مسلم لیگ ن کو ”شیر“ مل گیا‘ غنوی اور ناہید کے احتجاج پر پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کو ”تیر“ کا معاملہ موخر
اسلام آباد + لاہور (+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی اےن پی) الیکشن کمشن نے 144 رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشانات الاٹ کر دیئے، پیپلزپارٹی کو تیر کا نشان ملنے کا معاملہ 25مارچ تک موخر کر دیا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کو شیر، (ق) لیگ کو سائیکل ، جماعت اسلامی کو ترازو ، عوامی مسلم لیگ کو قلم دوات ، ایم کیو ایم کو پتنگ ، اے این پی کو لالٹین ، تحریک تحفظ پاکستان کو میزائل ، اے پی ایم ایل کو عقاب، تحریک انصاف کو بلا، جے یو پی نورانی گروپ کو چابی ، بی این عوام کو اونٹ کے نشانات الاٹ کر دیئے گئے جبکہ پی پی پی پی کی الاٹمنٹ موخر کر دی گئی ہے، سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشانات الاٹ کرنے کےلئے الیکشن کمشن نے انتخابی نشانات کےلئے درخواستیں جمع کروانے والی 146جماعتوں کو طلب کیا تھا۔ قبل ازیں اہم سیاسی جماعتوں کو انکی طرف سے مانگے گئے انتخابی نشان باآسانی مل گئے کیونکہ ان میں سے اکثر سیاسی جماعتوں نے ماضی کے انتخابات میں بھی انہیں نشانات پر انتخابات لڑے تھے۔ البتہ پیپلزپارٹی کو انتخابی نشان الاٹ کرنے کےلئے 25مارچ کی تاریخ دے دی گئی کیونکہ غنویٰ بھٹو ، صفدر عباسی اور ناہید خان نے بھی پی پی پی کے نام سے پارٹی رجسٹرڈ کرانے کی درخواست دی تھی جس کی مختصر سماعت کے بعد فیصلہ کیا گیا۔ ایک ہی نشان کے لئے ایک سے زائد سیاسی جماعتوں کی درخواستوں کی صورت میں نشان الاٹ کرنے کا فیصلہ سماعت کے بعد کر دیا گیا۔ جن دیگر پارٹیوں کو انتخابی نشان الاٹ کئے گئے ان میں مسلم لیگ (ضیائ) کو ہیلی کاپٹر، وطن نیشنل پارٹی کو بلیک بورڈ، عوامی ورکرز پارٹی کو بلب ، پاکستان مسلم لیگ کونسل کو روڈ رولر، بلوچستان نیشنل پارٹی عوام کو اونٹ، جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کو قینچی، پاکستان جسٹس پارٹی کو کوٹ، جنت پاکستان پارٹی کو فاﺅنٹین، مرکزی جمعیت اہلحدیث کو عینک، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کو درخت، عوامی نیشنل پارٹی کو لالٹین، تحریک تبدیلی نظام پاکستان کو ہاتھی، متحدہ کاروان پاکستان کو موبائل فون، پاکستان عوامی نون پارٹی کو پینٹ برش، پاکستان فلاح پارٹی کو جہاز، پاکستان قدامت پسند پارٹی کو ٹارچ ودیگر کو نشانات الاٹ کئے گئے۔ الیکشن کمشن نے پیپلزپارٹی کے نام کی رجسٹریشن کیلئے جہانگیر بدر کو 25 مارچ تک ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ جسٹس (ر) ریاض کیانی نے کہا کہ وہ مزید وقت نہیں دیں گے۔ 25 مارچ کو فیصلہ کر دیا جائے گا۔ ناہید خان نے پاکستان پیپلز پارٹی کے نام سے اپنی جماعت رجسٹرڈ کروانے اور غنویٰ بھٹو نے اپنی جماعت پیپلز پارٹی شہید بھٹو کا نام پاکستان پیپلز پارٹی میں تبدیل کرنے کی درخواست دی تھی۔ جہانگیر بدر کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کو پی پی پی کے نام سے رجسٹرڈ نہیں کیا جا رہا تھا جس کی وجہ سے 2002ءاور 2008 ءکے الیکشن پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے نام سے لڑنا پڑا۔ پیپلز پارٹی شہید بھٹو کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ وہ اصل پیپلز پارٹی ہیں۔ ذوالفقار بھٹو سینئر کا پوتا ذوالفقار بھٹو جونیئر ہی پارٹی کا حقیقی وارث ہے۔ تیرکا نشان ان کا حق ہے جو انہیں دیا جائے۔ پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کو تیر کا نشان نہ ملا تو صمصام بخاری نے اعتراض کیا کہ تاثر پایا جاتا ہے کہ پیپلز پارٹی کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ جسٹس (ر) ریاض کیانی نے جواب دیا الیکشن کمشن کسی جماعت کے بارے میں منفی سوچ نہیں رکھتا۔ کھلی کتاب کے نشان پر جے یو آئی ف کے چیف الیکشن کمشنر کے ساتھ مذاکرات ناکام ہو گئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق جے یو آئی ف نے کھلی کتاب کے انتخابی نشان پر پھر عدالت س رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ عدالت نے جے یو آئی ف کو حکم امتناعی دیکر معاملہ الیکشن کمشن کے پاس بھیجا تھا۔ جے یو آئی ف کھلی کتاب کے انتخابی نشان کی بجائے بندکتاب کے نشان کی بحالی چاہتی ہے۔