• news
  • image

پشاور: جوڈیشل کمپلیکس پر حملہ کے خلاف وکلا کی ملک گیر ہڑتال‘ مظاہرے

لاہور/ پشاور/ کراچی (نامہ نگاران + وقائع نگار خصوصی+ اپنے نامہ نگار سے) پشاور میں گزشتہ روز جوڈیشل کمپلیکس پر ہونے والے خودکش حملے کیخلاف ملک بھر میں وکلا نے ہڑتال اور عدالتی بائیکاٹ کیا مظاہرے کئے گئے۔ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمپلیکس پر حملہ پوری عدلیہ پر حملہ ہے۔ حملے کے تانے بانے کہیں اور مل رہے ہیں۔ واقعہ کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ تیار کر لی گئی ہے۔ ملک بھر کی بار کونسلز میں سیا ہ پرچم لہرائے گئے۔ وکلاءنے پشاور‘ اسلام آباد‘ راولپنڈی‘ لاہور‘ خیبر پی کے اور کراچی میں عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔ وکلاءکی عدم حاضری کے باعث سائلین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ وکلاءکا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے وکلاءکو تحفظ فراہم نہیں کیا جارہا۔ ادھر کراچی میں بھی سٹی کورٹ کو دھمکی آمیز خط موصول ہوا جس کے باعث سٹی کورٹ ملیر اور دیگر عدالتوں کو کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچانے کیلئے بند کردیا گیا۔ ادھر حملے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ ادھر چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس دوست محمد خان نے جوڈیشل کمپلےکس کا دورہ کیا، بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس پر حملہ پوری عدلیہ پر حملہ ہے ۔ حملے کے تانے بانے کہیں اور مل رہے ہیں وہ خود حملہ کی تحقیقات کی نگرانی کر رہے ہیں ۔ حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ انہیں بتایا گیا کہ سی سی ٹی وی کیمرے جو سیشن کورٹ میں لگائے گئے ہیں انہیں ابھی تک چلایا نہیں گیا ۔ اسی وجہ سے واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود نہیں ۔ میڈیا سے گفتگو میں جسٹس دوست محمد خان نے کہا عدلیہ پر حملے قابل افسوس ہیں پتہ لگانا ہو گا کہ حملہ آوروں کے تانے بانے کہاں ملتے ہیں۔ جسٹس دوست محمد خان نے دورہ کے موقع پر وکلاء سے ملاقات بھی کی۔ دوسری جانب پشاور جوڈیشل کمپلیکس پر خودکش حملہ کرنے والوں کے جسم کے اعضاء کے نمونے ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے بھیج دیئے گئے ہیں۔ سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری نے پشاور کے مضافاتی علاقوں بڈھ بیر ، متنی ، سر بند اور دیگر علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ حملہ کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ تیار کرلی گئی۔ رپورٹ کے مطابق سفید کپڑوں میں ملبوس 2 حملہ آور سنٹرل جیل روڈ سے متصل پارک سے جوڈیشل کمپلیکس کی عمارت میں داخل ہوئے۔ جوڈیشل کمپلیکس کی عمارت کے اندر داخل ہوتے ہی ایک حملہ آور نے پولیس پر دستی بم پھینکا جس پر پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔ دوسرا دہشت گرد فائرنگ کرتے ہوئے کمرہ عدالت میں پہنچا۔ پولیس کے تعاقب کرنے پر اس نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑالیا۔ لاہور میں صبح دس بجے تک مقدمات کی سماعت ہوتی رہی تاہم لاہور ہائیکورٹ بار کے نمائندوں کی استدعا پر فاضل ججز نے کیسوں کی سماعت روک دی۔ چکوال سے نامہ نگار کے مطابق چکوال کی عدالتوں میں مکمل ہڑتال رہی۔ کوئی بھی وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوا۔ ممبر پنجاب بار کونسل چودھری اسد مسعود، صدر ڈسٹرکٹ بار ملک عبدالجلیل نے جوڈیشل کمپلیکس پشاور پر حملے کی پرزور مذمت کی۔ ننکانہ صاحب سے نامہ نگار کے مطابق وکلاء نے عدالتوںکا مکمل بائیکاٹ کیا۔ ڈسٹرکٹ بار ننکانہ صاحب کے صدر چودھری محمد انور زاہد اور جنرل سیکرٹری رائے معمر قذافی نے پشاور جوڈیشنل کمپلیکس میں ہونے والے بم دھماکہ کی پرزور مذمت کی۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق پنجاب بار کونسل کی کال پر گوجرانوالہ کے وکلاءنے پشاور جوڈیشل کمپلیکس میں ہونے والے خودکش حملے کیخلاف ہڑتال کی اور کوئی بھی وکیل عدالتوں میں پیش نہیں ہوا۔ پنڈی بھٹیاں سے نامہ نگار کے مطابق تحصیل کے وکلاءنے ہڑتال کی اور عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلاءنے بھی پشاور میں خودکش حملہ کے خلاف یہاں مکمل ہڑتال کی۔ پشاور دھماکہ کے حوالے سے ملک بھر کی باررومز میں مذمتی اجلاس منعقد کئے گئے اور قراردادیں منظور کی گئیں لاہور بار کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو متعدد بار سکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لئے کہا گیا مگر یہاں صرف جان مال کا تحفظ شاید وی وی پی آئی شخصیات کے لئے ہی ہے اب دھماکہ کے بعد سکیورٹی کو مزید سخت کرنے کے اعلانات کئے جا رہے ہیں۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن