پاکستان‘ افغانستان‘ تاجکستان تجارتی معاہدہ کی تجویز‘ تاپی گیس منصوبہ بھی مکمل کرنا چاہتے ہیں: زرداری
اشک آباد (وقت نیوز + اے پی پی) صدر آصف علی زرداری سے اشک آباد میں ان کے افغان ہم منصب حامد کرزئی نے ملاقات کی۔ دونوں صدور نے دوطرفہ تعلقات اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر صدر زرداری نے کہا کہ افغانستان کے راستے وسط ایشیائی ممالک سے تجارت چاہتے ہیں۔ اس سلسلے میں وزرائے تجارت کی سطح پر مذاکرات چاہتے ہیں۔ افغانستان میں پائےدار امن کے حامی ہیں۔ صدر حامد کرزئی نے کہا کہ خطے میں امن کے لئے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات اہمیت کے حامل ہیں۔ اس سے قبل صدر آصف علی زرداری نوروز کانفرنس میں شرکت کے لئے اشک آباد پہنچ گئے۔ صدر زرداری نے یہاں تاجکستان، ترکمانستان او افغانستان کے صدور سے ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور علاقائی امور پر تبادل خیال کیا۔ ترکمانستان کے صدر قربان علی بردی محمدوف سے ملاقات میں صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان 7.6 ارب ڈالرز کی ترکمانستان‘ افغانستان پاکستان اور انڈیا ( تاپی) گیس پائپ لائن پراجیکٹ کو بڑی اہمیت دیتا ہے اور پاکستان اس گیس پائپ لائن منصوبہ پر جلد از جلد عمل درآمد کرنے کے ترکمانستان کے عزم میں برابر کا شریک ہے۔ صدر زرداری سے دوطرفہ تعلقات سمیت تمام شعبوں خاص طور تجارت اور توانائی کے شعبہ میں تعلقات کو وسعت دینے جیسے معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ صدر کے ساتھ ڈاکٹر عاصم حسین اور سابق وزرا حنا ربانی کھر اور رحمن ملک بھی ہیں۔ صدر نے کہا کہ ترکمانستان پاکستان کی توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے میں مدد کر سکتا ہے جبکہ پاکستان ترکمانستان کو زمینی اور سمندری راستے سے تجارتی راہداری فراہم کر سکتا ہے۔ پاکستان کو اس وقت توانائی کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ صدر زرداری نے حال میں ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کے ساتھ گیس پائپ لائن کے منصوبہ کا افتتاح کیا ہے۔ تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ کی تکمیل سے پاکستان میں 3.2 ارب کیوبک فٹ قدرتی گیس یومیہ آسکتی ہے اور یہ گیس پاکستان کے وسطی علاقہ ملتان اور بھارت کے شمال مغربی قصبہ فاضلکا تک آنی تھی۔ صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان توانائی کی راہداری میں توسیع کے ترکمانستان کے اقدام کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ دو طرفہ تعلقات دونوں ممالک کے عوام کے بھائی چارہ اور اخوت پر مبنی تعلقات کی عکاسی کرتے ہیں۔ اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں تعاون کے نئے امکانات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لئے دو طرفہ تجارت میں اضافہ کے اقدامات کی ضرورت ہے۔ تجارت میں پیش آنے والی رکاوٹوں کو ہٹانے کے طریقوں اور ذرائع تلاش کرنے چاہئیں۔ تجارت اور اقتصادی تعاون میں وسعت کے لئے پاکستان اور ترکمانستان کے ایوان صنعت و تجارت اور دیگر تجارتی اداروں کو ادارہ جاتی رابطے قائم کرنے چاہئیں۔ دونوں ممالک کرنسی کے تبادلہ کے معاہدہ پر غور کر سکتے ہیں اور دونوں ممالک کے مرکزی بنکوں کے گورنرز مالیاتی اور بینکنگ شعبہ کے تعاون بارے بات چیت کر سکتے ہیں۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کی مہارت و تجربہ سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ صدر زرداری نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ترکمانستان مختلف سویلین اور دفاع شعبوں میں تربیتی کورسز کی دی گئی پیش کش سے مستفید ہو رہا ہے صدر زرداری نے کہا کہ انہوں نے اشک آباد کا پہلی مرتبہ دورہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے ہمراہ کیا تھا۔ تاجک صدر امام علی رحمانوف سے ملاقات کے دوران دونوں رہنماﺅں نے باہمی تجارت کے فروغ کے لئے زمینی و فضائی رابطہ قائم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ صدر نے کہا کہ تاجک ایئر کو بہت جلد ہی دوشنبے‘ دبئی‘ اسلام آباد روٹ پر پروازوں کی اجازت دے دی جائے گی۔ انہوں نے اس توقع کا بھی اظہار کیا کہ پاکستان‘ افغانستان اور تاجکستان کے درمیان سہ فریقی تجارتی معاہدہ جلد طے پا جائے گا اور اس سے تینوں ملکوں کے عوام یکساں استفادہ حاصل کر سکیں گے۔ صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاک تاجک تجارت ڈیڑھ کروڑ ڈالر سالانہ سے بڑھ کر گزشتہ سال سوا سات کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ پاکستان کا درجہ دینے کے معاہدوں کے ذریعے پاکستان اور تاجکستان کے تجارتی حجم میں خاطر خواہ اضافہ ہو سکتا ہے۔ چترال اشکاشکم روڈ کی تعمیر سے دونوں ملکوں کے درمیان زمینی رابطہ قائم ہو جائے گا۔ پاکستان ہزار میگاواٹ بجلی کی فراہمی کے منصوبے کاسا1000 کا جلد آغاز چاہتا ہے۔ صدر نے تاجکستان میں سیمنٹ کے کارخانے کے قیام کی تجویز کا خیر مقدم کیا۔ صدر حامد کرزئی میں ہونے والی ملاقات مےں دوطرفہ تعلقات اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خےال کےا گےا، صدر زرداری نے کہا کہ پاکستان افغانستان مےں پائےدار امن کا پختہ عزم رکھتا ہے، خطے مےں امن کےلئے دونوں ممالک کے تعلقات انتہائی اہمےت کے حامل ہےں۔ دونوں رہنما¶ں کے درمےان پاکستان افغان تعلقات اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خےال کےا گےا۔ صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان افغانستان مےں پائےدار امن کا پختہ عزم رکھتا ہے اور ہم افغان عوام کی شمولےت سے افغان مفاہمت کے حامی ہےں۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان کے راستے وسطی اےشےائی ممالک سے تجارت کے خواہاں ہےں اور افغان وسطی اےشےائی تجارتی معاہدے کے لئے وزارتی سطح پر مذاکرات چاہتے ہےں۔ خطے کا امن افغانستان مےں امن سے منسلک ہے اور خطے مےں امن کےلئے پاک افغان تعلقات بنےادی اہمےت کے حامل ہےں۔صدر زرداری نے تاجک صدر امام علی رحمانوف سے ملاقات میں پاکستان، افغانستان، تاجکستان میں سہ طرفہ عبوری اور تجارتی معاہدہ کی تجویز دی اور کہا کہ پاکستان تاجکستان کو چینی اور گندم برامدکر سکتا ہے۔