کوئی متنازعہ شخص نگران وزیراعظم نہیں ہونا چاہئے‘ سندھ میں نگران وزیراعلیٰ کے چناﺅ کیخلاف سپریم کورٹ جائینگے‘ بلوچستان میں بھی ملی بھگت ہو رہی ہے: نوازشریف
لاہور (خصوصی رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ) مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمد نوازشریف نے سندھ میں نگران وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کے چنا¶ کے خلاف اتحادیوں کے ساتھ مل کر سپریم کورٹ میں جانے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان میں ملی بھگت سے نگران سیٹ اپ لایا جا رہا ہے، بلوچستان میں سب کچھ ملی بھگت سے ہوا۔ نگران سیٹ اپ پر اتفاق نہیں ہوا تو نہ سہی اس کا فیصلہ الیکشن کمشن کر دے گا۔ چودھری نثار علی خان کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نگران غیرجانبدار ہونے چاہئیں، کوئی متنازعہ شخص نگران نہیں ہونا چاہئے، ہم اصولی موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ سندھ بلوچستان میں نگران حکومتوں کے قیام میں ملی بھگت پر سپریم کورٹ اور الیکشن کمشن سے رجوع اور احتجاج کریں گے۔ سندھ میں نگران وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کا انتخاب ملی بھگت اور 20ویں آئینی ترامیم کی روح کے منافی ہے جس کے خلاف ہم دیگر اتحادی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ملک کر عدالت میں جائیں گے، الیکشن کمشن کو بھی اس کا نوٹس لینا چاہئے، کسی بھی صورت عام انتخابات متنازعہ بنانے کی اجازت نہیں دیں گے، انتخابات کے خلاف ہونے والی ہر دھاندلی اور سازش کے خلاف احتجاج کیا جائے گا‘ نگران وزیراعظم کیلئے جو نام دئیے ہیں ان سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، جو نام نگران وزیراعظم کے ناموں میں سے نمبر ایک ہے اسی کو نگران وزیراعظم ہونا چاہئے، اگر پارلیمانی کمیٹی میں نگران وزیراعظم پر اتفاق نہیں ہوتا تو یہ کوئی برائی یا عجوبہ نہیں، آئین کے تحت معاملہ الیکشن کمشن کے پاس جائے گا، سب جانتے ہیں کہ ایم کیو ایم انتخابات سے چند ہفتے پہلے کیوں اپوزیشن میں آئی، بلوچستان میں بھی نگران حکومت کے حوالے سے ہمارے شدید تحفظات ہیں، ملک میں 65 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ کوئی منتخب جمہوری حکومت اپنی آئینی مدت پوری کر چکی ہے اور عوام کے ووٹوں سے ہی دوبارہ حکومت آئے گی جو صحیح معنوں میں ملک میں تبدیلی کا آغاز کرے گی۔ پیپلز پارٹی اور ان کے اتحادی صوبائی نگران حکومتوں میں بھی وزارتوں کی بندر بانٹ کر رہے ہیں، 22 مارچ کو ملک بھر سے پارٹی ٹکٹ کے لئے درخواستےں دےنے والے امےدواروں کا کنونشن لاہور مےں ہو گا، مینار پاکستان پر جب ”پانچواں“ جلسہ ہو گا اس پر بھی بات کر لیں گے۔ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ نگران حکومت سے چاروں صوبوں کے گورنروں، چیف سیکرٹریز سمیت 45 انتظامی عہدیداروں کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کریں گے۔ نوازشریف نے کہا کہ ماضی میں کسی بھی جمہوری حکومت کو آئینی مدت پوری کرنے کا موقع نہیں دیا گیا، کسی حکومت کو دو اور کسی کو اڑھائی سال بعد ختم کر دیا گیا۔ کبھی کسی جمہوری صدر نے جمہوری حکومت کو ختم کیا اور کبھی کسی جرنیل نے آ کر جمہوریت اور پارلیمنٹ کا قلع قمع کر دیا اور تو اور سپریم کورٹ کو بھی برطرف کیا گیا لیکن ایک وقت وہ بھی آیا جب ہماری حکومت کو 1993ءمیں ختم کیا گیا اس کے بعد عدلیہ نے ہماری حکومت کو بحال کر دیا، اگر 1999ءمیں ختم کی جانے والی ہماری حکومت کا معاملہ عدلیہ میں جاتا تو اسے بھی بحال کر دیا جاتا۔ ملکی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ فوج کی چھتری کے بغیر جمہوری حکومت نے اپنی آئینی مدت پوری کی ہے، ہم نے بھی جمہوریت اور ملک کے مفاد میں پانچ سال بہت صبر کیا۔ یہ بات انتہائی خوش آئند ہے کہ اب ملک میں عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ اگر پاکستان دنیا میں تنہا نہ ہوتا تو کسی بھی ملک کو پاکستانی سرحدوں کی خلاف ورزی کرنے کی جرا¿ت نہ ہوتی۔ ہم ضرور دوسروں کے خلاف بھی باتیں کریں لیکن ہمیں اپنے گریبانوں میں بھی جھانکنا ہو گا کہ ہم نے اپنے ملک کے ساتھ کیا ہے۔ میرے دل کو پاکستانی حالات دیکھ کر بہت تکلیف ہوتی ہے، میں بہت سی باتیں کرنا چاہتا ہوں لیکن نہیں کر سکتا۔ 2008ءکے انتخابات میں جب ہم پاکستان آئے تو ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے تھے۔ شہباز شریف اور میرے کاغذات نامزدگی مسترد کر دئیے گئے۔ اس وقت نگران حکومت سمیت سب کچھ پرویز مشرف کا تھا، (ق) لیگ کے کسی شخص کو وزیراعظم اور خود پرویز مشرف دوبارہ صدر بننے کے خواب دیکھ رہا تھا مگر اس کا کوئی خواب پورا نہیں ہو سکا۔ آمریت صرف تباہی اور بگاڑ کا نام ہے اور جہاں تک احتساب کا تعلق ہے تو عام انتخابات میں عوام اپنے ووٹ کی طاقت سے سیاستدانوں کا احتساب کریں گے اور پاکستانی قوم کا جوبھی فیصلہ ہو گا وہ ہمیں بھی قبول ہے اور دوسروں کو بھی قبول کرنا چاہئے۔ نگران وزیراعظم کے حوالے سے میاں نوازشریف نے کہا کہ آئین میں نگران وزیراعظم کا طریقہ کار موجود ہے، اگر وزیراعظم اپوزیشن لیڈر کے بعد پارلیمانی کمیٹی میں بھی اتفاق نہیں ہوتا تو اس میں کوئی گھبرانے اور برائی کی بات نہیں، آئین کے تحت یہ معاملہ پھر الیکشن کمشن کے پاس جائے گا اور یہ سارا عمل مکمل طور پر جمہوری ہے۔ نگران وزیراعظم کے انتخاب میں دو چار دن کی تاخیر سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ آئین کے تحت نگران وزیراعظم کے لئے تمام اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کرنے کے لئے ہم پر کوئی پابندی نہیں تھی لیکن ہم نے اخلاقی طور پر تمام اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کی ہے۔ سندھ میں جو ہوا یہ 20ویں آئینی ترامیم کی خلاف ورزی اور شفاف انتخابات کے خلاف سازش ہے جس پر ہم کسی بھی صورت خاموش نہیں رہیں گے اور اس پر شدید احتجاج کریں گے۔ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر سپریم کورٹ میں بھی جائیں گے۔ خود بھی الیکشن کمشن اور عدلیہ کو چاہئے کہ وہ اس کا نوٹس لیں۔ میں ذاتی طور پر یہ نہیں چاہتا کہ کسی کو بھی ملک بدر کیا جائے لیکن پرویز مشرف کوکسی نے ملک بدر نہیں کیا وہ خود ہی ملک سے باہر گئے اگر وہ آ رہے ہیں تو ضرور ان کے خلاف آئین اور قانون حرکت میں آئے گا، جس نے بھی آئین توڑا اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ آمریت اور مارشل لا کسی مسئلے کا حل نہیں، فوج کی چھتری کے بغیر پارلیمنٹ نے پانچ سال مکمل کر لئے جو خوش آئند ہے، عوام کو ووٹ کے ذریعے حکمرانوں کے احتساب کا حق ملا ہے، لوگ سوچ سمجھ کر ووٹ ڈالیں، کچھ لوگ ماحول خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ نگران حکومتوں میں غیر جانبدار لوگ آنے چاہئیں۔ سندھ اور بلوچستان میں کھیلے جانے والے کھیل کی حمایت نہیں کریں گے بلکہ اس پر احتجاج کریں گے، الیکشن کمشن اور سپریم کورٹ کو نوٹس لینا چاہئے۔ اس موقع پر اسحق ڈار، چودھری نثار علی، خواجہ آصف، راحیلہ مگسی موجود تھے۔ نوازشریف نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان میں جس طرح نگران حکومتیں قائم کی گئی ہیں وہ الیکشن میں دھاندلی ہے۔ ہم دھاندلی برداشت نہیں کریں گے۔ الیکشن متنازعہ کرنے کا ملک متحمل نہیں ہو سکتا۔ سندھ میں پانچ سال حکومت میں شامل رہنے والوں کو جس طرح آخری دنوں میں اپوزیشن میں شامل کیا گیا اور جس انداز میں نگران حکومت بنائی گئی اسے چٹ منگنی پٹ بیاہ کہا جا سکتا ہے۔ بلوچستان اسمبلی پہلے تحلیل کی گئی پھر بحال کر دیا گیا اور اب ملی بھگت سے نگران لانے کی کوششیں ہو رہی ہیں جس پر ہم احتجاج کرتے ہیں۔ نگران حکومتوں کے قیام کا آئینی طریقہ موجود ہے، آپس میں مشاورت سے اتفاق رائے ہو جانا ضروری نہیں تاہم قانونی طریقہ سے معاملہ پارلیمانی کمیٹی طے کر لے گی، وہ بھی نہ کر سکیں تو آئین کے مطابق الکیشن کمشن ”نگران“ لگائے گا۔ ہماری سوچ واضح ہے کہ نگران نیوٹرل ہونے چاہئیں۔ نوازشریف نے کہا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف سمیت تمام لوگوں کو پاکستان کی سیاست میں حصہ لینے کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو جلاوطن نہیں کیا جانا چاہئے نہ ہی ایسے حالات پیدا کئے جائیں کہ کوئی خودساختہ جلاوطنی اختیار کرے۔ اس موقع پر چودھری نثار علی خان نے کہا کہ پےپلزپارٹی پہلے دن سے ہی غےر جانبدار نگران حکومت لانے مےں سنجےدہ نہےں ‘ہم نگران حکومتوں کے قےام کے بعد 4صوبوں کے گور نر اور چےف سےکرٹرےز سمےت45انتظامےہ عہدےداروں کو تبدےل کرنےکا مطالبہ کرےنگے‘ شفاف انتخابات کی راہ مےں کسی قسم کی رکاوٹ برداشت نہےں کی جائےگی۔ نگران وزےراعظم کا معاملہ الےکشن کمشن مےں گےا تو اسکی ذمہ دار پےپلزپارٹی ہو گی کےونکہ پےپلزپارٹی پہلے دن سے ہی اپنی مرضی کا وزےراعظم لانا چاہتی ہے۔ ہم نے ملک مےں ہر صورت شفاف انتخابات کو ےقےنی بنانا ہے اسکی راہ مےں جو چےز بھی رکاوٹ ہو گی اسے دور کےا جائےگا۔
لاہور (آئی اےن پی) مسلم لےگ (ن) نے نگران وزےراعظم کے معاملے پر اصولی م¶قف سے پےچھے نہ ہٹنے اور 25 مارچ سے مانسہرہ سے آئندہ انتخابات کےلئے انتخابی مہم شروع کر نے کا فےصلہ کیا ہے، پنجاب سمےت دےگر صوبوں مےں بھی بھرپور انتخابی مہم کےلئے حکمت عملی تےار کر لی گئی‘ مسلم لیگ (ن) کے صدر مےاں نوازشرےف‘ وزےر اعلیٰ مےاں شہباز شرےف‘ مرےم نوازشر ےف اور حمزہ شہباز شرےف سمےت چودھری نثار علی خان اور دےگر قائدےن انتخابی جلسوں سے خطاب کرےنگے‘ پنجاب مےں انتخابی مہم کا ٹارگٹ مےاں شہباز شرےف کے حوالے کر دےا گےا ہے‘ مےاں شہباز شرےف اور قومی اسمبلی مےں قائد حزب اختلاف چودھری نثار علی خان کو (ق) لےگ اور پےپلز پارٹی سمےت دےگر جماعتوں کے مضبوط امےدواروں کو (ن) لےگ مےں شامل کرنے کےلئے رابطوں کی بھی ہداےت کی گئی۔ مسلم لیگ (ن) کے ذرائع کے مطابق پارٹی کا اہم مشاورتی اجلاس رائے ونڈ مےں (ن) لےگ کے صدر مےاں نوازشرےف کی صدارت مےں ہوا جس مےں وزےر اعلیٰ پنجاب مےاں شہباز شرےف‘ قومی اسمبلی مےں قائد حزب اختلاف چودھری نثار علی خان‘ سےنےٹر اسحاق ڈار‘ خواجہ محمد آصف‘ مےاں حمزہ شہباز شرےف سمےت (ن) لےگ کے مرکزی اور صوبائی قائدےن نے شرکت کی جبکہ اجلاس مےں مےاں شہباز شرےف اور چودھری نثار علی خان نے نگران حکومت کے حوالے سے وزےراعظم راجہ پروےز اشرف اور پےپلز پارٹی کے ساتھ ہونےوالی بات چےت کے حوالے سے آگاہ کےا جس کے بعد مسلم لیگ (ن) نے حتمی فےصلہ کر لےا ہے کہ نگران وزےراعظم کے معاملے اپنے اصولی م¶قف سے کسی صورت پےچھے نہےں ہٹا جائے گا، پےپلز پارٹی کی شفاف انتخابات کی راہ مےں کسی قسم کی رکاوٹ کو برداشت نہےں کےا جائے گا۔ اجلاس کے دوران سندھ کے نگران وزےر اعلیٰ جسٹس (ر) قربان علوی کے حوالے سے بھی شدےد تحفظات کا اظہار کےا گےا ہے اور مسلم لیگ (ن) کا کہنا ہے کہ سب جانتے ہےں کہ قربان علوی کا تعلق پاکستان پےپلز پارٹی سے ہے اس لئے ان کی موجودگی مےں شفاف انتخابات بھی سوالےہ نشان ہونگے، ذرائع نے بتاےا کہ اجلاس مےں مشتر کہ طور پر ےہ فےصلہ کےا گےا ہے کہ مےاں نوازشرےف 25 مارچ کو مانسہرہ سے عوامی جلسہ سے خطاب کے دوران (ن) لےگ کی انتخابی مہم کا آغاز کرےنگے جس کے بعد پنجاب سمےت چاروں صوبوں مےں بھرپور عوام رابط مہم شروع کی جائےگی جس کے کےلئے پارٹی کے انتخابی امےدواروں کو تمام ضروری تےارےوں کی ہداےات بھی جاری کر دی گئےں ہےں۔ اجلاس سے خطاب کے دوران مےاں نوازشرےف نے کہا ہم ملک مےں شفاف انتخابات مےں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ برداشت نہےں کرےنگے، کسی متنازعہ شخص کو نگران وزےراعظم نہیں ہونا چاہئے، مسلم لیگ (ن) اس کےلئے اپنے اصولی م¶قف پر قائم رہے گی۔ آئندہ انتخابات مےں عوام کسی شعبدہ باز کے جھانسے مےں نہےں آئےنگے اور قوم کو تبدےلی کے نام اقتدار کےلئے استعمال کرنےوالوں کے ہا تھوں مےں شکست کے سوا کچھ نہےں آئےگا۔ ہم نے ہمےشہ اقتدار مےں ملک و قوم کی خدمت کی ہے اور آئندہ بھی ہمارا مشن ملک و قوم کی خدمت کرنا ہے۔