بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے ‘ قانون سازی کی ضرورت نہیں: چیف جسٹس
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ 10 سال سے مقیم بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے۔ قانون سازی کی ضرورت نہیں ¾ انتخابی فہرست ویب سائٹ پر جاری ہونا چاہیے تھی۔ پیر کو سپریم کورٹ میں سمندر پار پاکستانیوں کو حق رائے دہی کے استعمال سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ ڈائریکٹر جنرل الیکشن کمیشن شیر افگن نے عدالت کو بتایا کہ ووٹر لسٹ انٹرنیٹ پر جاری نہیں کی جا سکتی۔ سائٹ ہیک ہونے کا خطرہ موجود ہے۔ بیرون ملک مقیم 31 لاکھ افراد کے کوائف پر دوہرے پتے درج ہیں۔ تارکین وطن کو حق رائے دہی دینے کےلئے قانون سازی کی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ڈھائی سال میں ایک قدم آگے نہیں بڑھے۔ نیت ٹھیک ہوتو یہ کام ہوسکتا ہے جو لوگ دس سال سے بیرون ملک مقیم ہیں ان کو ووت کا حق دے دیں تارکین وطن کو ووٹ کےلئے قانون سازی کی ضرورت نہیں۔ ووٹر لسٹ تک عام آدمی کی رسائی ہونی چاہئے۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمشن کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کی سہولت فراہم کرنے کیلئے الیکٹرانک ووٹنگ کی منصوبہ بندی کرکے 7دن میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے مقدمہ کی مزید سماعت 27مارچ تک ملتوی کردی گئی۔ اٹانی جنرل اور الیکشن کمیشن حکام کا کہنا تھا کہ الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم ایک سال سے پہلے لگانا مشکل ہے آرٹیکل 222کے سیکشن 7 کے مطابق ووٹنگ کے لئے صرف دو طریقے ہیں ایک بیلٹ باکس دوسرا پوسٹل سروس کسی اور طریقے کے لئے قانون سازی کی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی۔ عدالت کو الیکشن کمشن کے ڈی جی شیرافگن نے بتایا کہ بیرون ملک 45لاکھ اہل ووٹرز رجسٹرڈ ہیں، 31لاکھ 17ہزار ایسے ہیںجن کے مستقل اور عارضی پتے پاکستان کے ہیں جبکہ 5ہزار6 سو ایسے ہیں جن کے دونوں ایڈریس بیرون ملک کے ہیں۔ 2012 ء کے بعد کمشن نے 34ہزار سے زائد اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ رجسٹرڈ کئے۔ الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم فن لینڈ اور آئر لینڈ میں ناکام ہوا انڈےا میںکامےاب ہواہے ویب سائٹ پر فہرست لگانے سے ہائک ہونے کا خطرہ ہے، جسٹس عظمت نے کہا کہ اگر نیت ہوتو ان لوگوں کو ووٹ پول کرنے کی سہولت فراہم کی جاسکتی ہے ووٹ صرف سفارت خانے میں رکھی مشین میں رجسٹرڈ کئے جائیں جو ووٹ رجسٹرڈ نہیں ہوگا اسے کاﺅنٹ ہی نہ کےا جائے کل اگر انٹرنیٹ خراب ہوگےا تو آپ سارا الزام سپریم کورٹ پر ڈال دیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ممکن نہیں کہ 45 لاکھ ووٹرز کے گھر گھر جاےا جائے 20 بڑے ممالک میں ووٹنگ کروائیں انٹرنیٹ پر فہرست آویزاں کریں تاکہ پبلک کو سہولت ہو آج کل تو بچے بچے کے پاس لیب ٹاپ ہے۔ انٹرنیٹ پر صرف فہرسٹ ڈالیں تاکہ لوگوں کو آگاہی حاصل ہو۔ عدالت کو اٹارنی جنرل عرفان قادر نے بتایا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کی سہولت دینے کیلئے 18مارچ کو ایک اجلاس ان کی زیر صدارت ہوا جس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کے حکام بھی شریک ہوئے اور بریفنگ دی۔ عدالت کو بتایا گیا کہ آئی ٹی ایکسپرٹ عامر ملک کہتے ہیں کہ وہ ای ووٹنگ کیلئے ڈیٹا بیس اور سافٹ وئیر بنا سکتے ہیں لیکن اس میں ایک سال کا وقت لگے گا۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کے حکام کو ہدایت کی کہ اٹارنی جنرل کی جانب سے اٹھائے گئے نکات کی روشنی میں ای ووٹنگ کیلئے منصوبہ بندی کرکے سات دن میں رپورٹ جمع کرائی جائے۔ سماعت 27مارچ تک ملتوی کردی گئی۔