• news

ق لیگ کا ارکان توڑنے پر پیپلز پارٹی سے شدید احتجاج‘ انتخابی اتحاد ختم کرنے کی دھمکی‘ شجاعت‘ پرویز الٰہی نے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے مذاکرات کا بائیکاٹ کر دیا‘ زرداری نے آج بلا لیا

لاہور ( خبر نگار +نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ق) کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لئے گذشتہ روز گورنر ہا¶س میں مذاکرات ہونا تھے جس میں دونوں جماعتوں کے درمیان ایڈجسٹمنٹ کے معاملات کو حتمی شکل دی جانا تھی۔ مذاکرات میں پیپلز پارٹی کی جانب سے قمر زمان کائرہ، منظور وٹو، نذر محمد گوندل، تنویر اشرف کائرہ، دیگر رہنما موجود تھے تاہم چودھری شجاعت اور پرویز الٰہی نے مذاکرات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے راجہ بشارت، چودھری ظہیر اور رضا حیات ہراج و دیگر کو پیپلز پارٹی سے بات چیت کے لئے بھجوا دیا۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق (ق) لیگ نے تحفظات دور نہ کرنے پر پیپلز پارٹی سے اتحاد ختم کرنے کی دھمکی دی ہے۔ مذاکرات کے بعد راجہ بشارت اور چودھری ظہیر الدین نے بتایا کہ ہمارے وفد نے اپنی شکایات اور خدشات سے پیپلز پارٹی کے وفد کو آگاہ کر دیا ہے۔ یہ تحفظات انہیں دو ر کرنے ہوں گے وگرنہ دوسری جماعتوں سے اتحاد کے آپشنز کھلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد کرتے وقت کچھ باتیں طے ہوئی تھیں جن کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ مذاکرات میں سیٹ ایڈجسٹمٹ پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ پیپلز پارٹی کے وفد نے ہمارے تحفظات سنے اور کہا کہ پارٹی قیادت کو اس سے آگاہ کر دیا جائے گا۔ دریں اثناءصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما قمر الزمان کائرہ نے کہا (ق) لیگ کے ساتھ مذاکرات میں کوئی ڈیڈ لاک نہیں۔ ان کے جو بھی تحفظات ہیں وہ دور کئے جائیں گے۔ ہم صرف تحفظات کا تبادلہ کر رہے ہیں اور ہم (ق) لیگ کے ساتھ مل کر الیکشن لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد کے راستے سب کے لئے کھلے ہوئے ہیں، (ق) لیگ کے ساتھ ہمارا انتخابی اتحاد ہے اور مل کر الیکشن لڑنا طے شدہ ہے۔ قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ دونوں جماعتوں میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے جو فارمولہ طے پایا تھا پیپلز پارٹی آج بھی اس پر قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ (ق) لیگ ہمیں دوسری جماعتوں سے رابطے نہ کرنے کے لئے پابند نہیں کر سکتی، پارٹی میں جو بھی شامل ہونا چاہے ہو سکتا ہے کیونکہ پیپلز پارٹی ملک کی سب سے بڑی اور عوامی جماعت ہے۔ این این آئی کے مطابق گورنر ہا¶س میں گذشتہ روز ہونے والے مذاکرات کے آغاز پر ہی (ق) لیگ کے وفد نے قمر الزمان کائرہ اور منظور وٹو کو پنجاب اور سندھ میں (ق) لیگ کے ارکان توڑ کر پیپلز پارٹی میں شامل کرنے پر شدید احتجاج کیا اور کہا کہ یہ حکمت عملی دونوں جماعتوں کی مفاہمتی سیاست کے خلاف ہے۔ آئی این پی کے مطابق گذشتہ کئی دنوں سے پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور وٹو او ردیگر رہنماﺅں کی طرف سے (ق) لیگ کے 3 اہم رہنماﺅں خواجہ شیراز‘ بہادر خان سیہڑ اور رانا آصف توصیف کو (ق) لیگ کی بجائے پی پی پی کا ٹکٹ دینے کیلئے مذاکرات کی اطلاع پر چودھری برادران نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور اس صورتحال سے ایوان صدر کو آگاہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق منگل کو میاں منظور وٹو نے پارٹی کے دیگر رہنماﺅں کے ہمراہ چودھری پرویز الٰہی اور راجہ بشارت سے ملاقات کرنی تھی۔ ملاقات سے آدھا گھنٹہ قبل چودھری پرویز الٰہی کی ہدایت پر راجہ بشارت نے منظور وٹو کو آگاہ کیا کہ جب تک (ق) لیگ کے تحفظات دور نہیں کئے جاتے پی پی پی سے مزید مذاکرات نہیں کئے جائیں گے۔ میاں منظور وٹو نے خواجہ شیراز‘ بہادر خان سیہڑ اور رانا آصف توصیف سے رابطوں کیلئے وضاحت کرنا چاہی جس پر راجہ بشارت نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں کوئی وضاحت سننے کو تیا رنہیں جب تحفظات دور ہوں گے تو وہ اپنی وضاحت چودھری پرویز الٰہی سے ملاقات کر کے کر لیں۔ ذرائع کے مطابق جب اس صورتحال کا صدر آصف علی زرداری کو علم ہوا تو انہوں نے چودھری برادرن کو ملاقات کیلئے لاہور سے اسلام آباد بلا لیا ہے اور یہ ملاقات (آج) کسی بھی وقت متوقع ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گذشتہ دنوں ایوان صدر میں چودھری برادران کی جو ملاقات ہوئی تھی اس میں گجرات کے حلقہ این اے 105 سے سابق وفاقی وزیر چودھری احمد مختار کا معاملہ زیر بحث نہیں آیا نہ ہی چودھری برادران نے اس سلسلے میں کوئی بات کی۔ چودھری احمد مختار ایوان صدر میں موجود تھے اور وہ اس انتظار میں تھے کہ جب چودھری برادران یہ معاملہ اٹھائیں گے تو صدر انہیں بلا کر ان کا م¶قف بھی معلوم کریں گے۔ 

ای پیپر-دی نیشن