارلیمنٹ کی کمیٹی کے پاس چلا جائے گا۔ ہم نے کمیٹی کےلئے چار نام دیدئیے ہیں جن میں غلام احمد بلور ‘ چودھری شجاعت‘ فاروق ایچ نائیک اور خورشید شاہ شامل ہیں۔ حکومت نے نگران وزیر اعظم کے لئے 3 نام دئیے ہیں جبکہ اپوزیشن کے دو نام ہیں۔ میڈیا سے پتہ چلا ہے کہ شاکر اللہ جان کا نام مولانا فضل الرحمن کا تھا جو اپوزیشن لیڈر نے نکال دیا ہے جس پر ان میں اختلاف ہو گیا ہے۔ خورشید شاہ نے بلوچستان میں بحران پیدا ہونے سے متعلق سوال پر کہا کہ یہ جمہوریت ہے۔ بلوچستان اسمبلی کے 26 ارکان نے استعفیٰ دے کر طارق مگسی کی حمایت کر دی ہے اب جے یو آئی (ف) نے اپنی اکثریت ثابت کر دے۔ پہلی بار اپوزیشن لیڈر کےلئے جھگڑا ہو رہا ہے۔ پیپلز پارٹی کے سابق رہنما ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ نگران وزیراعظم کیلئے سینیٹر اسحاق ڈار پر اتفاق رائے ہوسکتا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار ایک قابل اور ایماندار شخص ہیں اگر ان کیلئے نگران وزیراعظم کی ووٹنگ ہوئی تو میں بھی اپنا ووٹ سینیٹر اسحاق ڈار کو ہی دونگا اور امید ہے اس نام پر اتفاق رائے قائم ہوسکتا ہے۔ 20 ویں ترمیم کے بعد سیاسی بنیادوں پر گورنرز کی تقرری غیر آئینی ہے۔ الیکشن سے گورنرز کی تبدیلی ضروری ہے الیکشن کے دوران ان کی موجودگی الیکشن پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔
اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع معلوم ہوا ہے نگران وزےراعظم کی نامزدگی پر وزےراعظم اور اپوزےشن لےڈر کے درمےان ڈےڈلاک بدستور موجود ہے اپوزےشن لےڈر چوہدری نثار علی خان پارٹی قےادت سے مشاورت کے لئے لاہور چلے گئے ہےں۔ وہ آج سپےکر کو پارلےمانی کمےٹی کے لئے اپوزےشن کے 4 ارکان کے نام بھجوا دےں گے وہ اپوزےشن لےڈر کی حےثےت سے آئےن کے آرٹےکل 224 اے کے تحت نگران وزےر اعظم کے لئے باضابطہ طور پر پارلےمانی کمےٹی کو دو نام بھجوا دےں گے اپوزےشن کے چاروں ارکان کا تعلق مسلم لےگ (ن) سے ہو گا۔ پےپلز پارٹی کی اعلیٰ قےادت نے سےنےٹ مےں قائد حزب اختلاف محمد اسحق ڈار کو نگران وزےراعظم کے طور پر قبول کرنے کا عندےہ دےا ہے تاہم مسلم لےگ (ن) کی قےادت اپنی جماعت کے کسی اےسے رہنماءجس کا تعلق پنجاب سے ہے کو نگران وزےراعظم کے طور پر نامزد کرنے مےں تذبذب کا شکار ہو گئی ہے۔ ےہ تجوےز مسلم لےگ (ن) کے صدر محمد نوازشرےف کی وطن واپسی پر ہونے والے مشاورتی اجلاس مےں رکھی جائے گی اپوزےشن لےڈر چوہدری نثار علی خان اےسے ”ہارڈ لائنر“ کو نگران وزےراعظم بنانا چاہتے ہےں جو کسی دباﺅ ےا حرص کا شکار نہ ہو جائے اور وہ ےہ بھی چاہتے ہےں مسلم لےگ (ن) کے کسی قابل قبول شخص کو نگران وزےراعظم بنوا کر پارٹی کے خلاف تنقےد کا دروازہ نہےں کھولنا چاہتے۔ ذرائع کے مطابق حکومتی اور اپوزےشن حلقوں مےں ےہ سوال زےر بحث ہے کہ کےا پاکستان کے 18 کروڑ عوم مےں کوئی سےاست دان نگران وزےراعظم کے منصب کا اہل نہےں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان کے درمیان نگران وزیراعظم پر اتفاق رائے کےلئے وقت منگل رات 12 بجے تک ہے لےکن اس بات کا قومی امکان ہے نگران وزےراعظم کی نامزدگی کا معاملہ پارلےمانی کمےٹی کے پاس جائے گا۔