• news

مشورہ

 عابد کمالوی
یہ ذکر فتح و مات ابھی رہنے دیجئے
اے شیخ! کرامات، ابھی رہنے دیجئے،
پہلے ہیں زخم کھائے ہیں ہم نے نظام کے
پھر سے نظامِ نو کی بات رہنے دیجئے،
اے شیخ، جانے دیجئے خالی ہے یہ مکاں،
یہ تاک جھانک جھانک ، ابھی رہنے دیجئے،
دلدل بہت ہے اس لئے پتھر نہ پھنکئے
بدبُو کی ہے بہتات ابھی رہنے دیجئے
کہ مے میں جا چکی ہے میری قوم آج کل،
جھگڑوں کی شروعات ابھی رہنے دیجئے
”بکل“ سے چور خود ہی نکل آئیں گے کبھی
تھپڑ نہ کوئی لات، ابھی رہنے دیجئے،
دُشمن کی سازشیں ہیں ابھی میرے چار سُو
اپنے تنازعات ابھی رہنے دیجئے،

ای پیپر-دی نیشن