شیخ الاسلام کے غبارے سے ہوا نکل گئی
حضرت شیخ الاسلام اپنے ایجنڈے کی تکمیل اور شریف برادران کی دشمنی میں آصف زرداری کو شائد دیوتا سمجھ بیٹھے تھے لیکن آج اسی دیوتا کی حکومت اور حکومتی نمائندوں کو کوسنے کے علاوہ اپنی نادانی پر بھی ماتم کر رہے ہیں۔ صدر زرداری اور ان کے نمائندوں کی بصیرت نے علامہ کے غبارے سے ہوا نکال دی ہے اور ہوا نکل جانے کا احساس علامہ کو ہو بھی گیا ہے۔ رہی سہی کسر سپریم کورٹ پوری کر چکی ہے۔ سپریم کورٹ نے دنیا کو احساس دلا دیا ہے کہ پاکستان کی عدلیہ جاگ رہی ہے۔ طاہرالقادری کیس میں سپریم کورٹ نے اپنے عمل سے ثابت کر دیا ہے کہ ایجنڈوں کی سیاست کرنے والا کوئی بھی شخص چھپا نہیں رہ سکتا۔ یقین کیجئے کہ سپریم کورٹ کے بارے میں زیادہ سخت ریمارکس طاہرالقادری کے ہیں بہ نسبت سید یوسف رضا گیلانی کے۔
سلام ہے ان افراد یا اداروں پر جنہوں نے ایجنڈا سیاست کو مسترد کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ حضرت علامہ مایوس کن زبان استعمال کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ انہیں پاکستان میں اپنی دال گلتی ہوئی نظر نہیں آ رہی اس لئے تو انہوں نے انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان کر دیا ہے۔ انہیں اس سچائی کا ادراک ہو چکا ہے کہ مضبوط میڈیا، آزاد سپریم کورٹ اور طاقتور سیاستدانوں کی موجودگی میں وہ اپنے انوکھے ایجنڈے کو عملی جامہ نہیں پہنا سکیں گے۔
الیکشن کے بائیکاٹ اور دھرنوں کا اعلان یہ بات ثابت کرنے کے لئے کافی ہے کہ مولوی طاہرالقادری ہر وہ حربہ استعمال کرنا چاہتے ہیں جس کے اپنانے سے سیاسی اور انتخابی ماحول کو ضعف پہنچ سکتا ہو۔ انتخابی ماحول میں دھرنوں کا اعلان کس بات کی چغلی کھا رہا ہے سب جانتے اور سمجھتے ہیں۔ ایسی سوچ صرف جمہوریت دشمن طاقتوں کی ہے۔ یہ قوتیں پاکستان میں جمہوریت اور انتخابات نہیں چاہتیں۔
صدرزرداری ، شریف برادران، عمران خان وغیرہ تو انتخابات کا انعقاد چاہتے ہیں اور جمہوریت کو پھلتا پھولتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں مگر کیا کیا جائے ان سیاسی و مذہبی فورسز کا جو پاکستان میں الیکشن کا انعقاد ہی نہیں چاہتیں۔ ان کی خواہش ہے کہ الیکشن سے پہلے اور الیکشن کے دوران اتنا خون بہہ جائے کہ تیسری طاقت کی راہ ہموار ہو سکے۔
میں اپنے 40 سالہ صحافتی تجربے کی بنا پر کہہ رہا ہوں کہ عنقریب ہم سب دیکھنے والے ہیں کہ انتخابات اور جمہوریت نہ چاہنے والی فورسز متحد ہونے والی ہیں جو مل کر پاکستان میں ایسا ماحول پیدا کریں گی کہ انتخابات کا انعقاد نہ ہو سکے۔ کون ہیں یہ لوگ اس سوال کا جواب عنقریب ابھر کر سامنے آنے والا ہے صرف انتظار فرمائیے پرویز مشرف کی پاکستان آمد کا۔
شیخ رشید احمد کی سیاسی پیش گوئیاں اکثر میرے سر کے اوپر سے گزر جاتی ہیں مگر ایک بات شائد وہ ٹھیک کہتے ہیںکہ انتخابات سے پہلے اور دوران گھمسان کا رن پڑے گا ،بے بہا انسانی خون بہے گا وہ انتخابات کو انسانی خون سے لتھڑا ہوا دیکھتے ہیں وہ تو یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ تقریباً ڈیڑھ سو خودکش بمبار الیکشن کو سبوتاژ کرنے کے لئے تیار بیٹھے ہیں۔
اندرون خانہ صف بندی شروع ہو چکی ہے اور وہ عناصر اکٹھے ہونے والے ہیں جنہوں نے الیکشن ملتوی کروانے یا خون بہانے کا عزم کر رکھا ہے۔ الیکشن رکوانے اور خون بہانے کے لئے کئی راستے اختیار کئے جا چکے ہیں دھرنوں کے ذریعے یا خودکش حملوں کے۔ یہ امر پاکستان کی تینوں بڑی فورسز PPP، ن لیگ اور PTI کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ انہیں خون خرابہ رکوانے کے لئے متحد ہو جانا چاہئے۔ ان طاقتوں کے خلاف جو پاکستان کو خون میں نہلا دینے کے درپے ہیں اور جمہوریت کو دفن کر دینا چاہتی ہیں۔ یاد رکھئے مورخ کافی حساس ہے اور کسی کو معاف نہیں کرے گا۔ حروف آخر یا رب کائنات! میرے پاکستان کی حفاظت فرما۔ پاکستان زندہ باد۔ پاکستان کھپے۔